ہارمونز پر بندش، ڈیری فارمز نے دودھ کی تھوک قیمت میں اضافہ کر دیا

اسٹاف رپورٹر  پير 22 جنوری 2018
ہارمونز انجکشن کی بندش سے جانوروں کا دودھ 30 فیصد کم ہو گیا۔ فوٹو: فائل

ہارمونز انجکشن کی بندش سے جانوروں کا دودھ 30 فیصد کم ہو گیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: موسم سرما میں دودھ کی کھپت میں 50 فیصد کمی کے باوجود قلت کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے جب کہ ڈیری فارمرز کے بااثر گروہ نے بھینسوں کا دودھ بڑھانے کیلیے ہارمونز کے استعمال پر پابندی کی آڑ میں دودھ کی تھوک قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔

ایسوسی ایشن کے چیئرمین سلیم گجر کے مطابق ڈیری فارمرز کے حاجی اختر گروپ نے ریٹیلرز سے بندی کا معاہدہ منسوخ کر کے لی مارکیٹ کی اوپن مارکیٹ کا ریٹ نافذ کر دیا جس کے تحت دکانداروں کو تازہ دودھ 3600 سے 4000 روپے فی من تک فروخت کیا جارہا ہے اس طرح دکانداروں کو دودھ 96 سے 106 روپے لیٹر پڑرہا ہے اور سرکاری قیمت 85 روپے فی لیٹر پر فروخت ناممکن ہوگئی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بیشتر علاقوں میں دکانداروں نے دودھ کی فروخت محدود کردی ہے انھوں نے کہا کہ ریٹیلرز سرکاری قیمت سے زائد پر دودھ فروخت نہیں کرسکتے لیکن ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کی من مانی پر شہری انتظامیہ بھی خاموش ہے اور تمام کارروائی کا نشانہ ریٹیلرز کو بنایا جاتا ہے اس لیے ریٹیلرز نے پیر کو پریس کلب پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

اوپن مارکیٹ کے مطابق ریٹیل کی نئی سرکاری قیمت کا تعین کیا جائے یا پھر ہول سیلرز اور فارمرز کو سرکاری قیمت کا پابند بنایا جائے بصورت دیگر دکانیں بند کرنے کے علاوہ چارہ نہیں ہو گا۔

ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر کے مطابق ہارمونز کی بندش کے بعد ڈیری فارمرز کے جانوروں کی دودھ کی پیداوار 30 فیصد کم ہوگئی ہے اور شہر کو دودھ کی کھپت کے مطابق سپلائی پوری کرنا دشوار ہوگیاہے۔ انہوں نے کہا کہ فارمر کو اس کی قیمت پوری نہیں مل رہی ، طلب پوری کرنے کیلیے 8لاکھ بھینسوں کا اضافہ کرنا ہوگا جس کیلیے ڈیڑھ کھرب روپے سے زائد کا سرمایہ درکار ہوگا اتنی بھاری مالیت میں سرمایہ ڈیری فارمرز کے پاس نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بینک یا مالیاتی ادارہ فراہم کرے گا اس لیے دودھ کی قیمت میں اضافہ کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔

صشاکر عمر نے کہا کہ ہم کمشنر کراچی سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ فوری طور پر دودھ کے نئے نوٹیفکیشن کا فوری طور جاری کرے تاکہ فارمرز دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرسکیں آج دودھ کی کاسٹ آف پروڈکشن 124 روپیہ فی لیٹر ہوچکی ہے اور دودھ کا ریٹ 74.50 دیا جا رہا ہے حکومت سندھ تازہ دودھ کی پیداوار بڑھانے کیلیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات کرے اب چونکہ ہماری پیداوار میں کمی کے باعث شہر میں دودھ کی سپلائی میں کمی کے بعد بعض عناصر غیر میعاری دودھ بھی فروخت کر رہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔