اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے والی عہد تمیمی عدالت میں پیش

ویب ڈیسک  منگل 13 فروری 2018
عہد تمیمی کو  ہتھکڑیاں اور بیڑیاں لگا کر پیش کیا گیا،فوٹو:اے ایف پی

عہد تمیمی کو ہتھکڑیاں اور بیڑیاں لگا کر پیش کیا گیا،فوٹو:اے ایف پی

تل ابيب: چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرنےپراسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے کے الزام میں گرفتار فلسطینی لڑکی عہد تمیمی کو اسرائیل کی فوجی عدالت میں ہتھکڑیاں اور بیڑیاں لگا کر پیش کردیاگیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق  عہد تمیمی کو اسرائیلی فوجیوں نے کسی بڑے اور خطرناک مجرم کی طرح سخت سیکورٹی کے حصار میں عدالت میں پیش کیا تو ’قوم کا فخر‘ قرار دی جانے والی فلسطینی لڑکی کے چہرے پر طمانیت اور مسکراہٹ موجود تھی۔

کمرہ عدالت میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نمائندوں کی بھرمار تھی جو  مقدمے کی کوریج کے لیے موجود تھے جب کہ کئی ممالک کے سفارت کار،اہل ِ خانہ اور متعلقہ افراد آزادی کا استعارہ بننے والی عہد تمیمی سے اظہار یکجہتی کے لیے آئے تھے۔

قیدیوں کی جیکٹ میں ملبوس عہد تمیمی کمرہ عدالت میں داخل ہوئیں تو ان کے والد نے ہاتھ بلند کرکے انہیں استقامت کا مظاہرہ کرنے اور ڈٹے رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ’تم ضرور کامیاب‘ ہوگی۔عہد تمیمی نے کیمرہ مینوں اور فوٹوگرافرز کی جانب مسکراتے ہوئے دیکھا اور اپنی روشن آنکھوں سے آزادی کی شمع کو مشکلات کے باوجود جلائے رکھنے کا پیغام دیا۔

عہد تمیمی کی خاتون وکیل گبےلیسکے نے کھلی عدالت میں سماعت کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے بند کمرہ کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے جس کے بعد تمام صحافیوں،سفارت کاروں اور اہل خانہ کو باہر نکال دیا گیا تاہم تمیمی کے خاندان میں سے کسی ایک شخص کو عدالت میں بیٹھنے کی اجازت دی گئی۔

بند کمرہ عدالتی کارروائی پر اعتراض کرتے ہوئے عہد تمیمی کی وکیل نے کہا کہ سابقہ سماعتوں کی طرح اس بار بھی کھلی عدالت میں کارروائی کو آگے بڑھایا جائے تاہم جج نے تمام تردلائل کو نظرانداز کرتے ہوئے تمام دروازے بند کرنے کے احکامات دیے۔

تمیمی کے وکیل نے عدالت کے سامنے قانونی نقطہ اٹھاتے ہوئے زور دیا کہ مقدمے میں مزید آگے نہیں بڑھایا جاسکتا کیونکہ اسرائیل ایک مقبوضہ علاقہ ہے اوراس کا عدالتی نظام غیر قانونی ہے جب کہ وکیلِ استغاثہ نے جواب کی تیاری کے لیے مہلت مانگی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت 11 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

صیہونی ملٹری پراسیکیوٹر نے عہد تمیمی کو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے،کارسرکار میں مداخلت کرنے،مزاحمتی سرگرمیوں میں حصہ لینے سمیت 12 الزامات عائد کیے ہیں اور یہ الزامات ثابت ہونے پر تمیمی کو کئی سال قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ایمنسٹی کا تمیمی کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق  کمیشن کے سربراہ نے  عہد تمیمی کے خلاف مقدمے پر اسرائیلی حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جب کہ یورپی یونین  پہلے ہی کم عمر لڑکی کی گرفتاری پر اپنے خدشات کا اظہار کرچکی ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عہد تمیمی کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مقدمہ ختم کرنے کی اپیل کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ 15دسمبر 2017 کو مغربی کنارے کے شہر راملہ کے علاقے نبی صالح میں  زبردستی گھر میں گھسنے والے اسرائیلی فوجیوں کو عہد تمیمی نے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرنے پر تھپڑ رسید کیے تھے اور واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد غاصب فوج نے کارروائی کرتے ہوئے عہد تمیمی اور ان کے خاندان کے افراد  کو گرفتارکرلیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔