مالی حالات خراب ہیں دورے پر نہ آؤ؛ غریب زمبابوین بورڈ کی پاکستان سے التجا

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 14 فروری 2018
 کرکٹرزاورملازمین کوتنخواہیں دینے میں دشواری محسوس کرنے والا بورڈ بیرونی امداد کا منتظر،
 فوٹو: فائل

 کرکٹرزاورملازمین کوتنخواہیں دینے میں دشواری محسوس کرنے والا بورڈ بیرونی امداد کا منتظر، فوٹو: فائل

ہرارے:  مالی حالات خراب ہیں ابھی دورے پر نہ آؤ غریب زمبابوین بورڈ پاکستان سے التجا کرنے لگا۔

بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر فیصل حسنین حال ہی میں لاہور کا دورہ بھی کرچکے ہیں ،فیسل حسنین کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات کی وجہ سے گرین شرٹس کی میزبانی سے دستبردار ہوسکتے ہیں، پی سی بی حکام نے یقین دلایا ہے کہ ہمارا جو بھی فیصلہ ہوا وہ ہمیں سپورٹ کرینگے۔ ادھر پاکستان نے انھیں کسی بھی ممکنہ صورتحال میں سپورٹ کرنے کی یقین دہانی کرا دی، گذشتہ سیریز کی طرح کسی پاکستانی کمپنی کی اسپانسرشپ حاصل کرنے کیلیے مہم جاری ہے، زمبابوے آسٹریلیا کو شامل کرکے صرف سہ ملکی سیریزکرانے یاکسی فارمیٹ کے میچز ختم کرنے پر بھی غور کرنے لگا، ڈومیسٹک کرکٹ سے عاجز، کرکٹرز اور ملازمین کو تنخواہیں دینے میں دشواری محسوس کرنے والا بورڈ کسی بیرونی امداد کا منتظر ہے۔ حتمی فیصلہ 2 یا 3ہفتوں میں متوقع ہے۔

تفصیلات کے مطابق گرین شرٹس کو رواں سال جولائی، اگست میں زمبابوے کا دورہ کرتے ہوئے2 ٹیسٹ، 3ون ڈے اور2ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا ہیں، فیوچر ٹور پروگرام کے تحت جون میں کینگروزکو بھی دورے پر آنا ہے، میزبان بورڈ مکمل سیریز کے بجائے آسٹریلیا اور پاکستان کو شامل کرکے جون میں سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ کا پلان بنا رہا تھا لیکن ان منصوبوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے، زمبابوے کرکٹ کا مالی بحران اتنا شدید ہوچکا کہ ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ مقابلے بھی نہیں کرائے جا چکے، کرکٹرز اور بورڈ ملازمین کو تنخواہوں میں بھی تاخیر ہوئی، اس صورتحال میں انٹرنیشنل شیڈول بھی متاثر ہونے کے شدید خطرات لاحق ہیں۔

ابھی تک صرف ورلڈ کپ 2019  کے کوالیفائرز کا انعقاد یقینی نظر آرہا ہے، آئی سی سی ایونٹ ہونے کی وجہ سے مارچ میں ہرارے اور بولاوایو میں ہونے والے مقابلوں میں مالی مشکلات آڑے نہیں آئیں گی، البتہ پاکستان کیخلاف سیریز سمیت دیگر انٹرنیشنل ایونٹس پر خدشات کے بادل منڈلا رہے ہیں، ان معاملات پر پی سی بی حکام سے بات چیت کیلیے زمبابوے کرکٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر فیصل حسنین حال ہی میں لاہور کا دورہ بھی کرچکے، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا ہے کہ ٹی وی معاہدے کی وجہ سے زیادہ رقم حاصل نہیں ہوتی، سیریز میں پروڈکشن کے اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔

مالی مشکلات کی وجہ سے پاکستان کی میزبانی سے دستبردار ہوسکتے ہیں، موجودہ حالات میں اپنا مالی توازن برقرار رکھنے کیلیے کسی فارمیٹ کے میچز کی قربانی دینے یا پوری سیریز کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کرنا پڑسکتا ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ آسٹریلیا کو شامل کرکے صرف ٹرائنگولر سیریز ہو یا پھر پاکستان کیخلاف میچز کھیلے جائیں، تیسرا آپشن فارمیٹ کی تبدیلی کا بھی ہوسکتا ہے، ہم مختلف آپشنز پر غور کررہے ہیں، امید ہے کہ اس ضمن میں حتمی فیصلہ2 یا 3 ہفتوں میں کرلیںگے۔ انھوں نے بتایا کہ پی سی بی حکام نے یقین دلایا ہے کہ ہمارا جو بھی فیصلہ ہوا وہ ہمیں سپورٹ کرینگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات ایک عرصے سے زمبابوے کرکٹ کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں، اگر رواں سال بھی ملک میں انٹرنیشنل میچز کی میزبانی ممکن نہیں ہو پاتی تو کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی۔ یاد رہے کہ2011 کے بعد کسی ٹیم نے زمبابوے میں پاکستان سے زیادہ میچز نہیں کھیلے، گرین شرٹس نے2 ٹورز میں تینوں فارمیٹ کے میچز کھیلے جبکہ ایک میں صرف محدود اوورز کے مقابلے ہوئے، گزشتہ باہمی سیریز میں بھی زمبابوے کو مقامی اسپانسرز نہیں مل سکے اور پاکستانی کمپنیز میدان میں آئی تھیں، ذرائع کے مطابق ماضی کی طرح اس بار بھی پی سی بی پاکستان میں قائم کسی کمپنی کی معاونت حاصل کرنے کیلیے کوشاں اور پُرامید ہے کہ زمبابوے میں کرکٹ کا میلہ لگ جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔