- خیبرپختونخوا کے نگراں صوبائی وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
- دو دن سے واہگہ پر موجود بھارتی بیس بال ٹیم پاکستان پہنچ گئی
- پولیس مقابلہ اور ڈکیتی کے مجرم کو 32 سال قید کا حکم
- کیماڑی میں جاں لیوا پراسرار بیماری سے اموات؛ حکومتی مشینری سرگرم
- بحران پر قابو پانے کے لیے ایک ارب ڈالر پاکستان لاسکتے ہیں، ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان
- ویسٹ ایشیاء بیس بال کپ، بھارتی ٹیم بالآخر پاکستان پہنچ گئی
- دالوں کا صرف 15 دن کا اسٹاک باقی رہ گیا
- سرد اور گرد آلود ہواؤں سے موسمی بخار؛ کراچی میں بچے اور بزرگ زیادہ متاثر
- پرویز الہیٰ اور اُن کے ساتھیوں نے غداری کی، چوہدری سالک حسین
- یورپ، امریکا اور برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانوں کے ملازمین کو 6 ماہ سے تنخواہ نہ ملی
- میرے قتل کا پلان سی تیار، زرداری نے دہشت گرد تنظیم کو پیسہ دیا ہے، عمران خان
- چیونٹیاں مریضوں میں کینسر کی تشخیص کر سکتی ہیں، تحقیق
- امریکی ہائی اسکول کی لائٹیں مسلسل 15 ماہ سے روشن
- کام کا تناؤ ہے تو عطرِ گلاب سونگھئے
- بھارت میں گرفتار پاکستانی لڑکی کے اغواء کا مقدمہ سامنے آگیا
- بھارت سے رہائی کےبعد 17 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
- سویڈن میں توہین ِ قرآن کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے
- فواد چوہدری کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا
- حکومت کے بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں میں ایک ہزار ارب کا اضافہ
- سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ روپے سے بھی تجاوز کرگئی
ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کاری مسئلہ بن چکی، عمران نذیر
ویلنگٹن کی وکٹ پر بولرز 140 کے ٹوٹل کا دفاع کرسکتے تھے، عبدالرزاق۔ فوٹو: فائل
کراچی: سابق اوپنر عمران نذیر کا کہنا ہے کہ ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کاری مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
سابق اوپنر عمران نذیر نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کار گرین شرٹس کی حالیہ ناکامیوں کے پیچھے مسئلہ ہے، انھیں اس طرح کی وکٹوں پر کھیلنے کا درست آئیڈیا نہیں ہورہا ، انھیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوپایا کہ وہاں کی وکٹوں پر کون سے شاٹس کھیلنے چاہئیں، شاٹس کا بہترین انتخاب قومی کرکٹرز کیلیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
عمران نذیر نے مزید کہا کہ جس طرح کے اسٹروکس کھیلتے ہوئے ہمارے بیٹسمینوں نے وکٹیں گنوائی انھیں یقینی طور پر ایسے شاٹس نہیں کھیلنے چاہیے تھے، ایسی وکٹوں پر کراس بیٹ سے شاٹس کھیلنا کسی طور آئیڈیل نہیں ہے، بیٹسمینوں کو تجربہ کار پلیئرزسے مشاورت کرنی چاہیے، بورڈ کو نوجوان پلیئرز کو اس چیلنج کیلیے تیار کرنا چاہیے تھا۔
رائٹ ہینڈ بیٹسمین نے مزید کہا کہ شائقین کیلیے بھی پاکستانی بیٹسمینوں کی ایسی کارکردگی پریشان کن ہے، پاکستان کو پہلے بیٹنگ ملی تھی، لہذا انھیں150 یا اس سے زائد رنز اسکور بورڈ پر جمع کرنا چاہیے تھے،انھیں اس بات کا بھی اندازہ ہونا چاہیے تھا کہ ان کے بولرز کتنے ہدف کا دفاع کرپائیں گے۔
دوسری جانب ایک اور سابق آل رائونڈر عبدالرزاق نے کہا کہ میری دانست میں ہمارے بولرز ویلنگٹن کی وکٹ پر 140 کا دفاع کرلیتے، اگر ہمارے بیٹسمین اپنا کام بخوبی انجام دیتے، انھوں نے کہا کہ بیٹسمینوں کی نسبت بولرز بہتر پرفارمنس دے رہے ہیں تاہم اگر اسکور بورڈ پر اچھا مجموعہ نہیں ہوتا تو پھر ان پر وکٹیں لینے کا دبائو بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں عموماً خراب گیندیں ہوجاتی ہیں لیکن بولرز کے پاس اٹیک کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔
عبدالرزاق نے مزید کہا کہ جب اس طرح کا کم ٹوٹل ہوتا ہے تو ایک یا دو خراب اوورز میچ کو ختم کرنے کیلیے کافی ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔