آٹھ بجے کے بعد گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی

عامر شکور  پير 25 مارچ 2013
بولی وڈ میں نووارد اور ساؤتھ کی سپر اسٹار تاپسی پنو کی باتیں۔  فوٹو : فائل

بولی وڈ میں نووارد اور ساؤتھ کی سپر اسٹار تاپسی پنو کی باتیں۔ فوٹو : فائل

 ہندی فلم انڈسٹری میں تامل اور تیلگو فلموں کی نام ور اداکاراؤں کی آمد کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے۔

اگرچہ اب تک ساؤتھ کی سپراسٹارز بولی وڈ میں نمایاں کام یابی حاصل نہیں کرسکیں، پھر بھی اُس فلم نگری کی حسینائیں یہاں قسمت آزمائی سے گریز نہیں کرتیں اور موقع ملتے ہی ہندی فلموں کے شائقین کے دل جیتنے پر کمربستہ ہوجاتی ہیں۔ تاپسی پنو کا شمار بھی ان ہی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔ ساؤتھ میں اس اداکارہ کا طوطی بولتا ہے، اور اب وہ ہندی فلم انڈسٹری میں بھی اپنا جادو جگانے کے لیے پُرعزم ہے۔

بولی وڈ میں دل کش اداکارہ کی آمد ڈائریکٹر ڈیوڈ دھون کی فلم ’’ چشم بددور‘‘ سے ہوئی ہے۔ وہ اس فلم کی ہیروئن ہے، جب کہ دیگر نمایاں اداکاروں میں علی ظفر، دیوندو شرما اور سدھارتھ شامل ہیں۔ تاپسی کا خاندانی پس منظر فلمی نہیں، پھر بھی وہ ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری کی سپراسٹار کہلاتی ہے، جو اس کے باصلاحیت ہونے کا ثبوت ہے۔ خوش شکل اداکارہ سے کی گئی تازہ بات چیت قارئین کے لیے پیش ہے۔

٭کیا ’’ چشم بددور‘‘ سے پہلے بھی آپ کو کسی فلم میں کام کرنے کی پیش کش ہوئی تھی؟
امیتابھ بچن کی’’ بڈھا ہوگا تیرا باپ‘‘ کی صورت میں مجھے ایک اچھی آفر ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ بھی کئی نئے ہدایت کاروں اور فلم سازوں نے مجھ سے اپنی فلموں کے سلسلے میں رابطہ کیا تھا، مگر میں ان کی فلمیں نہیں کرنا چاہتی تھی۔

٭ ’’بڈھا ہوگا تیرا باپ‘‘ میں رول کرنے سے آپ نے کیوں انکار کیا؟
میں ان دنوں بے حد مصروف تھی۔ میری چار فلمیں بہ یک وقت زیرتکمیل تھیں، اور اس فلم کے لیے وقت نکالنا ممکن نہیں تھا۔

٭ ’’ چشم بددور‘‘ میں اداکاری کرنے کا موقع کیسے ملا؟
’’ بڈھا ہوگا تیرا باپ‘‘ کے ڈائریکٹر پوری جگن ناتھ نے ’’ چشم بددور‘‘ کے فلم سازوں سے میری سفارش کی تھی جو ان دنوں اس فلم کی ہیروئن کی تلاش میں تھے۔ پھر ڈیوڈ دھون مجھ سے ملے، فوٹو شوٹ ہوا اور مجھے اس فلم کے لیے سائن کرلیا گیا۔

٭ ’’ چشم بددور‘‘ ایک ری میک فلم ہے۔ اس فلم میں کام کرنے پر آپ فکرمند تو نہیں تھیں؟
بالکل نہیں! بلکہ میں تو خوش ہوں کہ ایک ری میک فلم سے بولی وڈ میں میرے کیریئر کی شروعات ہورہی ہے، کیوں کہ ان فلموں کی کام یابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

٭ لیکن اس فلم میں آپ کا کردار اوریجنل فلم کی ہیروئن سے یکسر مختلف ہے۔۔۔۔
جی ہاں، اور یہی تبدیلی آج کے ناظرین کو پسند آئے گی۔

٭کیا آپ نے اوریجنل ’’ چشم بددور‘‘ دیکھی ہے؟ اور یہ فلم آپ کو کیسی لگی تھی؟
جب میں نے اس فلم کی ہیروئن بننے پر آمادگی ظاہر کی تھی تو پھر اوریجنل ’’ چشم بددور‘‘ بھی دیکھی تھی۔ یہ فلم اپنے زمانے میں بے حد پسند کی گئی تھی۔ موجودہ دور کے لحاظ سے یہ فلم قدرے سست رفتار ہے، اسی لیے اس کے ری میک میں ضروری تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

٭ اس فلم میں کئی نوجوان اداکار بھی ہیں۔ ان کی موجودگی میں سیٹ پر کیسا ماحول ہوتا تھا؟
شوٹنگ کا پورا وقت بہت اچھا گزرا۔ یہ تو محسوس ہی نہیں ہوتا تھا کہ ہم شوٹنگ کررہے ہیں، بلکہ ایسا لگتا تھا جیسے ہم تفریح اور ہلا گلا کرنے جمع ہوئے ہیں۔ سیٹ پر پہنچنے کے بعد ہمیں ڈائیلاگ اور سین بتائے جاتے تھے اور مختصر سی ریہرسل کے بعد ہم کیمرے کے سامنے کھڑے ہوتے تھے۔

٭ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری اور بولی وڈ میں آپ نے کیا فرق محسوس کیا ہے؟
یہاں اگر کوئی اداکارہ کسی ساتھی اداکار کے ساتھ غلطی سے لنچ کے لیے چلی جائے تو اس کا اسکینڈل بنادیا جاتا ہے اور اخبارات میں ان کی تصویریں شائع ہوجاتی ہیں۔ ساؤتھ میں کم از کم اس طرح تصویریں شائع نہیں ہوتیں۔

٭ اپنے بارے میں کچھ بتائیے۔ کیا آپ کا تعلق پنجاب سے ہے؟
جی نہیں، میری پیدائش دہلی کی ہے۔ میرے والدین بھی اسی شہر میں پیدا ہوئے اور یہیں پلے بڑھے تھے۔ میرے دادا، دادی کا تعلق پنجاب سے ہے، یعنی میں ایک سردارنی ہوں ( مسکراہٹ) ہمارا گھرانہ متوسط ہے۔ میرے والد جائیداد کی خرید و فروخت سے متعلق ایک کمپنی کے فنانس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتے ہیں، والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ چھوٹی بہن اس سال میٹرک کا امتحان دے رہی ہے۔ میرے خاندان میں کسی کا بھی تعلق فلم یا میڈیا سے نہیں رہا، بلکہ میرے والدین اور خاندان کے دیگر افراد تو فلم دیکھنے سنیما بھی نہیں جاتے، بس ٹیلی ویژن ان کی واحد تفریح ہے۔

میں نے کمپیوٹر سائنس میں گریجویشن کی ڈگری لی ہے۔ جب میں نے اپنے والدین سے شوبز کی طرف آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تو وہ ششدر رہ گئے تھے۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ان کی ہونہار بیٹی اداکاری میں کیریئر بنانا چاہے گی۔

میں نے سیکنڈ ایئر میں کچھ عرصے تک ماڈلنگ کی تھی۔ پھر آڈیشن دیا اور چینل ’’ وی‘‘ کے ایک پروگرام کے لیے منتخب ہوگئی۔ یہیں سے مجھے شوبز میں کیریئر بنانے کی تحریک اور اعتماد ملا۔
مجھے رات آٹھ بجے کے بعد گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی، کیوں کہ والد سمجھتے تھے کہ اس طرح میں اپنی تعلیم کی طرف سے غافل ہوجاؤں گی۔

٭فلموں میں اداکاری کا آغاز کیسے ہوا؟
میں نے بہت اچھے نمبروں کے ساتھ تعلیم مکمل کی۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ میں ماڈلنگ بھی کرتی رہی۔ اشتہارات میں کام کرنے کی وجہ سے مجھے فلموں میں اداکاری کی آفرز ہونے لگی تھیں۔ چناں چہ میں فلموں کی جانب آگئی۔ اس کے لیے میں نے اپنے والدین سے باقاعدہ اجازت حاصل کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔