طاق اعداد کی تاریخیں ایم کیو ایم کو راس نہیں آئیں

اسٹاف رپورٹر  پير 12 فروری 2018
پی آئی بی گروپ اور بہادر آباد گروپ میں ایم کیو ایم پاکستان تقسیم ہوگئی ہے۔ فوٹو : فائل

پی آئی بی گروپ اور بہادر آباد گروپ میں ایم کیو ایم پاکستان تقسیم ہوگئی ہے۔ فوٹو : فائل

 کراچی: ایم کیو ایم پاکستان ایک بار پھر تقسیم ہوگئی طاق عدد کی تاریخ ایم کیو ایم کو راس نہیں آئی۔

19 جون ہو۔ 23 اگست ہو یا 11 فروری ایم کیو ایم کے لئے یہ طاق عدد کچھ اچھی روایت دے کر نہیں گئے۔ 18 مارچ 1984 کو معرض وجود میں آنے والی مہاجر قومی موومنٹ جس کو متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی جماعت تصور کیا جاتا تھا، اس جماعت نے 1988 کے عام انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور ملک کی سیاسی جماعتوں کی اپنی جانب توجہ مبذول کرائی۔

1989 میں سندھ کے شہری علاقوں میں ایم کیو ایم کے امیدواروں نے لاکھوں کی تعداد میں ووٹ حاصل کیے اور مخالفین کی ضمانتیں ضبط کرادیں جبکہ حیران کن عمل یہ تھا کہ سندھ اسمبلی کے منتخب اراکین ایم کیو ایم میں بعض موٹرسائیکل اور کچھ بسوں میں اسمبلی کے سیشن میں پہنچے جس سے پاکستان کی سیاست میں ایک حیران کن تبدیلی دیکھنے کو ملی۔

7 سال بعد ایم کیو ایم کے ایک دھڑے نے بغاوت کردی 19 جون 1992 کو عامر خان اور آفاق احمد نے  ایم کیو ایم حقیقی بنا ڈالی۔ پھر یہ سلسلہ کئی برسوں تک رکا رہا۔

مہاجرقومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ کا سفر بھی طے کیا گیا۔ پھر 23 اگست 2016 کو ایم کیو ایم بانی سے مخالفت کرکے ایم کیو ایم پاکستان بنادی گئی اور اس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار بن گئے لیکن 15 ماہ بعد ایک بار پھر ایم کیو ایم پاکستان تقسیم ہوگئی اور خالد مقبول صدیقی کنوینر بن گئے اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر شپ سے ہٹادیا گیا جس پر فاروق ستار نے اس کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

اب پی آئی بی گروپ اور بہادر آباد گروپ میں ایم کیو ایم پاکستان تقسیم ہوگئی ہے لیکن ایم کیو ایم کی تاریخ میں طاق عدد ان کو راس نہیں آئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔