Ploota؛ ڈوب جانے کے خوف سے پیچھا چھڑائیں، مزے سے تیراکی کریں

ندیم سبحان میو  اتوار 11 فروری 2018
پیراکی کے سمجھ دار شوقین عام طور پر ٹیوب کا سہارا لیتے ہیں، اور گہرے پانی میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔ فوٹو : فائل

پیراکی کے سمجھ دار شوقین عام طور پر ٹیوب کا سہارا لیتے ہیں، اور گہرے پانی میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔ فوٹو : فائل

سمندر میں نہاتے ہوئے لوگوں کے ڈوب جانے کی خبریں اکثر، ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہم تک پہنچتی ہیں۔

پاکستان جیسے ممالک میں جہاں لوگوں میں نہ تو اپنی حفاظت کا اتنا شعور ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے پیراکی کے خواہش مندوں کے لیے مؤثر حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں، ہلاکتوں کی شرح ترقی یافتہ ممالک کی نسبت کئی گنا زیادہ ہے۔

بہرحال سمندر کی بپھری ہوئی لہروں سے بعض اوقات ماہرتیراک بھی شکست کھا جاتے ہیں۔ پیراکی کے سمجھ دار شوقین عام طور پر ٹیوب کا سہارا لیتے ہیں، اور گہرے پانی میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔ اگر سمندری لہریں انھیں ساتھ بہا لے جائیں تو بھی یہ سطح آب ہی پر رہتے ہیں اور ریسکیو کے اہل کار ان کی مدد کو پہنچ سکتے ہیں۔

ٹیوب پر بیٹھ کر یا اسے پہن کر نہانے میں وہ لطف نہیں آتا جو اس کی غیرموجودگی میں آتا ہے کیوں کہ یہ ہاتھ پاؤں آزادی سے چلانے کی راہ میں مانع ہوتی ہے۔ تاہم اگر ٹیوب کا ساتھ نہ لیا جائے تو پھر ڈوب جانے کا خطرہ لاحق ہوجائے گا۔ اس مشکل کا حل Ploota کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کی موجودگی میں آپ آزادی سے تیراکی کرسکتے ہیں اور ڈوب جانے کا خوف بھی لاحق نہیں ہوگا۔

ہار نما یہ آلہ یا ڈیوائس گلے میں پہنی جاتی ہے۔ بہ ظاہر یہ موٹے ہار جیسی نظر آتی ہے مگر اس کا وزن زیادہ نہیں۔ اسے پہن کر گردن میں کسی وزنی شے کی موجودگی کا احساس نہیں ہوتا۔ اس آلے کے اندر جدید سینسروں پر مشتمل سسٹم نصب ہے جو یہ محسوس کرلیتا ہے کہ پیراک ڈوب رہا ہے۔ یہ محسوس کرتے ہی سسٹم فعال ہوجاتا ہے اور ڈیوائس کے دونوں جانب سے پلاسٹک کے تکیے نکل آتے ہیں۔ ان کے اندر لمحوں میں ہوا بھرجاتی ہے۔ تکیے گردن کے دونوں جانب نمودار ہوتے ہیں۔ ان کی وجہ سے پیراک ڈوبنے سے بچ جاتا ہے، اگرچہ وہ بے حس و حرکت ہی ہو۔

ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ ڈیوائس کو پیراک کے ڈوبنے کی خبر کیسے ہوتی ہے؟ اگر سَر تیس سیکنڈ سے زائد تک زیرآب رہے تو فوراً ڈیوائس میں نصب حفاظتی نظام فعال ہوجاتا ہے۔ ڈیوائس کے دونوں جانب دو بٹن دیے گئے ہیں۔ انھیں دبانے سے بھی حفاظتی نظام کام کرنے لگتا ہے۔ جو لوگ پیراکی کرتے ہوئے زیادہ وقت تک زیرآب رہنا چاہیں، انھیں اس حفاظتی ڈیوائس سے الجھن ہوسکتی ہے، کیوں کہ تیس سیکنڈ کے بعد یہ انھیں سطح آب پر لے آئے گی۔ مگر یہ الجھن جان کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔