کشیدگی کے باوجود افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری

ویب ڈیسک  بدھ 14 فروری 2018
افغانستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے، رکن افغان امن جرگہ فوٹو: فائل

افغانستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے، رکن افغان امن جرگہ فوٹو: فائل

کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار اور ایک ماہ میں 200 سے زائد افراد کی خود کش دھماکوں میں ہلاکت کے باوجود افغان حکومت اور طالبان کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کا عمل جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق  گزشتہ ماہ ترکی میں افغان حکام اور طالبان نمائندگان کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے تاہم اب مذاکراتی عمل دوبارہ سے شروع ہو گیا ہے، افغان انٹیلی جنس کے سربراہ محمد معصوم استانکزئی اور افغان صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی امور محمد حنیف اتمار طالبان کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں مصروف ہیں۔

افغان حکومت کے قائم کردہ ’’افغان امن جرگے ‘‘ کے رکن حکیم مجاہد نے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری پہلی ترجیح امن کا قیام ہے، ہم کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے، اس کے لئے ہم طالبان سمیت دیگر قوتوں سے بھی مذاکراتی عمل جاری رکھیں گے۔ افغانستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جہاں ہم اپنے فیصلے کرنے میں مکمل آزاد ہیں اور اپنے ملک کی سلامتی و پائیدار امن کے لیے کسی بھی بڑی طاقت کی دھونس و دھمکی  سے مرعوب نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ میں افغان اور اتحادی افواج کے مورچوں اور مختلف عبادت گاہوں پر ہونے والے خود کش دھماکوں کے نتیجے میں  200 سے زائد عام شہری اور سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں جس کے بعد قطر اور ترکی میں ہونے والے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی دور ختم کردیا گیا تھا۔ طالبان کی جانب سے اتحادی افواج کو نشانہ بنانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان میں قیام امن کے لیے کام کرنے والی اتحادی افواج کو نشانہ بنا رہے ہیں اور امریکی شہریوں کو اغواء کر رہے ہیں جس کے بعد امریکا نے طالبان سے اب مزید کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔