- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
فلمی صنعت کی سوجھ بوجھ رکھنے والوں کو سنسر بورڈ کا حصہ بنایا جائے، صنم بخاری
لاہور: نارویجن ماڈل واداکارہ صنم بخاری نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کوترقی کی راہ پرگامزن کرنے کے لیے سب سے پہلے فلم سنسربورڈ کے نظام کوبہتربنانا ہوگا۔
’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے صنم بخاری نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے گزشتہ دو دہائیوں کی بات کریں تو فلم کا شعبہ شدید بحران میں تھا اوراس کی بربادی کا ذمے دارجہاں یہاں کام کرنیوالے پروڈیوسروں، ہدایتکاروں، فنکاروں اورسٹوڈیو مالکان کو ٹہرایا جاتا ہے وہیں اس کا بھاری ذمے دار مرکزی فلم سنسربورڈ کوبھی ٹہرایا جائے توغلط نہ ہوگا۔
اداکارہ نے کہا کہ اگرغیر معیاری فلموں کو سنسرسرٹیفیکٹ جاری نہ کیے جاتے تو آج پاکستان فلم انڈسٹری شدید بحران سے دوچارنہ ہوتی۔ نگارخانے اورسینما گھرویران نہ ہوتے، لوگ سستی ترین تفریح سے محروم نہ ہوتے، فلمی ستاروں کی عزت ہوتی اورلوگ ان کواچھے لفظوں میں یاد کرتے مگرمفاد پرستوں نے اپنی جیبیں بھرنے کے لیے ایسے نان پروفیشنل پروڈیوسروں کویہاں کام کرنے کا موقع دیا کہ انھوں نے پیسے کے بلبوتے پراپنی من مانیاں کیں اوراس کے نتائج سے بے خبرڈائریکٹر، رائٹروں نے ان کی مانتے ہوئے فلمسازی کے شعبے کوتباہی کے دہانے پرپہنچادیا۔
صنم بخاری نے کہا کہ غنڈوں، بدمعاشوں اور ذات برادریوں کی پروموشن کرتی فلمیں بننے سے جہاں فلمی میوزک کی جگہ ایسے گیتوں کو ملنے لگی ، جن کوشائقین کی اکثریت سننا اوردیکھنا پسند نہیں کرتی تھی۔ اس کے علاوہ فلموں کی کہانیاں، کاسٹنگ اور لوکیشنز سمیت تکنیکی شعبے پربھی خاص توجہ نہیں دی گئی۔ جس کے نتیجہ میں فلم انڈسٹری کی تباہی ہونے لگی۔ بہت سے لوگ اس سے دورہوئے اوربہت سے ٹی وی کے ساتھ وابستہ ہوگئے۔
اداکارہ نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کوسدھارنے کے لیے سب سے اہم کردار صرف اورصرف سنسربورڈ ہی ادا کرسکتا ہے۔ اگرآج بھی انھوں نے غیرمعیاری فلموں کونمائش کی اجازت دینے کا سلسلہ بند نہ کیا توپھرانٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچنے کی بات کرنا فضول ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔