سپریم کورٹ کا جعلی ڈگری والے ارکان کے خلاف 2 دن میں کارروائی کا حکم

ویب ڈیسک  منگل 26 مارچ 2013
کاغذات پر اعتراضات اور اپنے نمائندوں سے متعلق معلومات تک رسائی ووٹرز کا آئینی حق ہے، چیف جسٹس فوٹو فائل

کاغذات پر اعتراضات اور اپنے نمائندوں سے متعلق معلومات تک رسائی ووٹرز کا آئینی حق ہے، چیف جسٹس فوٹو فائل

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کوجعلی ڈگری والے ارکان کے خلاف 2 دن میں کارروائی کا حکم دے دیا۔ 

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منتخب ارکان کی جعلی ڈگریوں کے حوالے سے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کو کاغذات نامزدگی پر اعتراضات کا طریقہ کاربھی آسان بنانے کا حکم دیتے ہوئے قراردیا کہ کاغذات پر اعتراضات اور اپنے نمائندوں سے متعلق معلومات تک رسائی ووٹرز کا آئینی حق ہے، انہیں اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا، لوگوں کوشعور آگیا ہے کہ کسے ووٹ دینا ہے۔

دوران سماعت عدالت نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ امیدواروں کی اسناد کی چیکنگ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پارلیمنٹ میں اہل اور ایماندار لوگ ہی سامنے آئیں، جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ جعلی ڈگریوں کے 69 کیس تھے جن میں سے 34 کے خلاف کارروائی کے لیے متعلقہ انتظامیہ کو ہدایت کردی گئی جبکہ  249 ارکان پارلیمنٹ نے میٹرک اور ایف اے کی اسناد ابھی تک فراہم نہیں کیں۔

اس موقع پر عدالت نے تمام ہائی کورٹس کے رجسٹراروں کو ماتحت عدلیہ میں جعلی ڈگری سے متعلق کیسوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔