- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
جسم میں شوگر ناپنے والے اسمارٹ کانٹیکٹ لینس
جنوبی کوریا: کانٹیکٹ لینس کو اسمارٹ بنانے کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے تاہم اب انجینیئروں نے ایک ایسا لینس بنایا ہے جو آنکھوں کی نمی سے خون میں گلوکوز کی مقدار نوٹ کرسکتا ہے۔
اس ایجاد کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ آنکھوں میں لگانے کے بعد نشر ہونے والی معلومات کو حاصل کرنے کےلیے بھاری اور بڑے آلات کی ضرورت نہیں رہتی اور ساتھ ہی یہ لینس پہننے میں بھی بہت آسان ہے جس میں مائیکروالیکٹرونکس سے سرکٹ بنایا گیا ہے۔
جنوبی کوریا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (یواین آئی ایس ٹی) کے ماہرین نے آنکھوں کی نمی یا آنسوؤں سے خون میں شکر کی مقدار ناپنے والا کانٹیکٹ لینس بنایا ہے جس کےلیے خود سونگ کیون وان یونیورسٹی نے بھی تعاون کیا ہے۔ یہ لینس دوسروں کے مقابلے میں بہت نرم اور پہننے میں آسان ہے۔
ماہرین نے کمال مہارت سے کانٹیکٹ لینس میں تین اہم اشیا شامل کی ہیں جن میں نینو ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔ ان میں گلوکوز ناپنے والا سینسر، وائرلیس پاور ٹرانفسر سرکٹ، اور ڈسپلے ظاہر کرنے والے پکسل ہیں۔
لینس ہاتھوں ہاتھ ڈیٹا اور ریڈنگ فراہم کرتا ہے جو ایل ای ڈی پکسل پر ظاہر ہوتا رہتا ہے۔ جیسے ہی لینس آنکھ کی رطوبت میں خون میں شکر کی زائد مقدار نوٹ کرتا ہے عین اسی لمحے ایل ای ڈی پکسل (روشنی کا ایک نقطہ) بند ہوکر مریض کو خبردار کرتا ہے۔
اب تک اس لینس کو خرگوش کی آنکھوں پر آزمایا گیا ہے اور وائرلیس رابطے کے ذریعے جانور کے خون کی مقدار کو نوٹ کیا گیا۔ اس لینس کی اچھی بات یہ ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں اور اس کے دہانے پر موجود افراد کو بھی خبردار کرسکتا ہے تاکہ وہ اس مرض کا تدارک کرسکیں۔
اس ایجاد سے بار بار انگلی کو سوئی سے چھیدنے اور خون کی مقدار نکال کر شوگر چیک کرنے سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ تاہم اس لینس میں مزید تبدیلی کرکے اسے آنسوؤں میں موجود دیگر بایومارکرز ناپنے کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے۔ اسمارٹ لینس دورانِ خون کو نوٹ کرکے فالج اور بلڈ پریشر سے بھی خبردار کرسکیں گے تاہم ان کےلیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب اس میں مزید سینسر لگا کر ورچوئل یا آگمینٹڈ رئیلٹی کے آلات بھی بنانا ممکن ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔