تنخواہیں اور نوجوان میڈیا ملازمین

ثاقب سلیم  پير 22 جنوری 2018
پاکستانی چینلوں کے اہم مسائل میں ریٹنگ سے لے کر غیر ذمہ دارانہ صحافت تک اور جانبدارانہ خبروں سے لے کر ملازمین کو مقررہ وقت پر تنخواہیں نہ ملنا تک شامل ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

پاکستانی چینلوں کے اہم مسائل میں ریٹنگ سے لے کر غیر ذمہ دارانہ صحافت تک اور جانبدارانہ خبروں سے لے کر ملازمین کو مقررہ وقت پر تنخواہیں نہ ملنا تک شامل ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

پاکستان میں ٹی وی کی آمد ہمارے پڑوسی ملک بھارت سے پہلے ہوئی۔ لیکن دوسری طرف حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پاکستان میں نجی ٹی وی چینل بعد میں آئے اور بھارت میں نجی ٹی وی چینلوں کی آمد پاکستان سے پہلے ہوئی۔ پاکستان میں نجی ٹی وی چینلوں سے پہلے تک پرنٹ میڈیا ہی کا دور رہا۔ اسی وجہ سے پاکستان میں بہت کم ایسے لوگ تھے جو ابلاغِ عامّہ (ماس کمیونی کیشن) یا صحافت میں تعلیم حاصل کرکے اسی شعبے میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے تھے۔

لیکن جیسے ہی پرویز مشرف کے دور میں میڈیا کو آزاد کیا گیا تو وقت کے ساتھ ساتھ ملک میں نجی اور سرکاری جامعات میں میڈیا سائنس، ماس کمیونی کیشن کے شعبوں کا تیز رفتار اضافہ دیکھنے میں آیا اور طلبا کی بڑی تعداد ان شعبوں میں داخلہ لینے لگی۔

جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سب ہی طلبا الیکٹرونک میڈیا میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں۔ موجودہ دور میں جس قدرالیکٹرونک میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا صارفین کا بھی اضافہ ہوا، وہیں مختلف چینلوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور ہر سال پاکستان میں کوئی نہ کوئی نیا چینل الیکٹرونک میڈیا کا حصہ بنتا جارہا ہے۔

اسی وجہ سے پاکستانی طلبا کا میڈیا سائنس اور ماس کمیونی کیشن جیسے شعبوں میں داخلہ لینا ایک خوش آئند بات ہے۔ لیکن طلبا کو اس وقت شدید افسوس ہوتا ہے جب مختلف چینلوں کا برا حال دیکھتے ہیں۔ ریٹنگ سے لے کر غیر ذمہ دارانہ صحافت تک، اور جانبدارانہ خبروں سے لے کر میڈیا چینلوں کے ملازمین کو مقررہ وقت پر تنخواہیں نہ ملنا اس ضمن کے اہم مسائل میں شامل ہیں۔

نوجوان فارغ التحصیل طلبا میڈیا کی دنیا میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں لیکن جب یہی طلبا میڈیا چینلوں کا برا حال اور تنخواہوں میں تاخیر در تاخیر جیسے واقعات دیکھتے ہیں تو شدید مایوس ہوجاتے ہیں۔

یوں تو ہر مہینے ہی کسی نہ کسی میڈیا چینل میں تنخواہوں کا مسئلہ رہتا ہے لیکن پچھلے دنوں یہی تنخواہوں کا مسئلہ ایک بار پھر پاکستان کے بہت مشہور نیوز چینل پر دیکھنے میں آیا جہاں ایک بار پھر ملازمین کو تنخواہیں وقت پر ادا نہ ہوسکیں؛ اور جس کی وجہ سے اس نیوز چینل کے ملازمین نے کراچی اور اسلام آباد میں ہڑتال بھی کی۔

اسی طرح تنخواہوں کا مسئلہ ہر مہینے مخلتف چینلوں پر دیکھنے میں آتا رہتا ہے۔ مختلف چینلوں کے مالکان کو چاہیے کہ وہ اپنے ملازمین کو وقت پر تنخواہیں ادا کریں تاکہ یہ ملازمین بھی خوشحالی دیکھ سکیں؛ اور دوسری طرف میڈیا میں آنے والے اور اپنا بہتر مستقبل بنانے والے طلبا بھی مایوس نہ ہوں کیونکہ مستقبل میں ان میڈیا چینلز کی باگ ڈور انہی نوجوانوں کو سنھالنی ہے۔

تنخواہیں وقت پر ادا ہونے سے نہ صرف ملازمین خوش اور مطمئن رہ سکیں گے بلکہ نئے آنے والے طلبا میں بھی اس یقین کا اضافہ ہوگا کہ ان کا مستقبل میڈیا چینلوں میں بہت شاندار ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ثاقب سلیم

ثاقب سلیم

بلاگر سندھ مدرستہ السلام یونیورسٹی میں میڈیا اسٹڈیز کے طالب علم ہیں۔ فیس بک پر سو لفظوں کی کہانیاں بھی لکھتے ہیں۔ ان سے فیس بُک آئی ڈی muhammadsaqib.saleem.1 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔