- مری میں گزشتہ 12 گھنٹے سے برفباری کا سلسلہ جاری
- شیخ رشید کی آبائی رہائشگاہ لال حویلی کو سیل کر دیا گیا
- پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں، ٹرانسپورٹ کرایوں میں 10 فیصد اضافہ
- زمین سے 1450 نوری سال دور ویری ایبل ستاروں کی تصویر عکس بند
- کم وقت میں زیادہ سویٹر پہننے کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- فوری طور پر خون روکنے والی پٹی
- پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- بلاول بھٹو زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے
- کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
- ایلون مسک سے’خودکارگاڑیوں‘ کے دعوے پر تفتیش شروع
- کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی
- ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
- قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف
- اسلامیہ کالج کا سامان پرانے کمپلیکس میں سیل؛ طلبہ و عملہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور
- مریم نواز کی واپسی پر اسحاق ڈار نے قوم کو پٹرول بم کی سلامی دی، پرویز الہیٰ
- معاشی بحران حل کرنے کیلیے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، وزیر خزانہ
- چوتھی کمشنر کراچی میراتھن میں جاپانی ایتھلیٹ فاتح قرار
- صدرمملکت کا ایف بی آر کو برطانوی دور کی لائبریری کو ٹیکس کٹوتی واپس کرنے کا حکم
- جرمنی نے بیلجیئم کو شکست دے کر عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیت لیا
- ایف آئی اے کراچی کی حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی؛ 4 ملزمان کو گرفتار
صرف ایک بلڈ ٹیسٹ سے 8 اقسام کے کینسر کی تشخیص

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک بلڈ ٹیسٹ بنایا ہے جو 8 طرح کے کینسر کی شناخت کرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل
نیویارک: دنیا بھر میں کینسر کی تشخیص و علاج کے لیے فی منٹ ہزاروں ڈالر خرچ کیے جارہے ہیں لیکن اس کی شناخت اب تک ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ اب صرف خون کے ایک نمونے سے کئے گئے ایک بلڈ ٹیسٹ سے 8 مختلف اقسام کے کینسر کی شناخت کرنا ممکن ہوجائے گا۔
خون کے اس نئے ٹیسٹ کو کینسر سیک کا نام دیا گیا ہے،عام طور پر سرطان کی شناخت ایک بہت مشکل عمل ہوتا ہے کیونکہ ان کے لیے مہنگے اور پیچیدہ طریقے استعمال ہوتے ہیں،اب کینسر سیک ٹیسٹ کے لیے خون کے ایک نمونے سے کئی اہم اقسام کے کینسر کی شناخت کی جاسکتی ہے ۔
اس ٹیسٹ کو تجرباتی طور پر ایک ہزار سے زائد افراد پر آزمایا گیا جس سے اس کی افادیت اور حساسیت دونوں ثابت ہوگئی۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن ، بالٹی مور کے ماہرین نے اس کے اولین نتائج بین الاقوامی شہرت یافتہ جریدے ’سائنس‘ میں شائع کرائے ہیں۔
کینسر سے نجات میں اس کی بروقت شناخت سے زیادہ کوئی اور شے اہم نہیں کیونکہ پہلے اور دوسرے درجے والا سرطان قابو کیا جاسکتا ہے، اسی لیے کینسر کی شناخت کے نئے طریقے بہت اہمیت رکھتےہیں، جب کوئی سرطانی رسولی بنتی ہے تو خون میں تبدیل شدہ ڈی این اے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے شامل ہوجاتے ہیں جنہیں ہم اس کینسر کی نشانی (بایومارکر) کہتے ہیں۔
نیا بلڈ ٹیسٹ 16 جینیاتی تبدیلیوں اور آٹھ پروٹین کے مارکر بھانپ سکتا ہے جو اپنے اپنے کینسر کو ظاہر کرتے ہیں، ان میں پھیپھڑوں، چھاتی، بڑی آنت، جگر، معدے، لبلبے اور ایسوفیگل کینسر شامل ہیں۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹرکرسچیان ٹوماسیٹی کہتے ہیں کہ یہ ٹیسٹ بہت سی جینیاتی تبدیلیوں اور پروٹین کو ایک ساتھ دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے کہ کون سا کینسر لاحق ہوا ہے، اس کے بعد انہیں 1005 افراد پرآزمایا گیا جنہیں ان آٹھ میں سے ایک سرطان لاحق تھا۔
اس ٹیسٹ میں کینسر شناخت کرنے کی شرح 70 فیصد تھی، بریسٹ کینسر میں اس کی حساسیت 33 فیصد اور بیضہ دانی کے کینسر کی شرح 98 فیصد تھی جب کہ بقیہ پانچ کینسروں کے بارے میں اس کی حساسیت 69 سے 98 فیصد تھی، اگلے مرحلے میں اسے مکمل صحتمند افراد پر آزمایا گیا۔ 812 ایسے افراد لیے گئے جنہیں کسی طرح کا کوئی سرطان نہ تھا اور ان میں سے صرف 7 افراد کو اس نے مریض بتایا جسے فالس پوزیٹو تشخیص کہتے ہیں۔ اس ٹیسٹ نے ٹیومر کی شناخت بھی 83 فیصد درستگی سے کی جو ایک بہت اہم بات ہے۔
واضح رہےکہ کینسر اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے اور اس کی اولین شناخت کے لیے دنیا بھر میں تحقیق کی جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔