- باچا خان کانفرنس میں خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی پولیس کے حوالے کرنے کی قرارداد منظور
- عمران خان کے متنازع بیان سے پیپلز پارٹی کیلیے خطرہ ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
- حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے، شازیہ مری
- ایس ایس پی کیپٹن (ر) مستنصر فیروز سی ٹی او لاہور تعینات
- ایم کیو ایم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
- کراچی میں تیزرفتار ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار کو کچل دیا
- متحدہ عرب امارات میں 3 دن بارشوں کے بعد درجہ حرارت منفی ہوگیا
- آزاد کشمیر میں برفانی تودہ گرنے سے 3 افراد زخمی
- نیتن یاہو کا فلسطینیوں پر شب خون؛ اسرائیلیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا اعلان
- تقریباً32 فِٹ لمبی یونی سائیکل کی سواری کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- ارضی مقناطیسی میدان میں خلل پرندوں کو ان کی منزل سے بھٹکا سکتا ہے
- ورزش میں پٹھوں کی مضبوطی کے لیے چقندر کا رس آزمائیں
- پرانی قیمت میں پٹرول کے حصول کیلیے شہریوں کا پٹرول پمپس کا رخ، افرا تفری پھیل گئی
- معذور والدین کی دیکھ بھال کیلیے لڑکی بن کر بھیک مانگنے والا لڑکا گرفتار
- حب میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 41 افراد جاں بحق
- افغانستان؛ سردی کی موجودہ لہر میں جاں بحق افراد کی تعداد 166 ہوگئی
- سابق وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کے پی ایس پر 46 کروڑ رشوت لینے کا مقدمہ درج
- چین کیساتھ 2025 میں ممکنہ جنگ کے لیے امریکی فوج کی تیاریاں شروع
- کراچی، موبائل فون کے سافٹ ویئر انجنیئر سمیت چھ ڈاکو گرفتار
- بجلی کی قیمت میں فوری طور پر کوئی اضافہ نہیں ہو رہا، وزیر پانی و بجلی
مکھیوں کی بھنبھناہٹ سے الیکٹرونک میوزک کی تیاری

بی اونی موسیقی دیتے وقت خاص لباس پہنتے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ بیونی سیمپ فیس بک پیج
لندن: ایک معروف برطانوی موسیقار نے مکھیوں کی بھنبھناہٹ کے ذریعے نیا میوزک تخلیق کرنے کی تیاری شروع کردی۔
برطانوی موسیقار بی اونی سیمپ کے دو جنون ہیں: اول انہیں شہد کی مکھیاں پالنے کا شوق ہے اور دوم وہ موسیقی سے بہت لگاؤ رکھتے ہیں۔ اب انہوں نے ان دونوں شوق کو ملادیا ہے اور مکھیوں کی مختلف آوازوں سے شاندار موسیقی تخلیق کررہے ہیں۔
بی اونی ان کا اصل نام نہیں لیکن وہ مکھیوں کی آوازوں سے موسیقی ایک مقصد کےلیے بنا رہے ہیں کہ لوگ تیزی سے ختم ہوتی ہوئی شہد کی مکھیوں کے بارے میں جان سکیں۔ پوری دنیا میں مکھیوں کے چھتے تیزی سے تباہ ہورہے ہیں جسے ’کالونی کولیپس ڈس آرڈر‘ (سی ڈی سی) کہا جاتا ہے۔ سال 2006ء میں پہلی بار سی ڈی سی عمل کو دیکھا گیا اور اب تک کروڑوں اربوں مکھیاں ختم ہوچکی ہیں۔
دوسری جانب مکھیوں کے قدرتی مسکن کی تباہی، موسمیاتی تبدیلیوں اور کیڑے مار دوائیں سے بھی ان کی تعداد گھٹ رہی ہے۔ مکھیوں کے خاتمے سے دنیا کی کئی فصلوں اور اجناس کو نقصان پہنچے گا کیونکہ مکھیاں ایک ایک پھل اور پھول پر جاکر اس کی بارآوری اور زرخیزی میں اضافہ کرتی ہیں۔ اب یہ حال ہے کہ مکھیوں کے ناپید ہونے کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔
بی اونی کا کہنا ہے کہ اگر میں گرین پیس جیسی کسی تنظیم کا رکن بن کر کام کرتا تو لوگ مکھیوں کے باتیں سن سن کر جلد ہی تنگ آجاتے لیکن موسیقی کے ذریعے عوام تک یہ پیغام اچھی طرح پہنچایا جاسکتا ہے کہ مکھیاں خطرے میں ہیں اور موسیقی اس شعور میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی اونی ہر شے میں ماحول کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ ان کا ’سنتھے سائزر‘ ری سائیکل اشیا سے تیار کیا گیا ہے اور وہ شہد کو بطور برقی مزاحم (رزسٹر) استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کام آرٹ گیلریوں اور ماحول دوست میوزک فیسٹیول میں پیش کیا جاتا ہے جہاں لوگ انہیں سراہتے ہیں۔
بی اونی کے پاس شہد کی مکھیوں کی مختلف آوازوں کا بہت بڑا ڈیٹا بیس ہے جسے وہ مختلف میوزک میں استعمال کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔