جدید سنیما گھروں کے قیام سے فلم انڈسٹری میں نئی جان پڑی ہے، قرۃ العین عینی

قیصر افتخار  ہفتہ 20 جنوری 2018
انڈسٹری کی طرف ویلکم کہنے اور پہلی فلم پر لوگوں کی طرف سے ملنے والے رسپانس کا سوچا بھی نہیں تھا،’’ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

انڈسٹری کی طرف ویلکم کہنے اور پہلی فلم پر لوگوں کی طرف سے ملنے والے رسپانس کا سوچا بھی نہیں تھا،’’ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

لاہور.: اداکارہ و ماڈل قرۃ العین عینی نے کہا کہ پاکستان میں جب سے جدید طرزکے سینما گھر وجود میں آئے ہیں فلمسازی کے شعبے میں نئی جان پڑ گئی ہے۔ 

قرۃ العین عینی نے کہا کہ پاکستان میں جب سے جدید طرزکے سینما گھر وجود میں آئے ہیں، اس کے بعد سے فلمسازی کے شعبے میں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔ ماضی کی بہت سی شاہکارفلموں کے سیکوئل بنائے جارہے ہیں جب کہ بہت سے لوگ نوجوان فنکاروں کو متعارف کروارہے ہیں۔ یہ وہ سب اہم طریقہ کار ہیں جن کی بدولت ہم ترقی کی راہوں پرآگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ توبہت پہلے شروع ہوجانا چاہیے تھا لیکن حالات کی ستم ظریفی کہیں یا فلم میکرز کی نادانی، بس کسی نے اس پرتوجہ نہ دی۔ مگرابھی بھی دیرنہیں ہوئی اوراپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اگرسدھار لایا جائے تووہ بہتر ہوتا ہے۔

قرۃ العین عینی نے کہا ہے کہ وہ وقت دورنہیں جب پاکستان میں بننے والی فلم موضوع اورمیوزک کے ساتھ ساتھ فنکاروں کی عمدہ پرفارمنس کے باعث انٹرنیشنل مارکیٹ میں دیکھی اورپسند کی جائے گی۔ نوجوان فلم میکرز نے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جن موضوعات پرفلمیں بنانے کا عمل شروع کیا ہے وہ آج کے دورمیں بننے والی فلموں کی اولین ڈیمانڈ اورشائقین کی پسند بھی ہے اسی لیے اب پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران میں کمی دکھائی دے رہی ہے اور آنے والے دنوں میں ملک بھر میں فلمسازی کا سلسلہ تیز ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات کرتے ہوئے کیا۔

اداکارہ وماڈل نے کہا کہ جب میں نے فلمی دنیا میں قدم رکھا توسوچا نہ تھا کہ اتنا اچھا رسپانس ملے گا اوراس طرح سے فلمی حلقے مجھے فلم نگری میں خوش آمدید کہیں گے لیکن یہاں کام کرکے بہت اچھا لگا اورمیری پہلی فلم کا تجربہ بہت یادگارتھا۔

ایک سوال کے جواب میں قرۃ العین نے کہا کہ میں یہ بات بخوبی سمجھ سکتی ہوں کہ ایک اچھی اورمعیاری فلم بنانے کیلیے صرف جدید ٹیکنالوجی اورسرمایہ ہی درکارنہیں ہوتا بلکہ کوئی بھی پروجیکٹ اس وقت تک بہترنہیں بن پاتا جب تک اس کوبنانے والے لوگ پروفیشنل نہ ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔