- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
کشیدگی کے باوجود افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری
کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار اور ایک ماہ میں 200 سے زائد افراد کی خود کش دھماکوں میں ہلاکت کے باوجود افغان حکومت اور طالبان کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ ماہ ترکی میں افغان حکام اور طالبان نمائندگان کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے تاہم اب مذاکراتی عمل دوبارہ سے شروع ہو گیا ہے، افغان انٹیلی جنس کے سربراہ محمد معصوم استانکزئی اور افغان صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی امور محمد حنیف اتمار طالبان کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں مصروف ہیں۔
افغان حکومت کے قائم کردہ ’’افغان امن جرگے ‘‘ کے رکن حکیم مجاہد نے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری پہلی ترجیح امن کا قیام ہے، ہم کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے، اس کے لئے ہم طالبان سمیت دیگر قوتوں سے بھی مذاکراتی عمل جاری رکھیں گے۔ افغانستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جہاں ہم اپنے فیصلے کرنے میں مکمل آزاد ہیں اور اپنے ملک کی سلامتی و پائیدار امن کے لیے کسی بھی بڑی طاقت کی دھونس و دھمکی سے مرعوب نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ میں افغان اور اتحادی افواج کے مورچوں اور مختلف عبادت گاہوں پر ہونے والے خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 200 سے زائد عام شہری اور سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں جس کے بعد قطر اور ترکی میں ہونے والے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی دور ختم کردیا گیا تھا۔ طالبان کی جانب سے اتحادی افواج کو نشانہ بنانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان میں قیام امن کے لیے کام کرنے والی اتحادی افواج کو نشانہ بنا رہے ہیں اور امریکی شہریوں کو اغواء کر رہے ہیں جس کے بعد امریکا نے طالبان سے اب مزید کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔