افغانستان میں حملے جھڑپیں، 8 پولیس اہلکار ہلاک، 39 شدت پسند مارے گئے

خبر ایجنسیاں  ہفتہ 20 جنوری 2018
امریکا افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کی مدد کر رہا ہے، سابق افغان صدر حامد کرزئی اور روس کا الزام۔ فوٹو : فائل

امریکا افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کی مدد کر رہا ہے، سابق افغان صدر حامد کرزئی اور روس کا الزام۔ فوٹو : فائل

کابل /  واشنگٹن: افغان سیکیورٹی فورسز نے5 القاعدہ جنگجوؤں سمیت 39 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ جھڑپ میں 8 پولیس اہلکار بھی مارے گئے۔

افغان میڈیا کے مطابق  وزارت دفاع نے افغانستان میں طالبان، القاعدہ اور دیگر جنگجوؤں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے 5 القاعدہ جنگجوؤں سمیت 39 دہشت گرد ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں 24 گھنٹوں کے اندر مختلف علاقوں میں کارروائی کی جس میں34 جنگجوؤں کو ہلاک اور 33 کو زخمی کردیا گیا، صوبہ ننگرہار کے ضلع شیرزادو میں افغان فورسز اور غیر ملکی اتحادی فورسز نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے القاعدہ کے 5 دہشت گرد ہلاک کر دیے۔

سیکیورٹی فورسز کے مطابق جنگجوؤں کے پاس سے مشین گن اور دیگر اسلحہ برآمد ہوا، صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کی ایک چیک پوسٹ پر طالبان کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں8 پولیس اہلکار مارے گئے۔

دوسری جانب امریکا نے اس الزام کی ایک بار پھر سختی سے تردید کی ہے کہ جنگ زدہ ملک افغانستان میں داعش کے نام سے ابھرنے والے نئے دہشت گرد گروپ کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے، بعض حلقوں کی جانب سے جن میں سابق افغان صدر حامد کرزئی اور روس بھی شامل ہیں حالیہ مہینوں میں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ امریکا افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کی مدد کر رہا ہے۔

علاوہ ازیں افغانستان میں گزشتہ سال 17 نیٹو فوجی مارے گئے جن میں سے 15 امریکی، ایک رومانیہ اور ایک جارجیا کا فوجی شامل ہے جب کہ رپورٹ کے مطابق ننگر ہار گزشتہ سال نیٹو فوجیوں کے لیے سب سے ہلاکت خیز صوبہ رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔