- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
حکومت یوٹیلیٹیز سستی، ریفنڈز دے، برآمدات 30 ارب ڈالر کردیں گے، ٹیکسٹائل سیکٹر
اسلام آباد: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے وفاقی حکومت کو ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بجلی اور گیس کے نرخ میں کمی اورٹیکسز ریفنڈز کی ادائیگی کی صورت میں برآمدات سالانہ28 سے 30ارب ڈالر تک لے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
’’ایکسپریس‘‘ کو موصول دستاویز کے مطابق اپٹما نے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بجلی، گیس کے نرخ میں کمی اور ٹیکسز ڈیوٹی ریفنڈز کے معاملے پر اپنے مطالبات کو دہراتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اگر حکومت انھیں تسلیم کر لے تو چند سال میں ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدات کو بڑھا کر 28سے 30ارب ڈالر تک لے جا سکتا ہے، اس وقت ٹیکسٹائل سیکٹر کا ملکی جی ڈی پی میں 8.5 فیصد اور برآمدات میں62فیصد حصہ ہے جبکہ اس سے بالواسطہ اور بلاواسطہ ڈیڑھ کروڑ لوگ وابستہ ہیں تاہم گزشتہ چند سال میں ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، سال2010-11 میں ٹیکسٹائل برآمدات 13.8ارب ڈالرتھیں، سال 2016-17تک10 فیصد کمی سے 12.5ارب رہ گئیں۔
ٹیکسٹائل سیکٹر نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ملک بھر میں آر ایل این جی سسٹم کے گیس نرخ 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یویکساں کیے جائیں، ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بجلی کے نرخ مدمقابل ممالک کے برابر کیے جائیں،کپاس کے پیداواری علاقے میں اضافہ کیا جائے اورکپاس کے کاشت کاروںکو براہ راست سبسڈی دی جائے، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس ریفنڈز اور کسٹمز ڈیوٹی ڈرابیک کی ادائیگی کردی جائے تو ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات 28سے 30ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔
اس سلسلے میں اپٹما پنجاب کے چیئرمین علی پرویز ملک نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدات میں اہمیت کا حامل شعبہ ہے، حکومت کو اس کی ترقی کے لیے بجلی گیس کے نرخ مدمقابل ممالک کے برابر لانے کی تجاویز پر عملدرآمد کرنا ہوگا جبکہ ریفنڈز کی بروقت ادائیگی کو بھی یقینی بنانا ہو گا، اگر حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کی تجاویز پر عملدرآمد کرتی ہے تو 3 سے 4 سال میں برآمدات کو 28سے 30ارب ڈالر تک لے کر جا سکتے ہیں۔
پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین میاں لطیف نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے حکومت کو منصوبہ بندی کرنی ہو گی، ٹیکسٹائل سیکٹر پاکستان کی برآمدات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، اگر بہتر بیج سے کپاس کی پیداوار میں اضافہ اور بجلی گیس کے نرخ حریف ممالک کے برابر کر دیے جائیں تو 4سے 5سال میں برآمدات کو بڑھایا جا سکتا ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر کو حکومت سبسڈی نہ دے لیکن ٹیکسز کی مد میں اضافی بوجھ بھی نہ ڈالا جائے اور ریفنڈز بروقت ادا کیے جائیں۔
پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن (پریگمیا) کے چیئرمین کو آر ڈینیشن اعجاز کھوکھر نے کہاکہ اپرل سیکٹر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ جیسے کپاس کی درآمد پر ٹیکسز ڈیوٹی ختم کی ویسے ہی ریڈی میڈ گارمنٹس کے خام مال پر بھی ڈیوٹیز ختم کی جائیں اور پوری ٹیکسٹائل چین کو ایک جیسی مراعات دی جائیں، اگر حکومت کی جانب سے بجلی گیس کے نرخ مدمقابل ممالک کے برابر اور ٹیکسز بروقت ریفنڈز ہوں تو برآمدات کو بڑھایا جا سکتا ہے، وزیر اعظم ایکسپورٹ پیکیج کے تحت ریفنڈز کی ادائیگی میں تاخیر ہو رہی ہے جس کی ذمے دار بیوروکریسی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔