ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کاری مسئلہ بن چکی، عمران نذیر

نبیل طاہر  منگل 23 جنوری 2018
ویلنگٹن کی وکٹ پر بولرز 140 کے ٹوٹل کا دفاع کرسکتے تھے، عبدالرزاق۔ فوٹو: فائل

ویلنگٹن کی وکٹ پر بولرز 140 کے ٹوٹل کا دفاع کرسکتے تھے، عبدالرزاق۔ فوٹو: فائل

کراچی: سابق اوپنر عمران نذیر کا کہنا ہے کہ ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کاری مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

سابق اوپنر عمران نذیر نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کار گرین شرٹس کی حالیہ ناکامیوں کے پیچھے مسئلہ ہے، انھیں اس طرح کی وکٹوں پر کھیلنے کا درست آئیڈیا نہیں ہورہا ، انھیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوپایا کہ وہاں کی وکٹوں پر کون سے شاٹس کھیلنے چاہئیں، شاٹس کا بہترین انتخاب قومی کرکٹرز کیلیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

عمران نذیر نے مزید کہا کہ جس طرح کے اسٹروکس کھیلتے ہوئے ہمارے بیٹسمینوں نے وکٹیں گنوائی انھیں یقینی طور پر ایسے شاٹس نہیں کھیلنے چاہیے تھے، ایسی وکٹوں پر کراس بیٹ سے شاٹس کھیلنا کسی طور آئیڈیل نہیں ہے، بیٹسمینوں کو تجربہ کار پلیئرزسے مشاورت کرنی چاہیے، بورڈ کو نوجوان پلیئرز کو اس چیلنج کیلیے تیار کرنا چاہیے تھا۔

رائٹ ہینڈ بیٹسمین نے مزید کہا کہ شائقین کیلیے بھی پاکستانی بیٹسمینوں کی ایسی کارکردگی پریشان کن ہے، پاکستان کو پہلے بیٹنگ ملی تھی، لہذا انھیں150 یا اس سے زائد رنز اسکور بورڈ پر جمع کرنا چاہیے تھے،انھیں اس بات کا بھی اندازہ ہونا چاہیے تھا کہ ان کے بولرز کتنے ہدف کا دفاع کرپائیں گے۔

دوسری جانب ایک اور سابق آل رائونڈر عبدالرزاق نے کہا کہ میری دانست میں ہمارے بولرز ویلنگٹن کی وکٹ پر 140 کا دفاع کرلیتے، اگر ہمارے بیٹسمین اپنا کام بخوبی انجام دیتے، انھوں نے کہا کہ بیٹسمینوں کی نسبت بولرز بہتر پرفارمنس دے رہے ہیں تاہم اگر اسکور بورڈ پر اچھا مجموعہ نہیں ہوتا تو پھر ان پر وکٹیں لینے کا دبائو بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں عموماً خراب گیندیں ہوجاتی ہیں لیکن بولرز کے پاس اٹیک کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔

عبدالرزاق نے مزید کہا کہ جب اس طرح کا کم ٹوٹل ہوتا ہے تو ایک یا دو خراب اوورز میچ کو ختم کرنے کیلیے کافی ہوتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔