انڈونیشیا نے آم اور ڈینم سمیت 20 پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی ختم کر دی

وقائع نگار خصوصی  ہفتہ 20 جنوری 2018
چین سے ایف ٹی اے پر نظرثانی کیلیے مذاکرات آئندہ ماہ ہوں گے، وزیرتجارت اور سیکریٹری کی پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

چین سے ایف ٹی اے پر نظرثانی کیلیے مذاکرات آئندہ ماہ ہوں گے، وزیرتجارت اور سیکریٹری کی پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  وزیر تجارت محمد پرویز ملک نے کہاہے کہ انڈونیشیا نے مزید 20 پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی ختم کردی ہے۔

محمد پرویز ملک نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی ختم ہونا انڈونیشیا سے یک طرفہ مراعات کا حصول پاکستان کی کامیابی ہے، وزارت تجارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے تاہم جی ایس پی پلس اسکیم کے جائزے کو کامیاب بنانے کے لیے مل کر محنت کر رہے ہیں۔

سیکریٹری تجارت محمد یونس ڈھاگہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت نے کہاکہ برآمدات میں کمی کو روکنے کے لیے موجودہ حکومت نے برسراقتدار آ کر حکمت عملی تبدیل کی جس سے مثبت نتائج ظاہر ہو رہے ہیں اوربرآمدات مثبت سمت میں گامزن ہیں، حکومت آزادتجارت کے معاہدے کامیاب بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور نئی منڈیاں تلاش کی جا رہی ہیں، انڈونیشیا میں ترجیحی تجارتی معاہدے میں مزید رعایتیں ملی ہیں۔

محمد یونس ڈھاگہ نے کہاکہ مارکیٹ تک رسائی اہمیت کی حامل ہے، انڈونیشیا کی حکومت کو بتایا کہ ترجیحی تجارتی معاہدہ ہمارے مفاد میں نہیں اور اس سلسلے میں ہمیں کامیابی ملی ہے، چین پاکستان ایف ٹی اے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ انڈونیشیا نے آم پر 20 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، ٹوٹا چاول پر 450 روپے فی کلو ڈیوٹی، ایتھائل الکوحل پر 30فیصد ڈیوٹی کے ساتھ تمباکو، ڈینم، وون فیبرک، ٹی شرٹس، جرسیوں، مردانہ ٹراؤزر، بیڈلینن سمیت 20اشیا پر ڈیوٹی ختم کردی ہے، پہلے سال ڈینم کی برآمدات 100 ڈالر تک بڑھائیں گے۔

ایک سوال پر محمد پرویز ملک نے بتایاکہ انڈونیشیا کی جانب سے ڈیوٹی ختم کرنے کی منظوری ہو چکی ہے تاہم اس سلسلے میں معاہدے پر انڈونیشیا کے صدر دورہ پاکستان کے دوران 26 تاریخ کو دستخط کریں گے۔ ایک اور سوال پر سیکریٹری تجارت نے بتایاکہ پاکستان نے انڈونیشیاکو کوئی سہولت یا مراعات نہیں دینی، ہم انڈونیشیا سے زیادہ تر پام آئل درآمد کرتے ہیں، دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تجارت 2 ارب 44کروڑ ڈالر ہے۔

وزیر تجارت نے بتایاکہ فروری میں چین کے ساتھ ایف ٹی اے پر نظرثانی کے حوالے سے مذاکرات ہوں گے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

یونس ڈھاگہ نے کہاکہ 6 ماہ میں برآمدات میں 1.1ارب ڈالر بہتری آئی اور 30 جون تک برآمدات مزید ڈھائی ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گی، تیل کی قیتموں میں اضافے کے پیش نظر ہمیں اقدامات کرنا ہوں گے اور آئندہ دو تین سال مشکل ہوں گے، ملک میں ترقیاتی کاموں کے لیے مشینری درآمد کی جا رہی ہے، جب معیشت ترقی کرتی ہے تو ایسے حالات پیدا ہوتے، چین کے ساتھ ایف ٹی اے میں ای ڈی ای کی شق ڈلوائیں گے، چین نے ایف ٹی اے کے حوالے سے پاکستان کی مشکلات دور کرنے کا یقین دلایاہے، چین ہماری تجاویز پر غور کر رہا ہے، جلد مثبت خبر سننے کو ملے گی۔

وزیر تجارت نے کہاکہ کاروباری افراد کو ریفنڈز کی ادائیگیاں کرنے کے طریقہ کار کو تبدیل کیاگیاہے اور اسٹیٹ بینک میں خصوصی کاؤنٹر قائم کیاگیاہے۔ ای کامرس اسٹرکچر بنا کر وزیر اعظم کو پیش کریں گے، جی ایس پی پلس کے حوالے سے 27کنونشنز پر کام کر رہے ہیں، جی ایس پی پلس اسکیم کے حوالے سے ہرصوبہ اپنے لحاظ سے کام کر رہاہے۔

ایک سوال پر یونس ڈھاگہ نے بتایاکہ تھائی لینڈ کے ساتھ معاہدہ ایڈوانس اسٹیج پر ہے، پاکستان ہر ملک سے تجارت کرنے کو تیارہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاملے پر بھارت کا کوئی کردار نہیں، جب بھارت اس معاہدے کا حصہ نہیں تو اس کو کیوں شامل کریں، بھارت کے ساتھ مثبت اور منفی لسٹ کے تحت تجارت کی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔