جاپان میں ریل گاڑیاں ’ بھونکیں ‘ گی !

عبدالریحان  جمعرات 25 جنوری 2018
اس منفرد ہارن سسٹم کی بنیاد اس حقیقت پر ہے کہ ہرن جب خطرہ محسوس کرتا ہے تو ہونکنے لگتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اس منفرد ہارن سسٹم کی بنیاد اس حقیقت پر ہے کہ ہرن جب خطرہ محسوس کرتا ہے تو ہونکنے لگتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ریل گاڑی میں سفر کرنے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ اگر آپ کو کبھی ریل گاڑی میں سفر کرنے کا اتفاق نہیں ہوا تو یقین جانیے کہ بڑے لطف سے محروم ہیں۔

دوران سفر نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے گاہے بگاہے کانوں میں انجن کی سیٹی کی آواز پڑتی رہتی ہے۔ خاص طور سے اسٹیشن سے روانگی سے کچھ دیر قبل ڈرائیور مسافروں کو خبردار کرنے کے لیے ہارن دیتا ہے۔ راہ گیروں اور جانوروں کو پٹری سے دور رکھنے کے لیے بھی ہارن بجایا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں ریل گاڑیاں سیٹی ہی بجاتی ہیں، مگر جاپانی ریل گاڑیوں سے اب روایتی سیٹی کے بجائے کتے اور ہرن کی آواز سنائی دیا کرے گی!

جاپانی انجنیئروں نے ریل گاڑیوں کے لیے ایسا ہارن سسٹم تیار کیا ہے جسے بجانے پر ہرن کے ہونکنے اور کتے کے بھونکنے کی آواز نکلتی ہے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ ہارن بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کیا جاپانیوں کو ہرن اور کتنے کی آواز زیادہ پسند ہے۔ بات یہ نہیں ہے۔ دراصل یہ اقدام ہرنوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے پیش نظر کیا جارہا ہے۔ جاپان کے جنگلوں میں ہرن بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔

جاپان میں ریلوے کا بڑا نیٹ ورک ہے۔ ریلوے لائنیں میدانی اور پہاڑی جنگلات سے بھی گزرتی ہیں۔ ریل کی پٹریوں پر اکثر ہرن آکر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ہارن دینے کے باوجود یہ پٹری سے نہیں ہٹتے اور ریل سے ٹکرا جاتے ہیں۔ ان حادثات میں ایک طرف ہرن جان سے چلے جاتے ہیں تو دوسری جانب ریل گاڑیوں کی آمدورفت میں خلل واقع ہوتا ہے۔ ریل گاڑیاں مقررہ وقت سے تاخیر کا شکار ہوجاتی ہیں۔

2016ء میں ہرنوں کے ریل گاڑیاں سے ٹکرانے کے 613 واقعات پیش آئے۔ ان واقعات میں جہاں ہرنوں کی ہلاکتیں ہوئیں وہیں ریل گاڑیاں بھی اپنی منزل پر تیس منٹ تک کی تاخیر سے پہنچیں۔ ہرنوں اور ریل گاڑیوں کے مابین تصادم کے واقعات ہر سال بڑھتے جارہے ہیں۔

2015ء میں 428 واقعات رونما ہوئے تھے۔ بڑھتے ہوئے واقعات نے حکام کو اس کا حل تلاش کرنے پر مجبور کردیا۔ چناں چہ انھوں نے اس کی ذمہ داری ریلوے ٹیکنیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ ( آر ٹی آر آئی) کے سپرد کردی۔ آر ٹی آر آئی نے یہ منفرد ہارن سسٹم ڈیزائن کیا ہے جو جانوروں کی آوازیں نکالتا ہے۔ تجربات کے دوران یہ نظام مؤثر پایا گیا اور پٹری پر ہرنوں کے نظر آنے کے واقعات نصف رہ گئے۔

اس منفرد ہارن سسٹم کی بنیاد اس حقیقت پر ہے کہ ہرن جب خطرہ محسوس کرتا ہے تو ہونکنے لگتا ہے یعنی اپنے نتھنوں سے تیز آواز نکالتا ہے جسے سُن کر اطراف موجود ہرن چوکنے ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح خونخوار جنگلی کتے کے بھونکنے کی آواز سُن کو وہ جان بچانے کے لیے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ چناں چہ ماہرین نے ہارن میں یہ دونوں آوازیں شامل کردیں۔ آزمائش کے دوران انھوں نے تین سیکنڈ تک ہرن کے ہونکنے کی آواز اور پھر بیس سیکنڈ تک کتے کے بھونکنے کی آواز چلائی۔

ماہرین نے دیکھا کہ اپنے ’ ساتھی ‘ کے ’ خبردار‘ کرنے کا سگنل سُن کر پٹری اور اردگرد موجود ہرن چوکنا ہوکر ادھر ادھر دیکھنے لگے اور پھر کتے کی آواز کانوں میں پڑتے ہی قلانچیں بھرنے لگے ۔ محکمۂ ریلوے کے مطابق مزید تجربات اور ہارن سسٹم کو اور بہتر بنانے کے بعد آئندہ سال ریل گاڑیوں میں نصب کردیا جائے گا۔ n

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔