پاکستانی ڈرامے اور فلم نے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ثنا

قیصر افتخار  جمعرات 25 جنوری 2018
 جاگیرداروں، وڈیروں اور کاروباری طبقوں کے طریقہ واردات کی جھلک ٹی وی پر سامنے آنے کے بعدلوگوں نے حقوق کیلیے آواز بلند کی۔ فوٹو: فیس بک پیج

 جاگیرداروں، وڈیروں اور کاروباری طبقوں کے طریقہ واردات کی جھلک ٹی وی پر سامنے آنے کے بعدلوگوں نے حقوق کیلیے آواز بلند کی۔ فوٹو: فیس بک پیج

لاہور: اداکارہ و ماڈل ثنا نے کہا کہ پاکستانی ڈرامے اورفلم نے اس خطے میں بسنے والے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ثنا نے کہا کہ ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں جاگیرداروں، وڈیروں اور کاروباری طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے جس طرح معصوم لوگوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا اور ان کی جائیدادوں پر قبضے کیے، ان کے طریقہ واردات کی ہلکی سی جھلک ٹی وی ڈرامے اور فلموں کے ذریعے سامنے آنے پر بہت سے لوگوں نے اپنے حقوق کیلیے آواز بلند کی جب کہ اس حوالے سے متعدد بار بااثر لوگوں نے ٹی وی ڈراموں پر پابندیاں بھی لگوائیں اور بہت سی فلمیں سنسربورڈ کی نذر ہوئیں لیکن حقائق پرمبنی کہانیوں کے ذریعے جلنے والی شمع کی روشنی نے چاروں جانب چھائے اندھیروں کے خاتمے کا ایسا آغاز کیا جس کی وجہ سے اب ہر طرف اجالا دکھائی دیتا ہے۔

ثنا کا کہنا تھا کہ نظام میں خاصی مشکلات ہیں مگر لوگ اب پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ شعوررکھتے ہیں اور اپنے حقوق کیلیے آواز بھی اٹھاتے ہیں۔ اس اعتبار سے پاکستانی فلم اور ڈرامہ واقعی داد کا مستحق ہے۔ اگر پاکستان میں اچھا اور معیاری کام پیش کرنے کا سلسلہ موجودہ دور میں بھی جاری رہے تو اس سے معاشرے کو مزید سدھارا جاسکتا ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ کامیابی اور زوال زندگی کاحصہ ہے۔ اس میں تو کوئی دو رائے نہیں رکھتا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے شاندارماضی تھا اور پھر کچھ عرصہ زوال بھی رہا لیکن اب پھر بہتری کی جانب آگے بڑھا جا رہا ہے لیکن ضرورت اس بات پر توجہ دینے کی ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کے بجائے ان سے سبق حاصل کیا جائے اور معاشرے کی عکاسی کرتی کہانیوں کو زیادہ سے زیادہ فلموں اور ڈراموں کا موضوع بنایا جائے تاہم جب تک یہ سلسلہ تیز نہیں ہو گا تب تک پاکستانی فلم کو وہ مقام نہیں مل پائے گا، جس کیلیے نوجوان فلم میکرز کام کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔