یہی جمہوریت کا حسن ہے

ایڈیٹوریل  بدھ 14 فروری 2018
 کامیاب لوگ، ادارے اور قومیں اپنی ناکامیوں سے سیکھتی ہیں،فوٹو: فائل

کامیاب لوگ، ادارے اور قومیں اپنی ناکامیوں سے سیکھتی ہیں،فوٹو: فائل

ملکی تاریخ میں یہ دوسری جمہوری حکومت ہو گی جو اپنی آئینی مدت پوری کرنے جا رہی ہے، یقیناً یہ عمل جمہوریت کے استحکام کا باعث بنے گا۔ جمہور کا جمہوریت سے وابستگی کا بہترین عملی نمونہ بھی گزشتہ روز  لودھراں کے قومی اسمبلی کے حلقے میں دیکھنے میں آیا جہاں عوام نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ٹرن اوور پچاس فیصد سے بھی زائد رہا، حالانکہ جیتنے والا امیدوار صرف تین ماہ تک ان کی نمایندگی قومی اسمبلی میں کر سکے گا۔

اس کے بعد موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرلے گی، عام خیال تھا کہ اتنے کم وقت کے لیے ہونیوالے انتخابی مقابلے میں عوام عدم دلچسپی کا مظاہرہ کریں گے اور بہت کم ووٹ ڈالیں جائیں گے لیکن ہوا بالکل اس کے برعکس، حلقے میں ہونیوالے دوبار پہلے ہونے والے الیکشن کے مقابلے میں زیادہ بڑھ چڑھ کر ووٹرز نے انتخابی عمل میں حصہ لیا اور ریکارڈ ووٹ کاسٹ ہوئے ۔ اس بات کا صاف مطلب ہے کہ عوام کے اندر ووٹ کی اہمیت اور افادیت کا شعور اجاگر ہوا ہے جو ان کی سیاسی بالغ نظری کی  بہترین اور واضح ترین مثال ہے اور وہ ہر حال میں جمہوری عمل کا تسلسل چاہتے ہیں۔ اس انتخابی معرکے میں ن لیگی امیدوارکو تحریک انصاف کے مضبوط امیدوارکے مقابلے میں فتح حاصل ہوئی۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے اندازے غلط ثابت ہوئے کیونکہ تحریک انصاف کے لیے یہ ایک بڑی اپ سیٹ شکست تھی ،تحریک انصاف کی یہ پکی نشست تھی۔ ماضی کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جاری تھی کہ شاید ’دھاندلی‘ کے الزامات سامنے آئیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ جہانگیر ترین نے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لودھراں میں ضمنی انتخاب کے دوران فوج کی موجودگی میں دھاندلی نہیں ہو سکتی اور سب سے بڑھ کر شکست کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا پیغام تھا۔

جس میں انھوں نے کہا کہ کامیاب لوگ، ادارے اور قومیں اپنی ناکامیوں سے سیکھتی ہیں اور ہر شکست اپنی غلطیوں کا تجزیہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے اور ان پر قابو پا کر ہی مضبوطی آتی ہے، شکستہ دل لوگ اپنی طاقت کبھی حاصل نہیں کر سکتے۔ یعنی اس طرح مرتبہ دھاندلی کے الزامات نہیں لگے، جیتنے والوں نے جیت کا جشن منایا جب کہ ہارنے والوں نے اپنی شکست کھلے دل سے تسلیم کی، اسی جمہوری اسپرٹ برقرار رکھتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیاں انتخابی عمل میں حصہ لیں اور عوام کا فیصلہ کشادہ دلی سے قبول کریں تو یہی عمل جمہوریت کا حسن کہلائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔