- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم نے کراچی حقوق کے حصول کیلیے دھرنے کی کال دے دی
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیار شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
- پاک افغان ٹی20 سیریز کب ہوگی، نجم سیٹھی نے اعلان کردیا
- کراچی پرانا گولیمار میں سرچ آپریشن؛ ٹارگٹ کلر، 6 اسٹریٹ کرمنلز، 5 منشیات فروش گرفتار
چھ وعدے یا چھ نکات اور مینار پاکستان
ایک وہ زمانہ تھا جب سیاسی جلسے جلوس ہماری رفاقت میں نکلا کرتے تھے یعنی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بن کر اخباری زندگی بسر کر دی۔ یہ کوئی میرا کمال نہیں تھا اتفاق سے میں ایک ایسے اخبار سے وابستہ تھا جس کے صفحوں پر ہی اپوزیشن کی خبریں جگہ پاتی تھیں۔ دوسرے اخبارات سرکاری تھے۔
کبھی ایوب خان کے تھے پھر یحییٰ خان کی ملکیت میں آ گئے اور پھر جناب بھٹو کی تحویل میں بلکہ کڑے شکنجے میں چنانچہ ایسا بھی ہوتا رہا کہ مجھے کسی پریس کانفرنس میں حاضر ہونے میں کچھ تاخیر ہو گئی تو میرے انتظار میں یہ تقریب کسی نہ کسی بہانے رکی رہی تاآنکہ میں اپنی پرانی سائیکل پر گرتا پڑتا حاضر ہو گیا اور بات شروع کر دی گئی۔ یہ پرانے زمانے کی بات ہے اب تو حالت یہ ہے کہ کسی جلسے جلوس میں شمولیت تو دورکی بات ہے ٹی وی ہمارا سب سے بڑا سورس ہے اور ٹی وی واپڈا کا محتاج ہے۔
عمران کا جلسہ نصف کے قریب لوڈشیڈنگ کے کھاتے میں چلا گیا اور جو بچ گیا اس کو پورا کرنے کے لیے میں صبح کے اخبارات کا انتظار کرتا رہا۔ شیخ الاسلام نے ہماری عادتیں بگاڑ دی ہیں، وہ ٹی وی پر نمودار ہوئے تو ہوتے ہی چلے گئے۔ ٹی وی والوں نے اپنا وقت بیچ دیا اور ہم نے مفت میں طویل تقریریں سن لیں اور ساتھ ساتھ نرت بھی دیکھ لی۔ جو اب بہت کم جلسوں میں دکھائی دیتی ہے۔ عمران نے جلسے پر تو بہت خرچ کیا مگر ٹی وی نہ خریدا جا سکا، اوپر سے بارش آندھی اور بلا کا شور بہر کیف جو کچھ سنا پڑھا اور پوچھا یاچھپا اس سے اندازہ ہوا کہ عمران خان نے بڑے مناسب اور موزوں وقت پر قوم کے ساتھ پورے چھ عدد عدے کر دیے ہیں کہ وہ اقتدار میں آ گئے تو ان کو پورا کر دیں گے۔ کچھ سادہ دل پاکستانی خوفزدہ ہیں کہ خدا نہ کرے یہ چھ عدد وعدے شیخ مجیب الرحمان والے مشہور چھ نکات نہ بن جائیں۔
ساتھ ہی انھوں نے نئے پاکستان کا نعرہ بھی لگا دیا ہے جو سقوط ڈھاکا کے بعد بھٹو صاحب نے بلند کیا تھا اور اب پھر ڈری سہمی قوم کو مزید ہراساں اور خوفزدہ کر گیا تھا کیونکہ اس نئے پاکستان کی تعمیر بھٹو صاحب کے منہ بولے ڈیڈی ایوب خان کی تمامتر صنعتی اور زرعی ترقی کے کھنڈرات پر ہوئی تھی۔ یہ قوم اب چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتی ہے اس لیے کہ چھ نکات اور نئے پاکستان کا نعرہ یہ سب اسے حرف بہ حرف یاد ہے اور اس کا یہ ڈر اس کی زندگی بھر کا سوگ بن چکا ہے نہ وہ چھ نکات کو بھول سکتی ہے نہ ایوب خان کی ترقی کو۔
آج عمران اگر قوم کا پسندیدہ لیڈر ہے اور قوم اس کا پر جوش استقبال کر رہی ہے تو عمران خان بھی قوم کی امیدوں اور خواہشوں کا ایسا ہی پر جوش استقبال کریں۔ خان صاحب کے یہ وعدے مستقبل کے لیے ہیں ور جب بھی یہ مستقبل حال بنے گا اور ان وعدوں پر عمل کا وقت آئے گا تو دیکھیں گے کہ یہ روایتی سیاستدانوں کے ہیں یا کسی نئے پرجوش اور باعمل سیاستدان کے۔ اس لیے فی الوقت عمران خان کی خدمت میں یہی عرض ہے اور عوام کا مفاد بھی یہی ہے کہ وہ صبر کے ساتھ اچھے اور صحیح وقت کا انتظار کریں اور صبر کے میٹھے پھل کا بھی البتہ اس جیب کترے جیسی بے صبری نہ کریں جس نے اس زبردست جلسے کے شور وغل میں چھ وعدوں کی اس پہلی رونمائی ہی میں ہاتھ دکھا دیا ایک خبر کے مطابق اس نے عمران خان کی جیب کاٹ لی، ایک موبائل اور نقدی وغیرہ لے اڑا۔
تعجب اس بات پر ہے کہ ایسی سیکیورٹی میں وہ اس قدر قریب کیسے پہنچ گیا۔ موبائل اور کچھ نقدی کی کوئی بات نہیں اصل سوال یہ ہے اور اس کی باقاعدہ تفتیش ضروری ہے کہ کہیں ان کے آس پاس رہنے والے لیڈروں میں کوئی ایسا فنکار تو نہیں چھپا ہوا۔ ایسے ساتھی کو بے نقاب کرنا ضروری ہے کل کلاں وہ کوئی واقعی نقصان دہ چیزیں اڑا سکتا ہے۔ ایسے فنکار ساتھیوں سے با خبر رہنا لازم ہے، ابھی عمران کا آغاز ہے اس لیے وہ ابھی سے اپنی اشیاء ضروری کی حفاظت کا بندوبست کر لیں۔ ایسے فنکار کارکنوں سے نجات ضروری ہے ورنہ وہ کب تک اپنی جیبیں کٹواتے رہیں گے۔
الیکشن بڑی نامراد شے ہے جس کے نتائج صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہی جانتی ہے جیسا کہ عرض کیا ہے کہ جب کوئی ووٹر کسی بند کمرے میں تن تنہا بیٹھ کر پرچی پر مہر لگاتا ہے تو اس کا عینی شاہد کوئی نہیں ہوتا۔ اسی لیے تو امیدواروں کو جن ووٹروں پر اعتبار نہیں ہوتا وہ صندوقچی میں ڈالنے سے پہلے ان کی پرچی دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس نے مال یا وفاداری حلال کی ہے یا نہیں۔ ایک مشہور سیاستدان پٹواری نے اپنے بعد اپنی بیوی کو بھی اسمبلی کا رکن بنوانا چاہا تو فی ووٹر ایک لاکھ روپے (جو اس وقت بہت تھے) دیے، ضرورت گیارہ ووٹروں کی تھی، اس نے احتیاطاً تیرہ ایم این اے حضرات کو رقم دے دی۔
اتفاق سے سب نے ووٹ دے دیے اور یہ خاتون فالتو ووٹ لے کر عزت کے ساتھ منتخب ہو گئی۔ الیکشن کا اصل فیصلہ صندوقچی کرتی ہے اور مشہور زمانہ جھرلو بھی اسی صندوقچی سے تعلق رکھتا ہے۔ ووٹر کو پولنگ اسٹیشن پر لے جانا اور اس سے ووٹ لینا اصل الیکشن ہے یہ جلسے جلوس سب ورغلانے کے چکر ہیں جن میں ہر ووٹر نہیں آتا۔ بہر حال عمران خان کو وقت سب کچھ بتا دے گا۔ اس کے جلسے اس کی مقبولیت کا پتہ دیتے ہیں۔ فی الحال یہی بہت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔