میرے خلاف مقدمات اور سازشوں کا جواب عوام دے رہے ہیں، نواز شریف

ویب ڈیسک  منگل 13 فروری 2018

 اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات اور سازشوں کا جواب عوام دے رہے ہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میرا مقدمہ پاکستان کے عوام لڑرہے ہیں،  احتساب کے نام پر ہم سے انتقام لیا جارہا ہے لیکن عوام کا ردعمل عیاں ہے جو ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات و سازشوں کا جواب دے رہے ہیں اور ووٹ کے تقدس کی مثالیں بھی قائم کر رہے ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خدمت کرنے والوں سے انتقام لیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف سارا زور لگایا جارہا ہے، جنہوں نے نیب سے ریفرنسز بنوائے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو کسی نہ کسی طرح سزا ہوجائے،  مجھے سزا دینے کے لیے ضمنی ریفرنس تیار کئے جارہے ہیں، حالانکہ موجودہ ریفرنس میں جان ہوتی یا کوئی ثبوت اور سچائی ہوتی تو ضمنی ریفرنس کی ضرورت ہی نہ ہوتی، ان ریفرنسز میں کچھ نہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کس بات کا انتقام لیا جارہا ہے، لیکن کل لودھراں کا الیکشن جھوٹے مقدمات کا جواب ہے، ہم سے انتقام لینے والوں سے عوام نے کل لودھراں میں انتقام لیا، کسی نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت نہیں، پہلے والے چارٹر پر ہی عمل ہوجائے تو سب ٹھیک ہوجائے گا، جنہوں نے آئین توڑا اور ججز کو گرفتار کیا ان کو کوئی نہیں پوچھتا، جس پر غداری کے کیس بنے اسے گرفتار تک نہیں کیا گیا اور وہ بیرون ملک چلا گیا۔

بعد ازاں پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے پارٹی رہنماوٴں اور کارکنان نے ملاقات کی،پارٹی رہنماوٴں نے لودھراں میں کامیابی پر نواز شریف اور مریم نواز کو مبارکباد دی، جس پر نواز شریف نے کہا کہ عوام اب خود انصاف کر رہے ہیں، عوام تعمیر اور تفریق کے ایجنڈوں میں فرق واضح کرچکے ہیں، سازشوں کا جواب عوامی عدالت سے آ رہا ہے، تمام تر نوازشوں کے باوجود لاڈلے کو عوام نے عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔

اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پیش ہوئے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے جس کے باعث طلب کیے گئے استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیانات بھی قلمبند نہ ہوسکے۔ نوازشریف نے دو ہفتے کے لئے حاضری سے استثنیٰ مانگا۔ نوازشریف نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اہلیہ کی عیادت کیلئے برطانیہ جانا ہے جس کے باعث  19 فروری سے دو ہفتے کے لئے دیا جائے۔

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ آرہے ہیں مگر شہادتیں ریکارڈ نہیں ہورہیں، ہر سماعت پر کوئی نہ کوئی بہانہ کیا جا رہا ہے۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کبھی سماعت میں التواء نہیں مانگا۔ عدالت کے استفسار پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا ویڈیو لنک پربیان 22 فروری کو ریکارڈ کر لیں تاہم مریم نواز کے وکیل نے کہا انہیں انتظامات کیلئے 15 دن کا وقت دیں۔ عدالت نے غیرملکی گواہوں کے ویڈیو لنک پر بیانات 22 فروری کو لینے کا حکم دے دیا۔ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسوں کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔