- لیگی کارکن نے مریم نواز کو ایئرپورٹ پر سونے کا تاج پہنا دیا
- مونس الٰہی کی اہلیہ تحریم الہی کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظور
- شاہین آفریدی اور بابراعظم ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے
- اربوں روپے کرپشن کیس؛ سابق سیکشن آفیسر وزیراعلیٰ سندھ سیکریٹریٹ کی ضمانت مسترد
- 17 ارب کی کرپشن؛ ڈاکٹر عاصم کی نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست
- سندھ طاس معاہدہ، بھارت کی عالمی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی کوشش
- لوگ بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں، سندھ ہائیکورٹ
- انٹیلیجنس ایجنسیوں کی کارروائی، خودکش حملہ آوروں کا نیٹ ورک پکڑا گیا
- مریم نواز ابوظبی سے پاکستان کیلئے روانہ
- سپریم کورٹ؛ 13 برس تک مخالف کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے پر ایک لاکھ جرمانہ
- بھارت؛ ایک ساتھ اڑان بھرنے والے 2 جنگی طیارے تصادم کے بعد گر کر تباہ
- سعودی سپر کپ؛ النصر کے باہر ہونے کے ذمہ دار ’’رونالڈو‘‘ ہیں، کوچ
- قومی کفایت شعاری کمیٹی کی سفارشات وزیراعظم آفس کو موصول
- 22.16 ارب روپے کے 7 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
- ڈالرمہنگا، پاکستانی سفارتخانوں کا عملہ 6 ماہ سے تنخواہ سے محروم
- پاکستانی کیوئسٹ نے برطانیہ میں نیا اعزاز حاصل کرلیا
- دہشت گردوں کی مدد کا الزام، برطانوی فوج کا اہلکار گرفتار
- دوستی کا جھانسہ دیکر اغوا برائے تاوان میں ملوث خاتون گرفتار
- کراچی کے علاقے ڈیفنس میں شہری کی فائرنگ سے ڈاکو ہلاک
- سیالکوٹ؛ شادی سے انکار پر 5 بچوں کی بیوہ ماں قتل
انسانی حقوق کمیشن کی سزائے موت پر پابندی کی سفارش
پنجاب اور کے پی میں خواتین کے تحفظ کیلیے قائم صوبائی کمیشن آزاد اداروں کے طور پرکام کرنے کے قابل نہیں ہیں، قومی کمیشن۔ فوٹو؛ فائل
اسلام آباد: قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ فوری طور پر سزائے موت پر پابندی عائد کی جائے۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ قتل عمدکے علاوہ دیگر جرائم میں سزائے موت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ ’’بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اورسیاسی حقوق‘‘ کی شق 6(2) سے متصادم ہے اس لیے فوری طور پر سزائے موت پر پابندی عائد کی جائے اورانسانی حقوق کے تحفظ کیلیے قائم کیے گئے تمام کمیشنزکی آزادی وخودمختاری کو محفوظ بنانے کیلیے وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
روزنامہ ایکسپریس کو دستیاب کمیشن کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے مارچ2015میں سزائے موت پر عملدرآمد پر عائد پابندی ہٹائی،اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اکتوبر2015میں8300 قیدی سزائے موت کے منتظرتھے۔جن میں سے400قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی ہے تاہم قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے سفارش کی ہے کہ حکومت کوسزائے موت پر فوری طورپرپابندی لگانا چاہیے۔
یاد رہے کہ مذکورہ قانون میں صرف قتل عمدیا سنگین جرائم کی صورت میں سخت ترین سزا یعنی سزائے موت دینے کا کہاگیا ہے۔ دوسری جانب قومی کمیشن نے موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب اور پختونخوا میں خواتین کے تحفظ کیلیے قائم صوبائی کمیشن آزاد اداروں کے طور پرکام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔