آنے کو ہے یومِ مسرت

شاہدہ ریحانہ  بدھ 8 اگست 2012
 خریداری سے عید کی تیاری تک۔۔۔۔۔ کیا کریں، کیسے کریں؟ (فوٹو ایکسپریس)

خریداری سے عید کی تیاری تک۔۔۔۔۔ کیا کریں، کیسے کریں؟ (فوٹو ایکسپریس)

کہتے ہیں کہ عید تو بچوں کی ہوتی ہے یا پھر عید تو لڑکیوں اور خواتین کا تہوار ہے۔ یہ بات سچ تو ہے مگر درست یہ ہے کہ عیدالفطر تمام مسلمانوں کے لیے یوم مسرت ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے رمضان المبارک جیسی عظیم فرضیت کو ادا کرنے پر مسلمانوں کو عظیم انعام و اکرام کے ساتھ عیدالفطر کا دن عطا کیا ہے اس دن دنیا بھر کے مسلمان مسرت و شادمانی کا اظہار کرتے ہیں۔

یوں تو برصغیر پاک و ہند میں رمضان اور عیدالفطر کی تیاریاں شعبان المعظم ہی میں شروع ہوجاتی ہیں، مگر بڑھتی ہوئی منہگائی ، بے روزگاری، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی نے ہر طبقے کو عید کی خریداری عید سے قبل ختم کرنے پر مجبور کردیا ہے، بصورت دیگر عید کا مزہ کرکرا ہوسکتا ہے، اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کی عید کا مزہ دوبالا ہوجائے تو عید شاپنگ آخری عشرے کے اندر ختم کرلیں۔

عید کی تیاری اور پیشگی تیاری اصل میں خاتون خانہ کو کرنی پڑتی ہے۔ گھر کے تمام افراد کے عید کے ملبوسات اور ان کے لوازمات کے ساتھ ساتھ گھر کی آرائش و زیبائش، مہمانوں، عزیز رشتے دار، دوستوں کو عید کارڈز، تحائف کے ساتھ ساتھ مہمانوں کی خاطر تواضح کے لیے بھی شاپنگ کا اہتمام کرنا ہوتا ہے، جب اتنے بہت سارے کام آپ کو کرنے ہیں تو ابھی سے کمر کس لیں۔

عید کی شاپنگ کا آغاز کم از کم دوسرے عشرے کے اختتام سے لازم شروع کرلیں۔ عید کے لیے شاپنگ کرتے وقت چند باتیں ذہن میں ضرور رکھیں: فہرست بناتے ہوئے ضروری، اہم اور ناگزیر اشیاء، عید کے ملبوسات اور ان کے لوازمات سرفہرست رکھیے اور دوسرے نمبر پر ناگزیر اور تیسرے نمبر پر اہم اشیاء کو فہرست میں ترتیب دیں۔

وقت کا درست انتخاب کریں، کیوں کہ تہوار قریب آنے کے باعث شام اور رات کے اوقات میں بازاروں میں رش اور رونق دونوں بڑھ جاتے ہیں۔ مرد عموماً روزہ افطار کے بعد مارکیٹوں کا رخ کرتے ہیں، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی شاپنگ صبح یا پھر سہ پہر سے شام تک ختم کرلیں۔ صبح کے وقت رمضان کے دنوں میں دکان دار اور خریدار دونوں تازہ دم ہوتے ہیں۔ اشیاء کے انتخاب، بھائو تائو اور چھان پھٹک میں بھی آسانی رہتی ہے۔ بازار میں گاہکوں کا رش بھی کم ہوتا ہے۔

عید کے حوالے سے آپ جو بھی شے خریدیں، اس کے لیے ایک سے زاید دکانوں میں گھوم پھر کے فیشن، اسٹائل، ورائٹی، معیار اور قیمت ضرور دیکھ لیں پھر خریداری کریں۔

عید کے موقع پر بہت سی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے، مگر سب سے پہلے آپ افراد خانہ کے لباس اور اس کے لوازمات کا انتظام کریں۔ پھر طعام اور آرائش و سجاوٹ کا، تاکہ نہ صرف تھکان ، بے زاری اور مایوسی کا شکار نہ ہوں، بلکہ زیر بار ہونے سے بھی محفوظ رہیں۔ گھر کی آرائش و سجاوٹ کے لیے پرانی اشیاء کو نیا بنایا جا سکتا ہے۔ پرانے ڈیزائن بھی کار آمد ہوسکتے ہیں۔

مگر عید کے حوالے سے عید ملبوسات، چوڑیاں، چپلیں، جوتے، جیولری وغیرہ نئی ہی ضروری ہوتی ہے اور یہ اشیاء صحیح معنوں میں رمضان کے دوسرے عشرے ہی میں بازاروں کی رونق بنتی ہے، تو پہلے شاپنگ پھر گھر کی صفائیاں، دھلائی، آرائش کی جائے۔

حقیقی معنوں میں عید تو بچوں کی ہوتی ہے۔ اس لیے بچوں کے لیے عید کی خریداری کرتے ہوئے ہر بچی، بچے کی عمر اور پسند و ناپسند کا خیال رکھتے ہوئے آپ خود خریداری کریں یا کم از کم دس برس تک کے بچے بچیوں کی خریداری میں ان کی پسند کے رنگ، میٹریل، ڈیزائن کے متعلق ان سے ضرور مشورہ کریں۔ چھوٹے بچے ہوں یا مرد یا پھر ٹین ایجر لڑکے عموماً نماز کے لیے شلوار قمیص یا کرتا شلوار پسند کرتے ہیں۔ آج کل فینسی کرتے اور قمیص شلوار کا فیشن ان ہے، خاص طور پر شیروانی کالر والے، کڑھائی والے، کام والے ہی نہیں بلکہ لیس والے کرتے اور قمیص بھی فیشن کا حصہ ہیں، جب کہ چیک اور لائننگ والے سوٹ بھی کافی پسند کیے جارہے ہیں۔

بازار میں بچوں، بڑوں کے ملبوسات میں اس قدر ورائٹی موجود ہے کہ لگتا ہے رنگ و نور کی بارات چلی آرہی ہے۔ عید پر تو ہر کوئی جدید فیشن کی اشیاء ہی خریدنا پسند کرتا ہے، پھر بچیاں کیوں پیچھے رہیں۔ شہر کے مصروف بازاروں میں عید کے حوالے سے بچیوں اور لڑکیوں کے مشرقی ملبوسات گوٹا کناری، زری، ستارے والے، لیس اور بنارسی کلیوں والے کرتے، چوڑی دار پاجامے، پاجامے فراکیں، ٹخنوں تک لمبی گھیردار قمیصیں، ٹرائوزر اور میکسی نما شرٹس کا فیشن ہے۔ مختلف قسم کے میٹریل پر خاص طور سے ریشمی اور بنارسی پٹیاں، پینل، کلیاں، لگائے جارہی ہیں، جب کہ شیروانی اور چائنا کالر فیشن کا حصہ ہیں۔

لمبی قمیضوں، فراکوں اور ایمریلا، اے لائن شرٹس کے گلے آستین پر چوڑی بیلوں کو لگانے کا فیشن بھی ان ہے۔ عید کے حوالے سے ملبوسات پر کام کے ساتھ ساتھ کڑھائی والے ملبوسات میں چوڑی اور پتلی ربنز کا استعمال بھی فیشن کا حصہ ہے، جب کہ منہگائی کے پیش نظر ڈیزائنر نے بھی اپنے ملبوسات پر چالیس فیصد تک کمی کرکے بازار میں پیش کردیا ہے۔ آپ اپنی بچیوں کے لیے اس میں بھی انتخاب کرسکتی ہیں، بل کہ خود اپنے لیے بھی معیاری ملبوسات منتخب کرسکتی ہیں۔ بچوں کی عید کی ورائٹی کے لیے آپ کسی اچھے شاپنگ سینٹر سے اچھی سستی اور معیاری شاپنگ کرسکتی ہیں۔

مرد ہوں یا خواتین یا پھر لڑکے ہوں یا لڑکیاں عید ہو تو بات صرف ملبوسات تک محدود نہیں رہتی۔ میچنگ جوتے، چپلیں، بیگ، پرس ، وائلٹ، بیلٹ، گھڑی ، چوڑیاں، جیولری میک اپ کا سامان سب عید پر نیا چاہیے ہوتا ہے۔ لڑکوں کی ہی نہیں چھوٹے بچوں کی بھی ڈیمانڈ ہوتی ہے کہ جینز، ٹی شرٹ، جرسی شرٹ کے ساتھ وائلٹ، بیلٹ، ریسٹ واچ اور نئے چمچماتے شوز، چپلیں بھی چاہییں۔ بازار میں ڈیزائنز کے بھی رنگ برنگی بیگز ، پرس، وائلٹ مناسب قیمت پر دست یاب ہیں، جو کہ بچوں کی نہیں بلکہ ہر ایک کی مر اور پسند کو مدنظر رکھ کر تخلیق کیے جاتے ہیں۔ عید کی شاپنگ کا ایک اہم عنصر لڑکیاں اور خواتین ہیں۔ انہی کے دم سے عید بازار کی رونقیں برقرار ہیں بچیاں ہوں یا لڑکیاں یا پھر خواتین۔

بلکہ ہر عمر کی خواتین عید پر میچنگ چوڑیوں کا انتخاب ہر ایک کا خواب ہوتا ہے۔ جیولری کے بغیر تو عید پھیکی ہوتی ہے آج کل عید کی مناسبت سے میچنگ کانچ کی سنہری روپیلی کامدار چوڑیوں کے ساتھ ساتھ انڈین، راجستھانی، مغل، اسٹائل کے نگینوں، پتھروں، موتی جڑے کڑے ، چوڑیوں کا ہی نہیں بلکہ جیولری کا بھی فیشن ہے۔

ملٹی کلر اور میچنگ نگینوں سے مزین کندن کے جیولری سیٹ کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے نگوں والی بڑی سی انگشتری پہننے کا بھی فیشن ہے۔ لباس اور جیولری کے ساتھ میچنگ جوتے، چپلیں، سینڈلز نہ ہوں تو عید کی خریداری مکمل نہیں ہوتی۔ آج کل خواتین میں نگینوں والی سیلیپر، نگوں والی سینڈلز اور ڈیزائن والی چپلوں کا فیشن ہے، جب کہ مردوں میں برانڈڈ جوتوں اور چپلوں کی زبردست فیشن ورائٹیز دست یاب ہیں۔ منہ بند سینڈلز کا فیشن ان ہے۔ عید کو لڑکیوں کا تہوار بھی کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر ان کی خوشی دیدنی ہوتی ہے چوڑیاں پہننے، منہدی لگانے کا شوق کئی دن پہلے سے ہی ان سے تیاریاں شروع کرادیتا ہے۔

منہدی اور چوڑیاں عید کی سب سے رنگین روایت ہے۔ عید سے پہلے جگہ جگہ منہدی اور چوڑیوں کے اسٹال لگ جاتے ہیں، جو لڑکیوں اور خواتین کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے وہ کلائیاں بھر بھر کر اپنے کپڑوں کی میچنگ کی چوڑیاں خود بھی پہنتی ہیں اور سہیلیوں کو منہدی کون کے ساتھ عید کے تحفے کے طور پر دیتی ہیں۔

عیدالفطر کے موقع پر منہدی کے بغیر کوئی بھی لڑکی اپنی تیاری کو نامکمل محسوس کرتی ہے۔ خواتین کے لیے یہ وہ سنگھار ہے جو خوشی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ آج کل مختلف انداز کی فینسی منہدی لگائی اور لگوائی جاتی ہے۔ ان میں عربی، سوڈانی اور انڈین اور خالص پاکستانی اسٹائلز بھی عام ہیں، جنہیں ہر کوئی اپنی پسند کے مطابق بیوٹی پارلر یا ماہر منہدی سے لگواتا ہے۔

عام طور پر کون سے لگی منہدی چند گھنٹوں ہی میں رچ جاتی ہے۔ تاہم منہدی کا رنگ تیز کرنے کے لیے آپ منہدی چھڑانے کے دو گھنٹوں بعد تک پانی میں ہاتھ نہ ڈالیں، منہدی پانی سے دھونے کے بجائے رگڑ کر صاف کریں اور چار سے چھے لونگیں لے کر ان کو توے پر گرم کریں۔ جب دھواں اٹھنے لگے تو چند سیکنڈ کے لیے ہاتھوں کو سینک لیں۔ منہدی پر املی کا یا چینی ملا پانی چھڑکیں تو بھی منہدی کا رنگ گہرا آئے گا۔

عید کے آتے ہی جہاں بازاروں میں کپڑوں، جوتوں اور گھریلو آرائش کے سامان سے دکانیں بھرجاتی ہیں، وہیں ان عید بازار، بچت بازار کے اسٹال بھی رنگا رنگ اور دیدہ زیب عید کارڈ اور عید تحائف سے سج جاتے ہیں۔ خوب صورت لفظوں سے مزین بیل بوٹوں، پھول پتوں، عمارات ، مقدس مقامات سے سجے بنے ہر عمر ہر رشتے کے لیے عید کارڈز مل جاتے ہیں۔

آپ اپنے لیے ان میں سے انتخاب کرسکتی ہیں۔ آپ چاہیں تو میل، ای میل اور ایس ایم ایس کے ذریعے بھی عید کی مبارک باد بھیج سکتی ہیں۔ تاہم اپنے ہاتھ سے تحریر کردہ عیدکارڈز کی روح کا مزا تو اسے دینے اور لینے والا ہی محسوس کرسکتا ہے۔ ویسے آج کل انٹرنیٹ کے ذریعے از خود ڈیزائن کردہ عید کارڈ سینڈ کرنے ایم ایم ایس کرنے کا فیشن ہے۔

دیگر لوازمات کے ساتھ ساتھ عید پر عید تحائف کی خریداری بھی ضروری اور اہم ہے لڑکیاں عموماً چوڑیاں اور جیولری اور لڑکے ریسٹ واچ ، پین کے تحائف دینا اور لینا پسند کرتے ہیں، جب کہ خواتین آج کل موبائل کا تحفہ لینا اور دینا زیادہ پسند کرتی ہیں۔ مردوں کے لیے کوئی قید نہیں وہ بے چارے تو پیار سے دی گئی ایک مسکراہٹ کو بھی شریک سفر کی جانب سے اہم تحفہ سمجھ کر قبول کرلیتے ہیں۔

تاہم سب کے لیے تحفے خریدتے وقت ان کی پسند کا ضرور خیال رکھیں۔ مردوں کو عموماً خوش بو اور پرفیوم پسند آتے ہیں، لہٰذا انھیں نظر انداز نہ کریں، کیوں کہ یہی تو ہیں جن سے آپ کو خریداری کے لیے رقم لینی ہے اور انھیں ہنسی خوشی آپ کا یہ فرض ادا کرنے میں مدد کرنی ہے۔

عید پر ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ اور اہل خانہ تو خوب چمکیں دمکیں، مگر گھر گندا پڑا بھنک رہا ہو۔ مزے مزے کے خوش بودار پکوان کی مہک سے گھر مہک نا اٹھے عید کے دن کو رنگین اور یادگار بنانے کے لیے خود بھی بنیں سنوریں اور اہل خانہ کو بھی سنواریں اور گھر کو بھی نہ بھولیں۔ رمضان کے دوسرے عشرے ہی صفائیاں اور دھلائیاں شروع کردیں اور آخری عشرے میں آرائش و سجاوٹ کا کام کریں۔

عید پر کی جانے والی صفائی اور سجاوٹ بالکل مختلف ہوتی ہے۔ سب سے پہلے ڈرائنگ روم کی سجاوٹ کو مدنظر رکھا جاتا ہے، کیوں کہ یہ مہمانوں کی نشست و برخاست کا اہم مرکز ہوتا ہے۔ کوشش کریں کہ ڈرائنگ روم میں یک رنگی کی جگہ دو رنگی آرائش ہو پردے، سوفوں کا کلر کارپٹ سے میچ کرتا ہے تو سوفوں اور پردوں کا کلر چینج کرلیں۔ ایک جیسے گہرے اور ہلکے رنگ بھی بھلے معلوم ہوتے ہیں اور کنٹراس جو بھی کریں دھیان رکھیں کہ ڈرائنگ روم گولا گنڈا یا کھچڑی نہ بن جائے۔

سوفوں اور پردوں اور کمرے کے کلر میں ہم آہنگی بہتر لگتی ہے۔ ڈرائنگ روم یا کمروں کے لیے شو پیس آپ کے ذوق کے ترجمان ہونے چاہئیں فرنیچر کمرے کی گنجائش کے مطابق ہی ترتیب دیں گلدان، ٹشو بکس اور ایش ٹرے ڈرائنگ روم کی رونق بڑھائیں گے۔

لیمپ، سینری، وال کلاک کو آرائش کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کسی بھی کمرے کی آرائش سے قبل اس کی صفائی ستھرائی خوب اچھی طرح کرلیں۔ جالے وغیرہ اتاردیں۔ کشن، پردے، نئے ہیں تو پریس کرلیں یا دھوکر پریس کرلیں اور عید کے چند یا دو چار روز قبل انھیں واپس اپنی جگہ پر منتقل کردیں گھر کی آرائش کے لیے عام طور پر مصنوعی یا حقیقی بیل بوٹے، پودے ، گلدان، سینریاں ، فانوس، لیمپ اور کچھ یونیک اشیاء بھی بھلی معلوم ہوتی ہیں۔

گھر کی آرائش میں قدرتی اور فطری سجاوٹ طبعیت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ پیڑ پودے، بیل بوٹے پھول خوش بو قدرتی روشنی اور ہوا انسان کو مسحور کردیتی ہیں۔ عید پر آرائش کرتے وقت گھر کے لیے قدرتی اور حقیقی اشیاء کا انتخاب کریں۔

عید کے موقع پر کچن کو نہ بھولیں اس کی صفائی ستھرائی سب سے اہم جز ہے، کیوں کہ یہ آپ کی ہی نہیں اہل خانہ کی بھی صحت کا سوال ہے۔ عید کے لیے رنگ برنگے مہکتے پکوان آپ کو تیار کرنے ہیں، اسی لیے کوڑے کی باسکٹ سے لے کر کیبنٹ، سلیپ، سنگ، بیسن، کراکری سب کو نہایت احتیاط سے صاف کریں، تاکہ پکوان مزے دار بھی بنیں صحت افزا بھی ہوں۔

عیدالفطر کے موقع پر گھر کے لوگوں کے علاوہ مہمانوں کی خاطر تواضح بھی کی جاتی ہے۔ اس کے لیے چاند رات کو ہی چھولے چاٹ، دہی بڑے، چٹنیاں وغیرہ تیار کرلیں خاص آئٹم مٹھائیاں ، حلوے، شاہی ٹکڑے وغیرہ ایک روز پہلے تیار کرلیں۔ شامی کباب، کوفتے وغیرہ بھی پہلے سے بناکر فریز کرلیں۔ عید کا اہم پکوان شیرخورمہ، کھیر کے لیے میوے پہلے سے کترلیں، بریانی کا مسالا رات ہی کو تیار کرلیں تاکہ صبح اس کی تیاری جلد ہوجائے۔ عید کے موقع پر عید کیک لانے، کھانے اور بجھوانے کا رحجان ہے، تاہم آپ کی اپنی پسند کے مطابق ہی روایتی پکوانوں کو اہمیت دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔