دوران ڈکیتی گینگ ریپ کرنے والے 5 ڈاکو پولیس مقابلہ میں ’’پار‘‘

محمد مظہر چوہدری  اتوار 28 جنوری 2018
شہریوں کا خیر مقدم، سوشل میڈیا پر پولیس کی کارگردگی کو سراہا گیا۔ فوٹو: فائل

شہریوں کا خیر مقدم، سوشل میڈیا پر پولیس کی کارگردگی کو سراہا گیا۔ فوٹو: فائل

ملتان: جرائم پیشہ افراد کو سخت سزائیں نہ ملنے کی وجہ سے جرم میں اضافہ ہوتا ہے کیوں کہ سنگین جرائم میں ملوث اکثر ملزمان گرفتاری کے بعد قانونی سقم، ٹھوس شواہد نہ ہونے اور پولیس کے روایتی ہتھکنڈوں کی وجہ سے سزا سے بچ جاتے ہیں اور جیل سے رہا ہوتے ہی وہ دوبارہ وارداتوں کا آغاز کر دیتے ہیں۔

جرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سخت سزاؤں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ چند روز قبل ملتان میں ڈکیتی کی ایک لرزہ خیز واردات کے دوران خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے پانچ ڈاکوؤں کے ساتھ فوری انصاف ہو گیا اور ظالم درندے ایک پولیس مقابلے کے دوران اپنے انجام کو پہنچ گئے۔ ملتان پولیس نے دن رات محنت کر کے ڈکیتی کے دوران گینگ ریپ کرنے والے مذکورہ وحشی درندوں کو گرفتار کیا جو بعدازاں پولیس مقابلے کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی مبینہ فائرنگ سے مارے گئے، لیکن اس پولیس مقابلہ کو عوام میں خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔

ڈکیتی کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ سیتل ماڑی پولیس کے علاقے میں رات کے وقت پانچ مسلح ڈاکو ایک شہری ذوالفقار کے گھر میں داخل ہو گئے۔ ملزموں نے اسلحہ کے زور پر گھر سے 30 ہزار روپے کی نقدی اور ایک لاکھ روپے مالیت کا سان لوٹ لیا، تاہم اس واردات کا افسوسناک پہلو یہ تھا کہ ملزمان نے ذوالفقار کو رسیوں سے باندھ دیا اور اس کی بیوی (ر ) کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔

واردات کے وقت پانچ مسلح ملزمان گھر میں داخل ہوئے تھے جبکہ ان کا ایک ساتھی گھر کے باہر ہی کھڑا رہا، تاکہ ایک طرف سے تو چوکیداری ہو جائے تو دوسری طرف انہیں فوری طور پر فرار ہونے میں سہولت محسوس ہو اور پھر ہوا بھی یونہی، واردات کے بعد ملزمان باآسانی موٹرسائیکلوں پر بیٹھ کر فرار ہو گئے۔ واردات کی اطلاع پر سٹی پولیس آفیسر ملتان سرفراز احمد فلکی، ایس پی کینٹ ڈاکٹر فہد، اے ایس پی نیوملتان سمیر نور اور دیگر افسران نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور فرانزک ٹیموں نے موقع سے شواہد حاصل کرلئے، جس کے بعد تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔

اسی دوران واردات کے بعد فرار ہونے والا ایک ڈاکو چند کلومیٹر کے فاصلے پر پیٹرولنگ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا جبکہ دیگر فرار ہو گئے۔ تاہم بعدازاں دوران تفتیش پکڑے جاے والے ملزم اجمل نے اپنے دیگر ساتھیوں کی نشاندہی بھی کر دی، جس پر پولیس نے ملزموں کی گرفتاری کے لئے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے۔ ایس ڈاکٹر فہد مختار اور اے ایس پی نیوملتان سمیر نور نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اس آپریشن کی خود نگرانی کی، جس کے بدولت صرف 24 گھنٹوں کے اندر مزید ایک ملزم اشرف کو گرفتار کرلیا گیا۔

پولیس ترجمان کے مطابق سیتل ماڑی پولیس گرفتار ملزمان اجمل اور اشرف کو ان کے دیگر ساتھیوں کی نشاندہی کے لئے لے کر جارہی تھی کہ این ایل سی بائی پاس کے قریب راستے میں ملزمان کے ساتھیوں نے انہیں چھڑوانے کی کوشش کی اور پولیس موبائل پر فائرنگ شروع کر دی، جس کے جواب میں پولیس نے بھی ملزموں پر فائرنگ کی، دونوں اطراف سے فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا کہ اس دوران ملزموں کی طرف سے جاری فائرنگ سے پولیس کی تحویل میں موجود ان کے اپنے ساتھی اجمل اور اشرف ہلاک ہو گئے۔

فائرنگ کے تبادلے میں دو نامعلوم حملہ آور بھی مارے گئے جبکہ حملہ آوروں کے تین ساتھی رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔ پولیس نے ایک طرف فرار ہونے والے ملزموں کی تلاش شروع کر دی جبکہ رات گئے ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت بھی کر لی گی، جو عبدالمالک عرف مالکی اور قمر عرف گودا کے نام سے ہوئی۔

پولیس کی طرف سے جاری کوششیں رنگ لائیں اور ہلاک ہونے والے ملزمان کے پانچویں ساتھی کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق ملزم محمد اقبال ولد خدا بخش نے گرفتاری کے بعد دوران تفتیش انکشاف کیاکہ وقوعہ کے روز اس نے جو پسٹل استعمال کیا تھا، وہ اس نے باغ ثمر آم کی زمین میں دبا دیا تھا، جس پر ایس ایچ او تھانہ سیتل ماڑی محمد اکرم دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملزم اقبال کو لے کر پل سجان پور کی جانب مطلوبہ باغ میں پہنچ گئے اور ملزم کی دوبارہ نشاندہی پر پسٹل 30بور برآمد کر لیا۔

بعد ازاں پولیس اہلکار ملزم کو لے کر پل سجان پور پہنچا ہی تھے کہ 4 نامعلوم مسلح افراد، جو موٹر سائیکل پر سوار تھے، نے ساتھی ملزم اقبال کو چھڑانے کی نیت سے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ ملزم اقبال ہتھکڑی چھڑوا کر اپنے ساتھیوں کی طرف بھاگا تو اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔ ملزم محمد اقبال گینگ ریپ کے علاوہ قتل اور ڈکیتی سمیت دیگر 5 مقدمات میں بھی ملوث تھا۔ یوں پولیس مقابلے میں پانچ درندوں کی ہلاکت کے بعد ایک طرف جرائم پیشہ افراد خوف کا شکار ہیں تو دوسری طرف شہریوں کو تحفظ احساس ہو رہا ہے۔

عام طور پر پولیس کی جانب سے رشوت وصولی اور نا انصافی کی وجہ سے محکمہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے مگر ڈکیتی کی واردات میں خاتون کواجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزموں کی گرفتاری اور مقابلے میں ہلاکت پر شہریوں نے سوشل میڈیا پر پولیس کو شاباش دی اور اس کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔