جامعہ کراچی، امتحانی نتائج میں تاخیر سے بچنے کے لیے مرکزی اسسمنٹ نظام متعارف

صبا ناز  پير 29 جنوری 2018
بی کام کے نتائج کا اعلان 6 سے7 ماہ کے بجائے شیڈول کے مطابق 3 ماہ میں کردیا جائے گا، ناظم امتحانات ڈاکٹرعرفان عزیز۔ فوٹو؛ فائل

بی کام کے نتائج کا اعلان 6 سے7 ماہ کے بجائے شیڈول کے مطابق 3 ماہ میں کردیا جائے گا، ناظم امتحانات ڈاکٹرعرفان عزیز۔ فوٹو؛ فائل

کراچی: جامعہ کراچی نے کاپیوںکی جانچ پڑتال کا نظام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس سلسلے میں بی کام، بی اے سمیت دیگرامتحانات کے نتائج کے اعلان میں تاخیر سے بچنے کے لیے مرکزی اسسمنٹ نظام متعارف کرادیا گیا ہے۔

پہلے امتحانی مراکزسے کاپیاں اساتذہ کے گھر جاتی تھیں جس کی وجہ سے نتائج کی شفافیت سوالیہ نشان بنی رہتی تھی اور اس بات کا خدشہ رہتا تھا کہ کہیں مافیا کے کارندے باہر سے کاپیاں درمیان میں شامل نہ کردیں تاہم مرکزی اسسمنٹ نظام کے تحت کاپیاں جامعہ کراچی شعبہ امتحانات میں جمع ہونگی، نتائج کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے کاپیوں کی پہلے کوڈی فکیشن اور سیریلائزیشن کی جائے گی جس کی وجہ سے کاپی چیک کرنے والے اساتذہ کو رول نمبراور کالج کا نام معلوم نہیں ہوسکے گا،کاپی چیک ہونے کے بعد ٹیبولیشن کے لیے بھیج دی جائیں گی۔

ناظم امتحانات ڈاکٹرعرفان عزیزنے ایکسپریس کوبتایا کہ امتحانی کاپیاں چیک کرنے کے نظام کو مرکزی اسسمنٹ میں تبدیل کیا جارہا ہے پہلے مرحلے میں بی کام کی کاپیوںکی اسسمنٹ ہوگی اوراگلے مرحلے میں بی اے، بی ایس سی سمیت دیگرفیکلٹیز کو بھی مرکزی اسسمنٹ نظام کے زمرے میں لایاجائے گا۔

اس سلسلے میں مطالعہ پاکستان کی کاپیوں کو مرکزی اسسمنٹ نظام کے تحت چیک کرنا شروع کردیاگیا ہے اوراگلے مرحلے میں بی اے، بی ایس سی سمیت ماسٹر کی سطح پر بھی کاپیاں اسی نظام کے تحت چیک کی جائیں گی ، انھوں نے کہا کہ اس اسسمنٹ نظام کو متعارف کرانے میں اساتذہ کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے کیونکہ اساتذہ کہتے ہیں کہ کراچی کی سڑکیں خراب ہیں، ٹریفک جام رہتا ہے جس کی وجہ سے وقت ضایع ہوگا جبکہ گھر پربیٹھ کر آسانی سے رات دیر تک کاپیاں چیک کی جاسکتی ہیں جبکہ اس نظام کے تحت ہم پابند ہوجائیں گے کہ صرف مخصوص اوقات میں ہی آکرکاپیوں کی جانچ پڑتال کی جائے۔

ہماری کوشش ہے کہ وہ اساتذہ جو صبح کے اوقات میں پڑھاتے ہیں وہ 3 سے 6 بجے جبکہ شام میں کلاسز لینے والے اساتذہ صبح9 سے 12کے اوقات میں کاپیاںچیک کرلیں۔

ناظم امتحانات نے بتایاکہ اختیاری مضامین کی ڈھائی سے 3 ہزار کاپیوں کی چیکنگ کے لیے 4 سے 5 اساتذہ درکار ہوتے ہیں،کمپلسری مضامین کی11سے 12 ہزار کاپیوں کی چیکنگ کے لیے 20 سے 25 اساتذہوتووہ ایک ہفتے میں کاپیاں چیک کرسکتے ہیں تاہم اگر یہی کاپیاں گھر پرچیک ہوتی ہیں تو 4ماہ سے پہلے کاپیاں جمع نہیں کرائی جاتیں جس کے بعد کاپیوں کی ٹیبولیشن میں بھی وقت لگتا ہے اور بلا آخر نتائج کا اعلان 6سے 7ماہ کی تاخیر سے ہوتا ہے، اس نظام کے بعد کوشش ہے کہ کاپیوں کی چیکنگ کے بعد فوری جوں کی توں ٹیبولیشن ہو۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔