سیلفی سے لبلبے کے کینسر کا پتا لگانے والی ایپ

ویب ڈیسک  پير 22 جنوری 2018
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے ایک ایسی ایپ بنائی ہے جس کے ذریعے آنکھوں کی سیلفی سے خون میں مضر کیمیکل بلی ریوبن  کی مقدار کو کئی درجے تک نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ سیلفی کو ایک الگورتھم سے گزار کر لبلبے کے سرطان کی شناخت بھی کی جاسکتی ہے۔ (فوٹو بشکریہ: یونیورسٹی آف واشنگٹن)

یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے ایک ایسی ایپ بنائی ہے جس کے ذریعے آنکھوں کی سیلفی سے خون میں مضر کیمیکل بلی ریوبن کی مقدار کو کئی درجے تک نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ سیلفی کو ایک الگورتھم سے گزار کر لبلبے کے سرطان کی شناخت بھی کی جاسکتی ہے۔ (فوٹو بشکریہ: یونیورسٹی آف واشنگٹن)

 واشنگٹن: لبلبے (پینکریاس) کا کینسر شناخت کرنے والی ایک ایپ بنائی گئی ہے جو سیلفی کے ذریعے کینسر کی موجودگی سے خبردار کرسکتی ہے۔

لبلبے کا سرطان عموماً بہت مشکل سے شناخت ہوتا ہے اور جب تک اس کا پتا چلتا ہے تو پانی سر سے اونچا ہوچکا ہوتا ہے۔ اس ضمن میں واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایپ تیار کی ہے جس سے اس جان لیوا مرض کی شناخت ہوسکتی ہے۔

لبلبے کے سرطان کی ابتدائی علامات میں پیلیا (جوانڈائس) کا مرض، جلد اور آنکھوں کی نمایاں پیلاہٹ شامل ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خون میں بلی ریوبِن نامی کیمیکل کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور وہ جلد کی رنگت میں نمایاں ہوجاتی ہے۔ حال ہی میں لبلبے کے سرطان کو پیشاب کے ایک ٹیسٹ کے ذریعے کامیابی سے شناخت کرنے کا ایک طریقہ بھی سامنے آیا ہے۔

تاہم خون میں بلی ریوبِن کی مقدار کو صرف خون کے ٹیسٹ سے ہی پکڑا جاسکتا ہے اور اس کی زیادتی کئی امراض کی وجہ ہوتی ہے۔ اس کی شناخت کےلیے یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے ایک سیلفی ٹیسٹ وضع کیا ہے، جس کی ایپ کو ’’بلی اسکرین‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ایپ میں ایک الگورتھم کام کرتا ہے جو آنکھوں میں اس کی زیادتی کو نوٹ کرکے خبردار کرتا ہے۔ بالغ افراد کی آنکھوں کا سفید حصہ بلی ریوبِن کی زیادتی کو اچھی طرح ظاہر کرتا ہے اور ڈاکٹر اسے کسی آلے کی مدد سے بہ آسانی دیکھ سکتے ہیں لیکن اس صورت میں بھی بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

ایپ کے ذریعے آنکھوں کی سیلفی لے کر آنکھوں میں اس کیمیکل کی افزائش اور موجودگی کو بڑی حد تک شناخت کیا جاسکتا ہے جو لبلبے کے سرطان کی ایک علامت بھی ہوسکتی ہے۔ تجرباتی طورپر اسے 70 افراد پر آزمایا گیا تو روایتی بلڈ ٹیسٹ کے مقابلے میں 89 فیصد درستگی سے بلی ریوبِن کی بڑھتی ہوئی مقدار کو شناخت کرلیا گیا۔

اس کے لیے ایک خاص باکس کو سامنے رکھ کر، آنکھیں کھول کر اس کی سیلفی لینی ہوتی ہے۔ اس کے بعد سافٹ ویئر آنکھوں سے منعکس ہونے والی روشنی کا ویولینتھ (طول موج) نوٹ کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ جسم میں بلی ریوبن کی مقدار کتنی بڑھ چکی ہے۔ اس طرح یہ لبلبے کے سرطان کو ابتدائی درجے میں بھی شناخت کرسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔