- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
ڈنمارک جرمنی ہالینڈ پاکستان سے کھجور درآمد کریں گے
لاہور: ڈنمارک جرمنی ہالینڈ سمیت بعض دیگر ممالک نے پاکستان سے اعلیٰ معیار کی ہزاروں ٹن کھجور درآمد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ پہلے مرحلے میں ڈنمارک نے 800ٹن کھجور کی درآمد کیلیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
ڈنمارک کی معروف تجارتی کمپنی کاسٹس کے ذرائع کے مطابق یہ کمپنی رواں سال سے ہر سال پاکستان سے کم از کم 800ٹن کھجور درآمد کرے گی جبکہ پاکستان سے برآمد کی جانے والی ان کھجوروں سے ڈنمارک کے عوام کیلیے پھلوں سے بننے والی مختلف اقسام کی غذائی مصنوعات تیار کی جائیں گی۔
کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر 800 ٹن کھجور کی درآمد سے پاکستان کو سالانہ ساڑھے سات لاکھ امریکی ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے پاکستانی کھجور کو دنیا بھر میں پیدا ہونے والی مختلف اقسام کی کھجوروں کو زیادہ بہتر لذیذ اور ذائقہ دار قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔