بھارت میں احتجاج کا سامنا کرنے والی بالی ووڈ فلمیں

زنیرہ ضیاء  اتوار 21 جنوری 2018
پدماوت کے علاوہ بالی ووڈ کی مزید فلموں کو بھی مختلف وجوہات کی بنا پر متعدد بار احتجاج اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑا

پدماوت کے علاوہ بالی ووڈ کی مزید فلموں کو بھی مختلف وجوہات کی بنا پر متعدد بار احتجاج اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑا

کراچی: ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’’پدماوت‘‘بےشمار تنازعات ،تنقید اور دھمکیوں کے بعد بالآخر 25 جنوری کو ریلیز کی جارہی ہے، بلاشبہ فلم’’پدماوت‘‘بالی ووڈ کی اب تک کی سب سے متنازعہ فلم رہی ہے جسے پابندیوں اور قتل کی دھمکیوں کا بھی سامنا رہا۔ تاہم پدماوت کے علاوہ بالی ووڈ کی مزید فلموں کو بھی مختلف وجوہات کی بنا پر متعدد بار احتجاج اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑا۔

باجی راؤ مستانی:

ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی ہی کی فلم’’باجی راؤ مستانی‘‘کو بھی ریلیز سے قبل پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، اس فلم میں بھی اداکار رنویر سنگھ اور دپیکا پڈوکون نے مرکزی کردار اداکیا تھا جب کہ پریانکا چوپڑا بھی اہم کردار میں نظر آئی تھیں۔ فلم میں موجود گیت’’پنگا‘‘پر مستانی یعنی دپیکاپڈوکون اور کاشی بائی یعنی پریانکا چوپڑا نے ایک ساتھ رقص کیا تھا اس گانے پر پیشواؤں کے پیرو کاروں نے اعتراض اٹھایا تھا کہ مستانی اور کاشی بائی کبھی اس طرح سے ایک دوسرے کے سامنے نہیں آئی تھیں جس طرح فلم میں انہیں رقص کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اے دل ہے مشکل:

اداکار رنبیر کپور، ایشوریارائے بچن، پاکستانی اداکار فواد خان اور انوشکا شرما جیسی خوبصورت کاسٹ پر مشتمل فلم’’اے دل ہے مشکل‘‘کو بھی ریلیز سے قبل کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ فلم کی ریلیز کے دوران کشمیر میں قائم اڑی کیمپ پر حملے کے دوران کئی بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کی وجہ سے ہندو انتہا پسندوں نے بھارت میں مقیم پاکستانی فنکاروں کو نکالنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ ’’اے دل ہے مشکل‘‘میں اداکار فواد خان کی موجودگی کے باعث انتہا پسندوں نے فلم کے خلاف ا حتجاج کرتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا بعدازاں فلم سے فواد خان کے سین کم کرنے کے بعد فلم کو ریلیز کی اجازت دی گئی تھی۔

جودھا اکبر:

نامور بالی ووڈ اداکار ہرتیک روشن اور ایشوریا رائے کی فلم’’جودھااکبر‘‘میں مغل حکمران اکبر اور راجپوت شہزادی جودھا کے درمیان محبت کی کہانی کو پیش کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی ہندوانتہا پسند جماعت شری کرنی سینا نے فلم پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ فلم میں حقائق کو مسخ کیاگیا ہے۔

مائی نیم از خان:

بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان فلموں میں رومینٹک کردار اداکرنے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں تاہم انہوں نے فلم’’مائی نیم از خان‘‘میں ایک ایسے مسلمان کا کردار نبھایاجو دنیا کو بتانا چاہتا ہے کہ مسلمان دہشتگرد نہیں ہوتے اور نہ ہی دنیا بھر میں ہونےو الے دہشتگرد واقعات میں مسلمانوں کا کوئی ہاتھ ہوتا ہے ۔یہ فلم دراصل نیویارک میں ہونے والے نائن الیون حملے کے بعد بیرون ملک مسلمانوں کو پیش آنے والے مسائل اور مشکلات کے حوالے سے تھی، فلم میں شاہ رخ خان کے کردار کو دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے پزیرائی حاصل ہوئی تھی تاہم بھارتیوں کو کنگ خان کا یہ کردار بالکل پسند نہیں آیا۔ فلم میں مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانے کا صلہ شاہ رخ خان کو یہ ملا کہ وہ تنازعات کا شکار ہوگئےاس کے علاوہ انڈین پریمیئر لیگ میں شاہ رخ کو اپنی ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز میں کسی پاکستانی کھلاڑی کو شامل نہیں کرنے دیاگیا۔ جب کہ  بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نے شاہ رخ خان سے معافی کا مطالبہ بھی کیا۔

گولیوں کی راس لیلا،؛ رام لیلا:

بالی ووڈ کی تاریخ میں جب بھی تنازعات کا ذکر کیا جائے گا تو اس میں ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کا نام سب سے اوپر آئے گا کیونکہ سنجے لیلا بھنسالی کی زیر ہدایت بننے والی فلم’’گولیوں کی راس لیلا؛ رام لیلا‘‘ کا نام پہلے صرف ’’رام لیلا‘‘تھا،  تاہم اس نام سے ہندو انتہا پسندوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچنے کے بعد سنجے لیلا بھنسالی کو دھمکی دی گئی اور کہا گیااگر انہوں نے فلم کا نام تبدیل نہیں کیا تو وہ لوگ فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اڑتاپنجاب:

اداکار شاہد کپور، عالیہ بھٹ اور کرینہ کپور کی فلم ’’اڑتا پنجاب‘‘کو بھی ریلیز سے قبل کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈرگز کے موضوع پر مبنی فلم کو سنسر بورڈ کی جانب سے کئی سین کاٹنے کے بعد ریلیز کی اجازت دی گئی۔

رنگ دے بسنتی:

عامر خان کی فلم ’’رنگ دے بسنتی‘‘پر انڈین ایئرفورس اور یونین ہوم منسٹری کی جانب سے اعتراض سامنے آیا تھا ان کا کہنا تھا کہ فلم میں ملک کی غلط تصویر پیش کی گئی ہے ، لہٰذا فلم کے کئی سین کو ہٹانے کے بعد ریلیز کی اجازت دی گئی۔

پی کے:

ہدایت کار راجکمار ہیرانی کی فلم ’’پی کے‘‘میں اداکار عامر خان اور انوشکا شرما نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، فلم میں مذہب کا عنصر کچھ زیادہ ہی استعمال کیا گیا تھا یہی وجہ تھی کہ کچھ مذہبی حلقوں نے فلم کے خلاف احتجاج کیا، بعد ازاں فلم کی ریلیز کےبعد شائقین کی جانب سے مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا۔

دی ڈرٹی پکچر:

ودیا بالن کے کیرئیر میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہونے والی فلم’’دی ڈرٹی پکچر‘‘دراصل ساؤتھ انڈین اداکارہ سلک سمیتا کی زندگی پر مبنی تھی۔ فلم پر سلک کے بھائیوں کی جانب سے احتجاج سامنے آیا تھاانہیں فلم کے پوسٹر پر اعتراض تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔