Sunion؛ پیاز کی نئی قسم

غزالہ عامر  جمعرات 25 جنوری 2018
جب پیاز پر چُھری چلائی جاتی ہے تو یہی مرکب ہوا کے دوش پر آنکھوں تک پہنچتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

جب پیاز پر چُھری چلائی جاتی ہے تو یہی مرکب ہوا کے دوش پر آنکھوں تک پہنچتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پیاز کاٹتے ہوئے خاتون خانہ کو آنسو ضرور بہانے پڑتے ہیں اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یہ دونوں، یعنی پیاز اور آنسو ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ لیکن سائنس دانوں کی برسوں کی محنت رنگ لے آئی ہے اور وہ اشک اور پیاز کا دیرینہ تعلق توڑنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

پیاز کی ایسی قسم تیار کرلی گئی ہے جسے کاٹتے ہوئے آنکھوں سے اشک رواں نہیں ہوں گے۔ نہ رُلانے والی یہ پیاز امریکی ریاست نیواڈا میں تیار کی گئی ہے۔ اس پر 1980ء کی دہائی سے تجربات کیے جارہے تھے اور پیاز کی مختلف اقسام کی ایک دوسرے میں پیوندکاری کے ذریعے اس سبزی کی اشک آور خاصیت ختم کرنے کی کوشش کی جارہی تھی جس میں بالآخر ماہرین کام یاب ہوگئے۔

سائنس دانوں نے اس منفرد پیاز کو Sunion کا نام دیا ہے۔ اس کا ذائقہ قدرے شیریں ہے۔ اسے کچا کھانے کی صورت میں منھ سے بُو بھی نہیں آتی۔ مگر اس کی سب سے خاص بات یہی ہے کہ اسے کاٹتے ہوئے صنف نازک کی آنکھیں برسیں گی نہیں۔ عام پیاز میں lachrymatory-factor synthase مرکب پایا جاتا ہے۔

جب پیاز پر چُھری چلائی جاتی ہے تو یہی مرکب ہوا کے دوش پر آنکھوں تک پہنچتا ہے۔ اس کے پہنچتے ہی آنکھوں میں جلن کا احساس ہوتا ہے اور آنسو بہنے لگتے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ پیاز کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں اس اشک آور مرکب کی مقدار بھی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ بہ الفاظ دیگر پیاز جتنی پرانی ہوگی اتنی ہی زیادہ تیز ہوگی یعنی اس میں’ رلانے کی خاصیت‘ اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

Sunion کے معاملے میں صورت حال برعکس ہے۔ اس میں بھی یہ مرکب ضرور موجود ہوتا ہے، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا ارتکاز کم ہوتا چلاجاتا ہے۔ کھیت سے نکالے جانے کے چند روز بعد مرکب کی مقدار اتنی کم ہوچکی ہوتی ہے کہ آنکھوں تک پہنچنے کے باوجود اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے اس منفرد پیاز کے تخلیق کنندگان کے دعوے کی تصدیق کے لیے یکے بعد دیگرے کئی پیاز کاٹیں مگر ان میں سے کسی کی آنکھ میں بھی آنسو نہ آیا۔ ان کا کہنا تھاکہ پیاز کا ذائقہ ایسا ہے کہ آپ ایسے پاپ کورن سمجھ کر کھاسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔