منو بھائی کے بغیر پاکستانی ڈرامے کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی، فنکاروں کا اظہار تعزیت

قیصر افتخار  ہفتہ 20 جنوری 2018
منوبھائی جیسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں،سہیل اصغر،عابدعلی،کاشف محمود و دیگر کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

منوبھائی جیسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں،سہیل اصغر،عابدعلی،کاشف محمود و دیگر کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  معروف ڈرامہ نگار منو بھائی کے انتقال پر شوبز کے معروف فنکاروں نے جہاں گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے وہیں ان کی فنی خدمات پرانھیں شاندارالفاظ میں خراج عقیدت بھی پیش کیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ شیبا حسن اورحامد رانا نے کہا کہ ہماری زندگی میں اگر’سونا چاندی‘ جیسا ڈرامہ نہ آتا توشاید ہمیں وہ پہچان اورشناخت کبھی نہ مل پاتی ، جس کی بدولت آج ہم عزت کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منوبھائی کے تحریر کردہ اس تاریخی کھیل نے ہماری زندگی تو سنوارا لیکن جس خوبصورتی کے ساتھ انھوں نے رشتوں کی قدر کو اجاگر کیا اور لوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹیں لائیں، وہ پی ٹی وی کی تاریخ میں کم ہی ہوگا۔

اداکارہ شیبا حسن اورحامد رانا نے کہا کہ ہم بہت خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ ہمیں ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، وہ باکمال مصنف اورشاندارانسان تھے، ان کوفنون لطیفہ سے بڑا لگاؤ تھا اوروہ سچے فنکاروں کے بہت بڑے قدردان بھی تھے۔ ان کے ساتھ گزارے لمحات ہمارے ساتھ ہمیشہ رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک، ان کوجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دیں اوران کی فیملی کوصبرجمیل عطا کریں۔

اداکارعابد علی اورسہیل اصغرنے کہا کہ پاکستانی ڈرامے کی تاریخ کبھی بھی منوبھائی کے بنا مکمل نہیں ہوسکتی جس طرح سے انھوں نے اپنی قلم کے ذریعے ناظرین کو عمدہ ڈرامے دیکھنے کا موقع فراہم کیا، اسی طرح بہت سے فنکاروں نے ان کے ڈرامے میں کام کرتے ہوئے اپنا نام اورمقام بنایا۔ وہ جس طرح معاشرے کی منظرکشی اپنی کہانیوں میں کرتے، اسی طرح دلچسپی کیلیے فنکاروں کے کرداراورڈائیلاگ ایسے جاندار بناتے کہ انھیں لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں۔

اداکارعابد علی اورسہیل اصغرنے کہا کہ نے کہا کہ منو بھائی ایک بہترین انسان تھے، ان کی فنی خدمات کا جتنا بھی تذکرہ کیا جائے وہ کم ہے، ایسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں، ان کی کمی پاکستانی ڈرامے میں ہمیشہ محسوس کی جاتی رہے گی۔

اداکار کاشف محمود نے کہا کہ میری زندگی میں کامیابی کا سفر ’’آشیانہ‘‘ کے بعد شروع ہوا۔ منوبھائی کے تحریرکردہ اس ڈرامے نے مجھے راتوں رات اسٹاربنایا۔ انھوں نے جس خوبصورتی کے ساتھ ڈرامہ لکھا، اسی طرح مجھ سمیت بہت سے فنکاروں کی رہنمائی بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائیں۔

رکن پنجاب اسمبلی اورسابقہ اداکارہ کنول نعمان نے کہا کہ پاکستانی ٹیلی ویژن نے بہت سے انمول رتنوں کومتعارف کروایا۔ انہی انمول رتن میں ایک نام منوبھائی کا بھی تھا۔ جہاں پی ٹی وی کے پروڈیوسران کے ساتھ کام کرنے کوہمیشہ ترجیح دیتے تھے، اسی طرح فنکاروں کی بڑی تعداد بھی ان کے لکھے کھیل میں کام کرنا فخر سمجھتی تھی۔ انھوں نے بہت سا کام کیا اوراپنی قلم سے ایسے باکمال کردارتحریر کیے، جن کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہمارے نوجوان رائٹرزکوان کے کام سے سیکھنا چاہیے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ ان کوجنت میں جگہ دے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔