- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
دنیا کے خطرناک ترین آتش فشاں پہاڑ کے دوبارہ پھٹنے کا خدشہ
ٹوکیو: تاریخ میں خوفناک ترین آتش فشانی کے واقعے کی وجہ بننے والا جاپانی آتش فشاں پہاڑ اب دوبارہ فعال ہوگیا ہے اور ماہرین نے اس کی ممکنہ ہولناکی سے خبردار کیا ہے۔
ماضی بعید میں یہ آتش فشاں ارضی تاریخ کی ہولناک تباہی کرچکا ہے۔ اب سے 7 ہزار سال قبل جنوبی جاپان کے مرکزی جزائر میں واقع اس آتش فشاں کے پھٹنے سے گرم راکھ 500 مربع کلومیٹر تک پھیل گئی تھی اور وسیع علاقہ تباہ ہوگیا تھا۔ اب سائنس دانوں نے اس کے گڑھے (کریٹر) کے نیچےجاری ہلچل کو نوٹ کیا ہے۔
جاپان میں کوبے یونیورسٹی کے ارضیات دانوں نے کیکائی کیلڈرا کے نیچے ایک ٹیلہ دریافت کیا ہے جس میں 32 مربع کلومیٹر کے لگ بھگ میگما (گرم مٹی) اور لاوا بھرا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں خطرناک تحریک جاری ہے جو بہت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاسکتی ہے۔
نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے آتش فشاں پہاڑوں کے ماہر یوشی یوکی تاتسومی نے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ میگما کے گنبد نما ڈھیر سے نہ صرف میگما خارج ہوگا بلکہ اس بڑی مقدار میں باہر آئے گا کہ اسے ’سپر آتش فشاں‘ کہا جائے تو بہتر ہوگا۔
یوشی یوکی کے مطابق اگلے 100 برس میں اس آتش فشاں کے پھٹ پڑنے کا ایک فیصد خدشہ ہے جو بہت ہی کم خطرہ ہے لیکن اس سے 10 کروڑ سے زائد افراد متاثر اور بے گھر ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کے بڑے پیمانے والے آتش فشانی عمل اتنے عام تو نہیں ہوتے لیکن اس طرح کی قدرتی آفات اب بھی رونما ہوسکتی ہیں۔ ماضی میں یہ علاقہ دو مرتبہ بہت بڑی تباہی سے دوچار ہوچکا ہے جن میں سے ایک 95 ہزار سال قبل اور دوسری تباہی 1 لاکھ 40 ہزار سال قبل رونما ہوئی تھی جبکہ اس سے کم شدت کی تباہی 7 ہزار سال قبل رونما ہوئی تھی۔
ماہرین نے جدید آلات اور سونار کے ذریعے زیر آب اس مقام کا جائزہ لیا ہے اور یہ سلسلہ ہزاروں برس سے جاری ہے۔ اس ٹیلے نما پہاڑ کی اونچائی 600 میٹر ہے جو 10 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔
تاتسومی کے مطابق اس مرحلے پر یہ اگلے بہت بڑے آتش فشانی عمل کی تیاری میں ہے اور یوں لگتا ہے کہ یہ اب کبھی پرسکون نہیں ہوگا اور اس کے نیچے سرگرمی بڑھتی جائے گی۔ اب ماہرین اگلے ماہ اس کی مزید سائنسی تحقیق کا آغاز کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔