- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
اسلام آباد میں پسند کی شادی کرنے والی کم عمر نومسلم لڑکی والدین کے حوالے
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی کم عمر نومسلم لڑکی کو والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں کم عمر نومسلم لڑکی کی پسند کی شادی کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ساڑھے بارہ سال کی عیسائی لڑکی نے اسلام قبول کرکے مسلمان لڑکے سے پسند کی شادی کی ہے۔ لڑکے نے بیان دیا کہ لڑکی مسلمان ہوچکی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق بچی کی عمر ساڑھے بارہ سال ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے لڑکی سے اسلام سے متعلق سوالات کیے تاہم لڑکی عدالت کو اپنے اسلام کے حوالے سے مطمئن نہ کرسکی جس پر عدالت نے بچی کو اس کے والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ کا ہندو لڑکیوں کی مسلمانوں سے شادیوں کی تحقیقات کا حکم
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ این جی اوز اسی وجہ سے اسلام کو بدنام کرتی ہیں، بچی کیسی مسلمان ہوئی ہے کہ اسے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی معلومات نہیں۔ درخواست گزار بچی کے والدین کے وکیل نے کہا کہ بچی کم عمر ہے، اگر بالغ ہوتی تو ہمیں اعتراض نہیں تھا، جن تین ملزمان کی ضمانت ہوئی ان کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں دائر کریں گے۔
عدالت نے اس موقع پر لڑکے کے والدین کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی اپنے بیٹے کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے مسلمانوں کے، ایسے عمل سے اسلام کی بدنامی ہوتی ہے، بارہ سال کی بچی کو ویلنٹائن ڈے کا تو پتہ ہے عید الاضحی کا نہیں،
عدالت نے بچی والدین کے حوالے کرتے ہوئے کیس فیملی کورٹ کو بھیج دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔