- اسمبلیاں تحلیل کرنا بہترین حکمت عملی تھی، حکومت بند گلی میں آگئی، عمران خان
- ملک میں اب نواز شریف کے سوا کوئی چوائس نہیں، مریم نواز
- سونے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر ہزاروں روپے کا اضافہ
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم ون ڈے، سوریا کمار ٹی20 میں پہلی پوزیشن پر براجمان
- امریکی وزیر خارجہ کی فلسطینی صدر سے ملاقات
- معروف بلڈر کی گاڑی پر فائرنگ، ڈرائیور زخمی
- پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کے باعث چائے کی پتی کی قلت کا خدشہ
- پاکستان میں مہنگائی نے 47 سال کا ریکارڈ توڑ دیا
- میرے شوہر کو جیل میں دہشتگروں کیساتھ رکھا گیا ہے، اہلیہ فواد چوہدری
- الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ فواد چوہدری کی ضمانت منظور
- پیپلزپارٹی امیدوار نثار کھوڑو بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- شاہد خاقان عباسی پارٹی کا اثاثہ ہیں، جلد ملاقات کروں گی، مریم نواز
- پی ایس ایل8؛ کامران اکمل پشاور زلمی کے ہیڈکوچ بن گئے
- (ن) لیگ نے شاہد خاقان عباسی کے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی
- کراچی میں خواتین کیلیے پنک بس سروس کا افتتاح
- یوٹیلیٹی اسٹورز پرمتعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
- آئی ایم ایف کی ایک اور شرط قبول، حکومت کا بجلی مزید مہنگی کرنیکا فیصلہ
- شاہین کا ڈیزائن کردہ لاہور قلندرز کا نیا لوگو زیر بحث آگیا
- دہشتگردوں کو کون واپس لایا؟کس نے کہا تھا یہ ترقی میں حصہ لینگے، وزیراعظم
- یورپی حکومتیں قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کا سدباب کریں؛ سعودی عرب
سپریم کورٹ نے سرکاری جامعات کو نئے لاء کالجز سے الحاق سے روک دیا

چیف جسٹس کا پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے پر سخت اظہار برہمی ؛ فوٹوفائل
لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمیں پان کی دکان چلانے والے وکیل پیدا نہیں کرنے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں اور غیر معیاری لا کالجز سے متعلق مقدمات کی الگ الگ سماعتیں ہوئیں۔ غیر معیاری لا کالجز سے متعلق مقدمے میں ملک بھر کی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کرلیا۔ عدالت نے یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو لا کالجز کے معائنے اورکالجز کی صورتحال سے متعلق بیان حلفی جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان کا قصور واقعے کا ازخود نوٹس
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ وکالت کے لیے انٹری ٹیسٹ ختم کردیں، اگر نقل کرکے ہی وکیل بنناہے تو ایسے سسٹم کو ہی ختم کردیں۔ ایسے وکیل پیدا نہیں کرنے جو صبح پان کی دکان چلاتے ہوں اور بعد میں ڈگری حاصل کر لیں۔ شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں مگر ادارے قائم رہنے چاہئیں، افسوس ہم اپنے ادارے مضبوط نہیں کر رہے، ایسے این ٹی ایس کا کیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تمام سرکاری یونیورسٹیز کو نئے لاء کالجز سے الحاق کرنے اور ملک بھر کی ماتحت عدالتوں اور ہائی کورٹس کو لاکالجز کے کیسز پر حکم امتناعی جاری کرنے سے روک دیا۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس نے یونیورسٹیز سےالحاق کیے گئے لا کالجز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سینئیر قانون دان حامد خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: چیف جسٹس پاکستان نے ایگزیکٹ اسکینڈل کا ازخود نوٹس لے لیا
دوسری جانب نجی میڈیکل کالج میں اضافی فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر عاصم کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو بلایا تھا لیکن سننے میں آیا ہے کہ وہ باہر جارہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے، سمجھ نہیں آتا کہ اتنی زیادہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں کیسے بن گئیں۔
چیف جسٹس نےعدالت میں میڈیکل کالجز کے پرنسپلز کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیش نہ ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، میڈیکل کالجز کے افسران کو بتایا جائے کہ وہ ملک میں واپس آ جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔