اندھیرے میں روشنی پھیلانے کا عزم؛ ساگر ایوارڈز

شاد پندرانی  منگل 23 جنوری 2018
معزز شرکائے تقریب ’’آل پاکستان ساگر ایوارڈز‘‘ کا گروپ فوٹو۔ (تصاویر بشکریہ: مصنف)

معزز شرکائے تقریب ’’آل پاکستان ساگر ایوارڈز‘‘ کا گروپ فوٹو۔ (تصاویر بشکریہ: مصنف)

اس حقیقت سے کبھی انکار ممکن نہیں کہ معاشرے میں جب بے حسی کی کیفیت پیدا ہوجائے تو وہاں ادباء و شعراء کا حسنِ تخلیق اہم کردار اد کرتا ہے جو بغیر کسی لالچ و مفاد کے اس معاشرے پر اثرانداز ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کےلیے اپنی تمام تر علمی و ادبی صلاحیتوں کو مثبت انداز میں بروئے کار لاکر اندھیرے میں روشنی کا سبب بنتے ہیں۔

ادب، انسانیت کے دکھ درد کو محسوس کرنے، اسے اپنے دل میں سمیٹنے کا نام ہے۔ مگر یہ فیض ہر دل کو نصیب نہیں ہوتا کہ وہ انسان کے درد و غم اور احساس کو اپنےدل میں بسا کرمعاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں میں جکڑے مظلوم لوگوں کی اجیرن زندگی کےلیے بہتری کا کوئی قدم اٹھائیں۔

خصوصاً نوجونوں میں علم وادب کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کرنے اور انہیں قلم و کتاب سے شوق، لگن اور جنون دے کر نشہ، جوا، آوارہ گردی، چوری، ڈکیتی اور دہشت گردی جیسےخطرناک کاموں سے دور کرکے انہیں ایک ذمہ دار شہری بنانے میں قلم کاروں کی تخلیقات اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

نوجوانوں کو تخلیقی راہ پر گامزن کرنے کےلیے پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں علمی و ادبی تنظیمیں جدوجہد کررہی ہیں۔ بلوچستان کے جنوب مشرق میں واقع ضلع جعفرآباد تاریخی، زرخیز اور اہم خطہ ہے جہاں مختلف اقوام کے آباد ہونے کی وجہ سے یہ مختلف زبانوں کا مرکز بھی ہے جس میں براہوی، بلوچی، سندھی اور سرائیکی کے علاوہ دیگر زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔

یہ ضلع کاشتکاری کے حوالے سے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے جہاں سے سالانہ کئی ٹن چاول اور گندم کاشت کی ہوتی ہے جو اعلی اور بہترین اقسام کے ہونے کی وجہ سے پورے پاکستان میں مشہور ہیں۔

جعفرآباد کےمقامی علمی و ادبی ذوق رکھنے والے اہل علم نےاس کی قدر و منزلت کو پاکستان بھر میں منفرد مقام پر پہنچایا ہے۔ ادبی رونقوں کو بحال رکھنے کےلیے فکر و عمل کا سلسلہ آج تک جاری وساری ہے۔ اس ضلع کی ادبی روایتوں کو برقرار رکھنے اور نوجوان نسل کو علم و ادب کی طرف راغب کرنے کےلیے ضلع جعفرآباد کے ہیڈکوارٹر ڈیرہ اللہ یار میں تشنگانِ علم و ادب نے ملی ادبی فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام پاکستان بھر کے قلمکاروں، صحافیوں، سماجی کارکنوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کی بہترین خدمات کے اعتراف میں ’’آل پاکستان ساگرایوارڈ 2018‘‘ سے نوازا۔

اس ادبی تقریب کی نظامت کے فرائض درس و تدریس سے منسلک شعلہ بیان محمد ابراہیم منگریو نے ادا کیے۔ صدارت جعفرآباد کی معروف ادبی شخصیت اور ممتاز دانشور، پروفیسرمحمد ایوب منصور نے کی۔ مہمان خاص اے ڈی سی جعفرآباد، محمد یعقوب بنگلزئی اور اعزازی مہمان پروفیسر ڈاکٹر محترمہ زینت ثناء بلوچ تھیں۔

تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت ہونہار طالب علم محمد عزیر نے حاصل کی اور محمد اویس لاشاری نے گلہائے عقیدت بحضور سرورِ کونینﷺ نچھاور کیے۔

تعارفی کلمات ملی ادبی فاؤنڈیشن پاکستان کے چیئرمین محمد اسلم آزاد نے اداکرتے ہوئے شرکاء کو بتایا کہ ’’ملی ادبی فاؤنڈیشن پاکستان‘‘ ایک ادبی اور فلاحی تنظیم ہے جس کا مقصد نوجوان لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کے جامع اقدامات، ان کےلیے تربیتی و ادبی محافل کا اہتمام اور نوجوان نسل کو علم و ادب کی اہمیت و افادیت سے متعلق آگاہی دینا ہے؛ اور آج کی تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ان کے علاوہ جن دیگر مقررین نے اپنی علمی و ادبی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے تقریب کو مزید جلا بخشی، ان میں نصیرآباد ویلفیئر سوسائٹی، ڈیرہ مراد جمالی کے چیئرمین عادل ابڑو، معروف افسانہ نگار سلیم اختر، نوجوان ادیب مصنف محمد رفیق مغیری اور سینیئر صحافی ڈیرہ اللہ یار اور صدر پریس کلب لعل محمد شاہین شامل تھے جنہوں نے اس تقریب کو جعفرآباد کی تاریخ میں اس نوعیت کی پہلی ادبی تقریب قرار دیا اور اس اقدام پر ملی ادبی فاؤنڈیشن پاکستان کے تمام عہدیداران و ارکان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کی تقریبات، نوجوانوں کے شاندار مستقبل کی نوید ہیں۔

اس تقریب میں نصیرآباد ویلفیئر سوسائٹی، ڈیرہ مراد جمالی کے چیئرمین عادل ابڑو نے ملی ادبی فاؤنڈیشن پاکستان کے تمام عہدیداروں کو اُن کی خدمات کے اعتراف میں ’’نصیرآباد ادبی ایوارڈ‘‘ سےنوازا۔ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں محمداسلم آزاد، ساحل ابڑو، سلیم اخترشمس مہجور، گلزار وفا، ڈاکٹر رسول بخش، راقم الحروف (شاد پندرانی)، ایم اے شکیل اور نور محمد نور شامل ہیں۔

تقریب میں معروف شاعر پروفیسر منظور وفا، شمس مہجور، عاشق بلوچ، شمس ندیم اور بقاء محمد بقاء نے اپنے اپنے خوبصورت کلام سے محفل کو چار چاند لگادیئے اور خوب داد سمیٹی۔

ملی ادبی فاؤنڈیشن پاکستان کی طرف سے محمداسلم آزاد نے پروفیسر ڈاکٹر زینت ثناء بلوچ کو، جبکہ وائس چیئرمین ساحل ابڑو نے اے ڈی سی محمد یعقوب کو بھی خصوصی وثیقہ اعتراف سے نوازا۔

مہمان خاص، اے ڈی سی محمد یعقوب بنگلزئی اور اعزازی مہمان پروفیسر ڈاکٹر زینت ثناء بلوچ نے ملک بھر سے تشریف لائے ہوئے مختلف قلمکاروں، سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب کو ساگر ایوارڈ 2018 سے نوازا۔

اپنے خطاب میں مہمان خاص، محمد یعقوب بنگلزئی نے کہا کہ استحکامِ پاکستان اور سلامتی کےلیے نوجوان نسل کو علم و ادب جیسے ہنر سے آراستہ کرنا ضروری ہے۔ پاکستان کا ہر نوجوان باکمال صلاحیتوں کا مالک ہے اس لیے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تحقیق کو فروغ دیا جائے تاکہ نوجوان نسل کی بہترین آبیاری ہوسکے۔

اعزازی مہمان پروفیسر ڈاکٹر زینت ثناء بلوچ نے تمام منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے؛ اور ان کی یہ جستجو اور لگن ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔

اختتامی کلمات ملی ادبی فاؤنڈیشن پاکستان کے خازن، ایم اے شکیل نے ادا کیے جبکہ تقریب کے اختتام پر حاضرین کےلیے ظہرانے اور چائے کا باوقار اہتمام بھی کیا گیا تھا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔