- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
سانحہ بادامی باغ پولیس بھاگ گئی اور جلاؤ گھیراؤ کا موقع دیا، چیف جسٹس
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے پنجاب میں انسپکٹر جنرل پولیس کا خالی عہدہ پر کرنے کا حکم دیا اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ چیف سیکریٹری پنجاب کی مشاورت سے مجاز اتھارٹی کے ذریعے آئی جی پنجاب کی تقرری کی جائے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بادامی باغ سانحہ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سی سی پی او لاہور محمد املیش کی رپورٹ پیش کی جس میںکہا گیا ساون مسیح کیخلاف توہین رسالت ثابت ہو چکی ہے، تحقیقات مکمل کرکے چالان پیش کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے رپورٹ کے اس حصے پر حیرانگی کا اظہارکیا کہ وقوعہ کے روز جب مظاہرین بے قابو ہوئے تو پولیس نے بھاگ کرگودام میں پناہ لی اور ایس پی ملتان خان نے تیسری منزل پر جا کر جان بچائی، چیف جسٹس نے کہا یہ اس کیس کا سب سے بدقسمت پہلو ہے، جب پولیس خود بھاگ جائے تو عوام کو تحفظ کون فراہم کرے گا۔
چیف جسٹس نے کہا یہاں توکمانڈر نے بھاگ کر جان بچائی ، جب کمان بھاگ جائے تو سپاہی کیا لڑے گا، ہم پنجاب پولیس کیلیے بزدلی کا لفظ استعمال نہیںکریںگے لیکن یہ ضرورکہیں گے کہ پولیس میں باہمت اور بہادر لوگوںکو ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا پولیس بھاگ گئی اور تخریب کاروںکوکھلی چھٹی مل گئی،پولیس نے علاقہ کے لوگوںکو سکیورٹی فراہم کرنے کے بجائے لوگوںکو دوسری جگہ منتقل کرکے مشتعل افرادکو جلائوگھیرائوکا موقع فراہم کیا ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مشتعل افراد بھاگ جانے میںکیسے کامیاب ہوگئے ۔مشتعل افرادکو فرار ہی کرانا تھا تو پولیس کا ایک اہلکار ہی کافی تھا ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب پولیس کمانڈر ہی موقع سے فرار ہوگیا تو مشتعل افراد نے لوگوںکے گھروںکو جلانا ہی تھا ۔ملتان خان نے عدالت میں موقف اختیارکیا کہ واقعہ کے وقت وہ موقع سے فرار نہیں ہوئے تھے، عدالت جوڈیشل انکرائری کرا لے ۔چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی عدم تعیناتی کے حوالے سے آبزرویشن دی کہ صوبوںکو بیرونی جارحیت اور اندرونی خلفشار سے محفوظ رکھنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر صوبے میںکوئی اعلیٰ عہدہ خالی ہو جائے تو وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مجاز اتھارٹی کی طرف سے نام ملنے کے فوری بعد اس پر تقرری کرے ۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ضروری کارروائی کریں اور ایک اہل شخص جنہوں نے پولیس کی کمان کی ہوکو اس عہدے پر مقررکر دیا جائے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ عام انتخابات قریب ہیں، آئی جی پنجاب پولیس کے عہدے پر تقرری نہایت ضروری ہے ۔عدالت نے مقدمہ کی سماعت سات روزکیلئے ملتوی کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور محمد املیش کو حکم دیا کہ وہ بادامی باغ واقعہ کی مزید تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کریں۔فاضل بنچ نے سرکاری مکانات کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے کیس میں سابق وزیر مملکت نعمان لنگڑیال کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مستردکر دیا اورانہیں دوبارہ نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا۔ نعمان لنگڑیال خود پیش ہوئے اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر غیر مشروط معافی طلب کی اور تحریری معافی نامہ بھی جمع کرایا۔چیف جسٹس نے سرکاری افسرفیصل بٹ کو جعلی الاٹمنٹ لیٹر پر سرکاری رہائش دینے پر سخت برہمی کا اظہارکیا، عدالت نے اس بارے میں وزارت ہائوسنگ کے جواب کو بھی مستردکر دیااور سماعت 8اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے وزارت کو دو ہفتوں میں سرکاری مکانات کا ریکارڈ مرتب کرنے کا حکم دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔