سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی تقرری، من پسند افسر کیلیے کوشش

طفیل احمد  منگل 23 جنوری 2018
وزارت کی کوشش ہے کہ کراچی سے افسران کا انتخاب نہ کیا جائے۔ فوٹو: فائل

وزارت کی کوشش ہے کہ کراچی سے افسران کا انتخاب نہ کیا جائے۔ فوٹو: فائل

کراچی: نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن کے حکام  ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں سیاسی بنیاد پر من پسند تعیناتی کے منتظر ہیں جب کہ سی ای او کی اسامی کیلیے اخبارات میں اشتہار بھی مشتہر کرنے سے گریزاں ہیں۔ 

نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن کی جانب سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں چیف ایگزیکٹوآفیسرکی 30جنوری سے خالی ہونے والی اسامی پر محکمے کے ایڈیشنل سیکریٹری  محمد علی شہزادہ کی بھیجی جانے والی سمری مسترد کر دی گئی۔

یہ سمری وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے مسترد کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ محمد علی شہزادہ فارمسسٹ ہیں نہ ہی ڈاکٹرہیں جبکہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے اس سے قبل شیخ اختر کو سی ای او بنائے جانے کی سمری بھی بھیجی گئی تھی جو پہلے ہی مسترد کردی گئی۔ اس طرح ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی معمہ بن گئی ہے۔

ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن کے حکام  ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں سیاسی بنیاد پر من پسند تعیناتی کے منتظر ہیں، اس لیے وزارت کے حکام ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سی ای او کی اسامی کیلیے اخبارات میں اشتہار بھی مشتہر کرنے سے گریزاں ہیں۔

واضح رہے کہ ڈی آر اے کے موجودہ سی ای او اسلم افغانی کی مدت ملازمت30جنوری کو ختم ہورہی ہے قواعد کے مطابق ایک ماہ قبل مذکورہ خالی ہونے والی اسامی کے لیے امیدواروں سے درخواستیں طلب کرنے کیلیے اخبارات میں اشتہار مشتہر کیاجاتاہے  تاکہ مطلوبہ قابلیت رکھنے والے افسران مذکورہ اسامی کیلیے درخواستیں دیں سکیں لیکن نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن کی جانب سے ڈی آر اے میں من پسند افسرکی تعیناتی کیلیے اخبارات میں اشتہار بھی جاری نہیںکیا جا سکا جس کی وجہ سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں کام کرنے والے اعلی تعلیم یافتہ افسران میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسزکے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس اس بات کا خوف ہے کہ سی ای اوکی اسامی کیلیے دیے جانے والے اشتہارمیں میرٹ پر دیگرامیدوارسامنے نہ آجائیں۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ایکٹ کے مطابق  ڈی آر اے کا سربراہ ڈاکٹر یا فارمسسٹ کا ہونا لازمی شرط ہے جبکہ امیدوارکی عمر45سال اور20سالہ تجربہ ہونا بھی ضروری ہے، لیکن وزارت نیشنل ہیلتھ سروسزکے حکام ڈی آر کے سربراہ کے لیے حکومت کی جانب سے نامزدکیے جانے کے منتظر ہیں جبکہ  قواعدکے مطابق سی ای اوکی تعیناتی کیلیے ایک ماہ قبل اخبارات میں اشتہار دیاجاتا ہے تاکہ میرٹ کی بنیادوں پرتقرری کی جاسکے تاہم صورتحال اس کے برعکس دیکھائی دیتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں سینٹرل ڈرگ لیبارٹری میں بعض افسران سی ای او کی مطلوبہ قابلیت کے اہل ہیں لیکن وزارت کی کوشش ہے کہ  کراچی سے افسران کا انتخاب نہ کیاجائے ان افسران میں سب سے سینئر افسرڈاکٹر عبید علی بھی شامل ہیں جو سینارٹی  فہرست میں سرفہرست  ہیں   جبکہ بین الاقوامی سطح پر ان کی صلاحیتوں سے استعفادہ بھی کیاجارہا ہے لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ ڈی آر اے  کے سی ای اوکی اسامی کیلیے من پسند افسر کی تعیناتی کی جائے۔

اس صورتحال کے بعد نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن کے حکام میں بھی شدید بے چینی پائی جاتی ہے ان افسران نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈ رگ ریگولیٹری اتھارٹی میں چیف ایگزیکٹو آفیسرکی خالی ہونے والی اسامی کا اخبارات میں مشتہر کیاجائے تاکہ مطلوبہ قابلیت رکھنے والے افسران بھی درخواستیں دے سکیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔