سی پیک خطوں اور تہذیبوں کو ایک دوسرے سے منسلک کرے گا، وزیراعظم

ویب ڈیسک  بدھ 24 جنوری 2018
پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے، شاہد خاقان عباسی - فوٹو: سرکاری میڈیا

پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے، شاہد خاقان عباسی - فوٹو: سرکاری میڈیا

ڈیوس: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادری راہداری کا منصوبہ کئی ملکوں، خطوں اور تہذیبوں کو ایک دوسرے سے منسلک کرے گا۔

ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں ’ ون بیلٹ ون روڈ کے اثرات‘ کے موضوع پر ایک نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ تاریخ کے حامل ملکوں کے درمیان تعلقات کا عملی مظہر ہے، آج چین پاکستان اقتصادی راہداری کے باعث پاکستان سی پیک کا اہم ترین حصہ ہے۔

شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ اس منصوبے کے نتیجے میں لوگ آزادانہ آمد ورفت کرسکیں گے اور ملکوں کے درمیان وسیع ثقافتی روابط قائم ہوں گے جب کہ ہم چین اور صدر شی جن پنگ کے وژن اوراقدام کی مکمل تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  اس اقدام کے تحت منصوبوں میں بجلی کے منصوبے ، شاہراہیں، ریلوے اور بندگاہوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا، ہوائی اڈوں کی تعمیر اور برآمدات میں اضافے کیلئے اقتصادی زونز کا قیام شامل ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے متعلق منصوبے پاکستان کے بنیادی منصوبوں کے طور پر سامنے آرہے ہیں جن کے باعث 56  فیصد اضافی استعدادکار بروئے کار لائی گئی اور برآمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا جب کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اور پاکستان میں راہداری کے علاوہ بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم نے عالمی اقتصادی فورم میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس سے بھی ملاقات کی اس موقع پر صحت کی وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ ، اطلاعات کی وزیر مملکت مریم اورنگزیب، وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی جہانگیر صدیقی اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے پاکستان کو خصوصاً پولیو کے خاتمے کے پروگرام کیلئے  بل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کی طرف سے مدد کوسراہااور اس کا شکریہ ادا کیا جب کہ بل گیٹس کے ساتھ صحت ، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں شراکت کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران مالی اور ڈیجیٹل تعاون کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد اور کسانوں کو با اختیار بنانے کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔