انتخابی ٹیمپو برقرار رکھنے کی ضرورت

ایڈیٹوریل  جمعرات 28 مارچ 2013
آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابی عمل پوری دیانت داری اور رائے دہندگان کی امنگوں کی روشنی میں مکمل ہونے کی نوید دی جا رہی ہے۔ فوٹو: فائل

آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابی عمل پوری دیانت داری اور رائے دہندگان کی امنگوں کی روشنی میں مکمل ہونے کی نوید دی جا رہی ہے۔ فوٹو: فائل

ملک میں شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ماحول بتدریج سازگار ہوتا جا رہا ہے ۔ پارلیمانی روایات و اقدار کی پیروی کرتے ہوئے ایک طرف نگراں سیٹ اپ ،الیکشن کمیشن اور عدلیہ کی طرف سے آئین اور مسلمہ جمہوری معیار کے مطابق ووٹرز کو آزادانہ حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع مل رہا ہے تو دوسری جانب ہوم ورک مکمل کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کی فہرستیں مکمل کرلی ہیں جب کہ بعض کی طرف سے وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے، کاغذات نامزدگی جمع کیے جانے کی رفتار تسلی بخش ہے ،انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوچکا ہے جب کہ ملکی سیاسی اور اقتصادی صورتحال سمیت دیگر داخلی و خارجی امور پر مملکت کی مقتدر شخصیات کے مابین انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے مفید صلاح مشورے جاری ہیں اور اس بات کا عزم ظاہر کیا جارہا ہے کہ الیکشن بروقت ہوں گے ۔ کراچی، پشاور اور سوات سمیت 20 شہروں میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابی عمل پوری دیانت داری اور رائے دہندگان کی امنگوں کی روشنی میں مکمل ہونے کی نوید دی جا رہی ہے۔ صدر آصف علی زرداری سے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو اور گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے منگل کو علیحدہ علیحدہ ایوان صدر میں ملاقاتیں کیں جب کہ نگراں وزیر اعظم سے آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی نے ملاقات کی ۔ ملاقاتوں میںسیاسی و عسکری قیادت نے ملک میں شفاف انتخابات کرانے پر اتفاق کیا ہے صدر اور وزیراعظم کی ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال‘ نگراں کابینہ کی تشکیل سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زرداری نے ملک میں شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے نگراں وزیراعظم کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، آرمی چیف نے وزیراعظم کو بتایا کہ مسلح افواج 11مئی کو ہونے والے انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہیں اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن کے ساتھ ان کا مکمل رابطہ ہے۔یہ پیش رفت درست سمت میں ہے اور یقیناً اس کے مفید نتائج برآمد ہوں گے ۔ دلچسپ حقیقت یا اہل وطن کی خوش نصیبی یہ بھی ہے کہ آیندہ انتخابات کے لیے ملک کے نصیب میں آزاد عدلیہ ، متحرک میڈیا اور پر عزم الیکشن کمیشن کی موثر تکون ووٹرز اور سیاسی جماعتوں کے لیے زبردست اخلاقی حمایت اور شفافیت کے یقین کی صورت سامنے کھڑی ہے۔

چنانچہ کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں رہا کہ الیکشن میں کھلی دھاندلی یا عیارانہ رگنگ کا کوئی چانس ہوسکتا ہے، اسی شفافیت کے لیے سیاسی جماعتوں نے بھی ادارہ جاتی سطح پر بیش بہا تعاون کیا ہے۔ادھر سپریم کورٹ کا یہ انتباہ قابل قدر اور غیر معمولی ہے کہ گزشتہ انتخابات میں جعلی ڈگریوں پر منتخب ہونے والے افراد کے خلاف الیکشن کمیشن کو2 روز میں کارروائی مکمل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چاروں صوبائی ہائیکورٹس اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرارز سے ضلعی عدالتوں میں جعلی ڈگریوں کے متعلق زیر سماعت مقدمات کی تفصیل بھی طلب کر لی ہے ۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کے مطابق ڈگریوں کی تصدیق کے لیے ایچ ای سی سے رجوع کیا جس نے 69ڈگریوں کو جعلی، ناقص یا غلط قرار دیا،27ڈگریوں کو کلیئر کیا جب کہ34سابق ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمات ڈی پی اوز کو بھیج دیے گئے، 8 کا معاملہ عدالت میں ہے، انھوں نے بتایا کہ جعلی ڈگریوں پر صرف 2سابق ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی۔173 ارکان نے اپنی سندیں جمع نہیں کروائیں، اگر یہ 173 ارکان ان انتخابات میں حصہ لے بھی لیں اور کسی بھی موقعے پر ڈگریاں جعلی ہونے کی تصدیق ہوگئی تواْن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فلٹر لگا لیا ہے، غلط لوگ روک لیے جائیں گے، الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کی تکمیل تک کمیشن کے عملہ کی تمام چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں اور نوٹیفکیشن جاری کردیا کہ ملک بھر میں تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی عائد کی گئی ہے،صدر،وزیراعظم،وزرائے اعلیٰ اور وزیر کسی قسم کی انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے۔ نگراں وزیراعلی پنجاب کے لیے صوبائی پارلیمانی کمیٹی نے سینئر صحافی نجم سیٹھی کے نام پر اتفاق کرتے ہوئے انھیں پنجاب کا نگراں وزیراعلیٰ نامزد کردیا ہے، یوں پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے تیسرے روز ڈیڈ لاک پیدا ہونے کے بعد وزیراعلی پنجاب کی مداخلت پر پارلیمانی پارٹی کا اجلاس دوبارہ رات دس بجے طلب کیا گیا اور مسلم لیگ ن کی قیادت نے سینئر صحافی نجم سیٹھی کو نگراں وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا ۔

نجم سیٹھی نے بطور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی نامزدگی کے بعد ٹی وی گفتگو میں کہا کہ میری پہلی ذمے داری الیکشن کمیشن سے رابطہ ہے۔ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس کے ساتھ مل کر چلنا ہوگا۔ نگراں حکومت کا کام صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد کروا کے شفاف نمایندوں کو اسمبلیوں تک لانا ہے۔ ہمیں جمہوریت اور الیکشن کمیشن کو سپورٹ کرنا ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم اور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ ن لیگ کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کی قیادت نے زیادہ بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے ۔

تاہم پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کی نامزدگی کے بعد جمہوری بحث مباحثے کا خوش گوار نتیجہ برآمد ہونا بھی اس امر کی دلیل ہے کہ سیاست دان ماضی کی تلخ فروگزاشتوں اور ناکامیوں ،عدم برداشت اور غیر ضروری جذباتیت سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں سے کافی سبق سیکھ چکے ہیں ، ان کا شعور بالیدہ ہوچکا ہے اور وہ قومی مفاہمت کے جذبے سے کام لے رہے ہیں۔ نگراں وزیراعظم یا صوبائی چیف ایگزیکٹو کے چناؤ میں تاخیر ہوئی توکچھ باعث تاخیر بھی تھا کے مصداق اسے جمہوری عمل کا حصہ سمجھنا چاہیے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل نے آیندہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے سردار اختر مینگل کی سربراہی میں 5 رکنی پارلیمانی بورڈ قائم کرلیا ہے،پارٹی اجلاس 10 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا جس میں رؤف مینگل، ثنا بلوچ، شاہ زیب بلوچ، ڈاکٹر شاہ زیب جمالدینی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے سردار اختر خان مینگل نے کہا کہ الیکشن لڑنے کے معاملے پر ان کی جماعت میں دو رائے موجود تھیں تاہم اجلاس میں اکثریت رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ بی این پی آیندہ انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی۔ سردار اختر مینگل بلوچستان میں اہم سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ان کا الیکشن لڑنے کا اعلان جمہوری عمل پر ان کا یقین ہے۔

پیپلز پارٹی نے لاہور سے قومی اسمبلی کے 11 اور صوبائی اسمبلی کے21حلقوں کے لیے ٹکٹیں اور مخصوص نشستوں کی امیدوار خواتین کے ناموں کی لسٹ جاری کر دی۔دیگر جماعتیں بھی اسی عمل سے گزر رہی ہیں۔چیف الیکشن کمشنر کوئٹہ کے دورہ پر جا رہے ہیں، ناراض بلوچ رہنماؤں کے تحفظات دور کریں گے،غیر ملکی مبصرین کو امیدواروں سے بات چیت کی اجازت نہیں ہوگی،چیف جسٹس نے واضح کیا کہ الیکشن کا التوا نہیں چاہتے اس لیے نمائشی درخواستیں دائر نہ کی جائیں۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ انتخابات کے لیے جاری ٹیمپو برقرار رکھا جائے اور امن وامان کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے تاکہ کوئی مہم جو طاقت اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔