8 زبانوں میں پرفارم کرتی ہوں، سائرہ پیٹر

قیصر افتخار  منگل 6 فروری 2018
بڑی لگن اورمحنت سے اوپرا میوزک سیکھا،چھوٹی بہن کو دیکھ کر شوق پیدا ہوا :گلوکارہ کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

بڑی لگن اورمحنت سے اوپرا میوزک سیکھا،چھوٹی بہن کو دیکھ کر شوق پیدا ہوا :گلوکارہ کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

 لاہور: سائرہ پیٹرنے کہا کہ اس وقت میں دنیا کی آٹھ زبانوں میں پرفارم کرتی ہوں، جن میں انگریزی، اٹالین، جرمن، فرنچ،  اسپینش، پنجابی، سرائیکی اور اردو شامل ہے۔

’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے گلوکارہ سائرہ پیٹر نے کہا کہ کلاسیکی موسیقی کی تربیت حاصل کی ہو تو پھر موسیقی کی کسی بھی صنف میں مار نہیں پڑسکتی۔ سچے سرہمیشہ اثرکرتے ہیں۔ ہم اگردنیا کے مقبول ترین گیتوں، غزل اوردیگرکی بات کریں تووہی لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہیں، جن کوسچے سروں سے سجایا اورسنوارا گیا ہو۔

گلوکارہ نے کہا کہ میرا تعلق میوزیکل فیملی سے نہیں ہے لیکن میری سب سے چھوٹی بہن سارہ فرانسس نے میوزک کے شعبے کا انتخاب کیا اورانھوں نے افغان رفیوجیزکیلیے بہت سا کام کیا۔ ان کی خدمات پرانھیں برطانیہ کے سابق وزیراعظم نے اعلیٰ سول ایوارڈ سے نوازا تھا۔ اس کودیکھ کرمجھے بھی میوزک سے لگاؤ ہوااوراس سلسلہ میں ، میں نے ویسٹرن کلاسیکی موسیقی کی تربیت حاصل  کی۔ حالانکہ اوپرا میوزک سیکھنا ایک بہت مشکل کام تھا۔ مگرمیں نے بڑی محنت ، لگن اور چاہت کے ساتھ اس کوسیکھا اوراس پرکام شروع کیا۔

سائرہ نے بتایا کہ مغربی ممالک میں متعدد بار پرفارم کرنے کا موقع ملا اورجہاں ، جہاں بھی اوپرا پرفارم کیا، میری پرفارمنس کوحاضرین نے بے حد سراہا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے 2005ء میں پہلا البم ریکارڈ کیا لیکن اس کوریلیزنہ کرسکی جب کہ دوسرا البم حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کے کلام کوانگریزی میں ترجمہ کرکے ریکارڈ کیا اوراب مزید صوفیاء کرام کے کلام کوبھی ریکارڈ کرنے کاارادہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سائرہ پیٹر نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ہمیشہ وہی لوگ ملک وقوم کا نام روشن کرتے ہیں جوزندگی کے مختلف شعبوںمیں ایسا انوکھا اورمنفرد کام کریں جس سے ان کے وطن کوایک نئی پہچان ملے۔ میں نے اوپیرا جیسی مشکل صنف کے ذریعے پاکستان کے صوفیاء کرام کے کلام کودنیا بھر تک پہنچانے کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے۔ اس میں بہت کامیابی بھی مل رہی ہے لیکن ابھی تک میں اپنے ٹارگٹ سے بہت دورہوں   لیکن اس تک پہنچنے کیلیے ریاضت اورمحنت کا نہ روکنے والا سلسلہ جاری ہے اوریہ ہمیشہ جاری رہے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔