اے پی ایم ایل مشرف کی واپسی کا اجتماع کامیاب بنانے میں ناکام

اسٹاف رپورٹر  پير 25 مارچ 2013
ڈیڑھ دو ہزار لوگوں نے استقبال کیا، ذرائع، صرف رہنمائوں کو ایئرپورٹ بلایا تھا، پارٹی کا موقف۔ فوٹو: وکی پیڈیا/فائل

ڈیڑھ دو ہزار لوگوں نے استقبال کیا، ذرائع، صرف رہنمائوں کو ایئرپورٹ بلایا تھا، پارٹی کا موقف۔ فوٹو: وکی پیڈیا/فائل

کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کی قیادت اپنے سربراہ جنرل  (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی 4 سال بعد وطن واپسی کے اجتماع کو کامیاب بنانے میں قطعی طور پر ناکام رہی اور اس سلسلے میں کیے جانے والے تمام دعوے اور کوششیں دھری کی دھری رہ گئیں ۔

اتوار کو کراچی میں پرویز مشرف کے استقبال کے لیے عوام کی قابل ذکر تعداد بھی جمع نہیں ہوسکیاور اجتماع میں نظم وضبط کا بھی شدید فقدان دیکھنے میں آیا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پارٹی رہنماؤں اور منتظمین نے اس سلسلے میں کوئی منظم حکمت عملی وضع نہیں کی تھی۔کارکنان ٹرمینل ون کے وی آئی پی لائونج میں داخل ہونے کی ہرممکن کوشش میں سیکیورٹی اہلکاروں سے الجھتے رہے، جنرل (ر) مشرف کے خطاب کیلیے لائوڈاسپیکر کا انتظام بھی نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے استقبال کیلیے آنے والے کارکن اپنے رہنما کی تقریر کا ایک لفظ بھی سننے سے قاصر رہے۔

اے پی ایم ایل کے رہنما جنرل پرویز مشرف کے ساتھ کھڑے ہونے کیلیے ایک دوسرے سے تلخ کلامی اور ہاتھا پائی میں مصروف رہے۔ کوریج کیلیے موجود ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کیلیے کوئی انتظام نہیں تھا، کارکنان کی بدنظمی کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے3 گھنٹے تک جنرل(ر) پرویزمشرف کو وی آئی پی لائونج سے باہر آکر کارکنوں سے خطاب کرنے کیلیے سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دی۔ اس موقع پر اے پی ایم ایل کے رہنما کارکنوں سے سو گز دور جانے کی اپیل کرتے رہے تاہم ایسا لگتا تھا کہ رہنمائوں اور کارکنوں کے مابین کوئی رابطہ ہی موجود نہیں۔ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے استقبال کیلیے جمع ہونے والے کارکنوں کی تعداد کے اندازے لگاتے رہے۔

9

کچھ کا خیال تھا کہ کارکنوں کی تعداد چند سو سے زائد نہیں تاہم بعض کا کہنا تھا کہ تعداد15 سو سے 2 ہزار کے درمیان ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپیشل برانچ نے بتایا کہ اے پی ایم ایل کے 22 سو کارکنان نے جنرل پرویز مشرف کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔ صحافی جنرل پرویز مشرف کے استقبال کو 2007 میں بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر جمع ہونے والے پی پی کے لاکھوں کارکنوں سے موازنہ کرتے دکھائی دیے تاہم اس معاملے پر تمام افراد کی متفقہ رائے تھی کہ ان دونوں ایونٹس کا کسی طور پر بھی موازنہ نہیں ہوسکتا۔

اے پی ایم ایل کے کارکن وی آئی پی لائونج سے قریب ہونے کی کوشش میں میڈیا کے نمائندوں سے بھی متعدد بار الجھتے دکھائی دیے، اے پی ایم ایل کی ایک رہنما نے اتنی کم تعداد میں کارکنان کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ قیادت کی جانب سے صرف ضلعی عہدیداروں کو ایئرپورٹ آنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ حکومت کی جانب سے کارکنوں کے متعدد قافلوں کو شہر کے مختلف مقامات پر روک لیا گیا ۔ مجموعی طور پر پرویزمشرف کا استقبال انتہائی غیر متاثر کن دکھائی دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔