فروٹ لاجسٹکا 2018 سے 3 ملین ڈالر کے آرڈرز ملنے کی امید

بزنس رپورٹر  منگل 13 فروری 2018
قومی ہارٹیکلچر کانفرنس میں غیرملکی کمپنیوں وسرمایہ کاروں کو بھی بلائیں گے، وحید احمد۔ فوٹو؛ فائل

قومی ہارٹیکلچر کانفرنس میں غیرملکی کمپنیوں وسرمایہ کاروں کو بھی بلائیں گے، وحید احمد۔ فوٹو؛ فائل

 کراچی: جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والی نمائش فروٹ لاجسٹکا 2018 میں شریک 30سے زائد ملکوں کے خریداروں نے پاکستانی پھل اور سبزیوں کی خریداری کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے پیدا ہونے والے امکانات سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ اور ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر وحید احمد کے مطابق فروٹ لاجسٹکا نمائش پاکستانی ہارٹی کلچر انڈسٹری کی برآمدات بڑھانے اور ہارٹی کلچر کے شعبے میں جدید تحقیقی سرگرمیوں اور ٹیکنالوجی کے بارے میں آگہی کے حصول کا موثر ترین پلیٹ فارم ہے، اس سال نمائش میں 8 پاکستانی کمپنیوں نے شرکت کی اور پی ایف وی اے کا بھی خصوصی اسٹال لگایا گیا، پاکستان کے 25مندوبین نے نمائش میں شرکت کی۔

نمائش میں پاکستانی پویلین کا افتتاح جرمنی میں پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے کیا، انھوں نے کہاکہ نمائش میں یورپی ملکوں نے پاکستانی آم، روس نے آلو جبکہ جرمنی، برطانیہ، ہالینڈ اور ناروے نے پاکستانی کھجور کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی، ان ملکوں کے خریدار جلد پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔

اسی طرح روس، یوکرین انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے خریداروں نے پاکستان سے کینو کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، نمائش میں پاکستانی کمپنیوں کو ملنے والے رسپانس کو مدنظر رکھتے ہوئے مجموعی طور پر سال بھر میں 3 ملین ڈالر تک کے برآمدی آرڈرز ملنے کی توقع ہے۔

جوہر سلیم نے بتایا کہ فروٹ لاجسٹکا نمائش پاکستان میں ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی اور سرمایہ کاری کے امکانات کو اجاگر کرنے کا بھی موثر ذریعہ ثابت ہوئی۔

نمائش کے دوران وحید احمد نے دنیا کی اہم ٹیکنالوجی کمپنیوں کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور رواں سال پی ایف وی اے اور ایف پی سی سی آئی کے اشتراک سے ہونے والی قومی ہارٹی کلچر کانفرنس کے انعقاد کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔

وحید احمد نے کہا کہ سی پیک منصوبوں اور اکنامک زونز کے قیام کی وجہ سے دنیا بھر کے سرمایہ کار پاکستان پر توجہ مرکوز کررہے ہیں، اس لیے آئندہ سال ہونے والی کانفرنس میں غیرملکی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔