- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
ہمارے بچوں کی موت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم کتنی پستی میں گرچکے ہیں، نادیہ جمیل
لندن: قصور کی معصوم زینب کے ساتھ ہونے والی بہیمانہ زیادتی اور قتل کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ نادیہ جمیل پیش پیش رہیں۔
نادیہ نے نہ صرف زینب کے قتل کی مذمت کی بلکہ احتجاجاً اپنے ساتھ ہونےوالے جنسی ہراسانی کے واقعات کو دنیا کوبتا کرباورکرایا کہ بچوں کے ساتھ ہونے والے اس گھناؤنے فعل کے بارے میں اب خاموش رہنے کی نہیں بلکہ بات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کی آواز اتنی موثر تھی کہ بیرون ممالک بھی اس کی گونج سنی گئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: بچپن میں کئی لوگوں نے جنسی طور پر ہراساں کیا
نادیہ جمیل نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں معاشرے میں پھیلی بے راہ روی کے لیے نہایت سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اتنا گھٹیا معاشرہ بن چکے ہیں کہ ہمارے بچوں کی موت ہمیں سکھاتی ہےکہ ہم کتنی پستی میں گرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کبھی کسی بچی کی لاش کی تصویر ٹوئٹر یا فیس بک پرشیئر نہیں کرتی لیکن میں نے زینب کی تصویر شیئر کی، حالانکہ ایسا کرتے ہوئے مجھے بہت برا لگا لیکن یہ لازم تھا کہ میں اس کی گلابی رنگ کے کورٹ میں ملبوس مسکراتی ہوئی کانفیڈنٹ اور شرارتی لڑکی کی تصویر کے ساتھ اس کی کوڑے کے ڈھیر پر موجود ٹوٹی ہوئی لاش کی تصویر شیئر کروں اور لوگوں کو دکھاؤں کہ دیکھو یہ اپنا مستقبل جو تم لوگ بنارہے ہو۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل پر پورا پاکستان اٹھ کھڑا ہوا لیکن صرف زینب کی بات نہیں ہے اخبارات میں روزانہ اسی قسم کی 5 سے 6 خبریں موجود ہوتی ہیں تو اس میں نیا کیا ہے، 2015 میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے 200 سے 300 کیسز رپورٹ ہوئے لیکن یہ وہ کیسز ہیں جو منظرعام پر آئے تاہم یہ تعداد ہزاروں میں ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: زینب قتل پر صبا قمر پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں
واضح رہے کہ نادیہ جمیل اس سے قبل اپنے ساتھ ہونے والے جنسی ہراسانی کے متعدد واقعات کو ٹوئٹر پر شیئر کراچکی ہیں کہ کس طرح بچپن میں انہیں ان کے قاری، ڈرائیور اور ایک پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھنے والے شخص نے ہراساں کیا بعد میں لندن میں ایک شادی شدہ بزنس مین نےان کے ساتھ یہی فعل کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔