غیر روایتی امیدواروں سے سیاسی پنڈت پریشان

اشرف مغل  بدھ 27 مارچ 2013
بنیادی مسائل حل نہ کرنے والوں کو گوادر پورٹ اور گیس پائپ لائن کے کارنامے گنوائے جار ہے ہیں۔ فوٹو: فائل

بنیادی مسائل حل نہ کرنے والوں کو گوادر پورٹ اور گیس پائپ لائن کے کارنامے گنوائے جار ہے ہیں۔ فوٹو: فائل

خیرپور: نگراں حکومت کے قیام کے بعد انتخابات میں حصہ لینے والوں نے اپنے اپنے حلقوں کا رخ کرلیا ہے اور پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لیے  بھاگ دوڑ جاری ہے۔

پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں نے بھی عوام سے میل جول بڑھانے کے لیے مختلف تقریبات میں شرکت شروع کر دی ہے، اس موقع پر شکایات کرنے والے کارکنوں کو دوبارہ راضی کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔

سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور سابق رکن صوبائی اسمبلی پیر بچل شاہ جیلانی ہاؤس خیرپور پہنچے تو صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر کارکنوں نے پی پی رہنماؤں پر ملازمین ٹھیکے رشوت اور کمیشن پر فروخت کرنے ترقیاتی کاموں میں نظر انداز کرنے، ملازمتیں دینے اور دیگر شکایات کا انبار لگا دیا، جس پر ڈاکٹر نفیسہ نے کہا کہ حکومت نے بڑے مشکل حالات میں 5 سال مکمل کیے، پھر بھی گوادر بندرگاہ چین کے حوالے اور پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے بیرونی دباؤ کے باوجود کیے، کارکن مایوس نہ ہوں آئندہ بھی اقتدار میں ہم ہی آئیں گے اور رہ جانے والے کارکنوں کو مطمئن کریں گے۔

اس موقع پر پیر جو گوٹھ کے مقامی رہنما سعداللہ شاہ راشدی نے پی پی میں شمولیت اختیار کی۔ قبل ازیں پھلوپٹو برادری کے سردار سابق رکن سندھ اسمبلی کے تین بھائیوں احمد علی، محمد علی اور محمد نواز پھلپوٹو نے بھی کراچی میں پی پی سندھ کے صدر سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کر کے پی پی میں شمولیت اختیار کی، خیرپور ضلع میں سیاسی پارٹیوں سے مایوس اور نظرانداز برادریوں نے الگ الگ انتخابی اتحاد بنا لیے ہیں، جو بڑے سیاسی پارٹیوں کے لیے درد سر بن گئے ہیں۔

اس سلسلے میں مبین پھلپوٹو کی قیادت میں برادری اتحاد، یار محمد منگنیجو کی قیادت میں سپنا منگنیجا اتحاد، سید محب علی شاہ لکیاری کی قیادت میں پولیٹیکل ورکرز اتحاد قابل ذکر ہیں، جنہوں نے خیرپور اضلاع کی تینوں قومی اور 6 صوبائی نشستوں پر اپنے اپنے امیدوار کھڑے کرنے کے اعلان سے سیاسی میدان مین ہل چل مچا دی ہے اور بڑی سیاسی پارٹیوں کے رہنما سرجوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

حکومت کے اختتامی دنوں میں پی پی رہنماؤں منظور وسان اور ان کے بھتیجے نواب خان وسان نے دھڑا دھڑ مکمل و نا مکمل ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کیے اور سنگ بنیاد رکھے۔ انہوں نے اپنے حلقہ میں ریکارڈ ترقیاتی کام کا دعوا کیا، مگر عوام نے دبے اور کھلے الفاظ میں زیادتیوں، نا انصافیوں کی شکایات کیں۔

ملک میں عام انتخابات کا ماحول بننے کے بعد الیکشن کمیشن پاکستان اور غیر سرکاری تنظیموں نے ووٹ رجسٹرڈ کرانے  اور ووٹ کی اہمیت کے بارے میں آگاہی مہم چلانا شروع کردی۔ مردوں اور خواتین پر مشتمل ٹیمیں ضلع کے دور دراز اور پَس ماندہ علاقوں کے عوام میں حق رائے دہی کی اہمیت اور اس کے درست استعمال کے حوالے سے شعور اجاگر کر رہی ہیں، اس حوالے سے عوام نے بھی اب بلا خوف و جھجک مختلف سوالات پوچھنا شروع کردیے ہیں۔

دوسری طرف مختلف سیاست دانوں کی جانب سے ضلع بھر میں لگائے گئے بڑے بڑے تشہیری بورڈ چیف الیکشن کمیشن کی ہدایات کے بعد بھی نہیں اتروائے گئے۔ خلاف ضابطہ من پسند افراد کی تقرریاں اور ناپسندیدہ افسران کے تبادلے اور ترقیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جاری ترقیاتی اسکییں بھی التوا کا شکار ہونا شروع ہوگئی ہیں اور ٹھیکے دار اپنا کام ادھورا چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔