2019 تک امریکی سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردیں گے، امریکا

ویب ڈیسک  منگل 23 جنوری 2018
امن صرف مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، امریکی نائب صدر فوٹو:رائٹرز

امن صرف مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، امریکی نائب صدر فوٹو:رائٹرز

مقبوضہ بیت المقدس: امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ 2019 کےآخر تک امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے گا۔

اسرائیل میں صیہونی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ ہم فلسطینی قیادت سے استدعا کرتے ہیں کہ مذاکرات کی میز پر دوبارہ آئیں۔ امن صرف مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 2019 کے آخر تک امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے گا۔

تقریر کے دوران اسرائیلی پارلیمان کے عرب ممبران نے ’یروشلم فلسطین کا دارالحکومت‘ کے بینرز کے ساتھ احتجاج کیا جس کے باعث امریکی نائب صدر کو تقریر روکنی پڑگئی، انہوں نے کہا کہ  یہ بہت اچھی بات ہے کہ میں جمہوری نظام سے خطاب کر رہا ہوں۔

دوسری جانب  فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس  امریکی نائب صدر سے ملاقات کے بجائے برسلز روانہ ہوگئے جہاں انھوں نے یورپی یونین سے استدعا کی کہ فلسطین کو خودمختار ریاست تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ  فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات رکاوٹ ہیں۔ یورپی یونین کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کو عملی شکل دینے کی راہ ہموار ہوگی اور اسرائیل پر بھی دباؤ بڑھے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔