تجارتی پالیسی میں ایس ایم ایز کو زیادہ مراعات دیں گے، یونس ڈھاگہ

خصوصی رپورٹر  جمعرات 15 فروری 2018
اسلام آبادمیں مشاورتی اجلاس،شرکا کاپیداواری لاگت کم،جی ایس پی پلس شرائط پر عمل،سی پیک پرتحفظات دورکرنے کامطالبہ۔ فوٹو : فائل

اسلام آبادمیں مشاورتی اجلاس،شرکا کاپیداواری لاگت کم،جی ایس پی پلس شرائط پر عمل،سی پیک پرتحفظات دورکرنے کامطالبہ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: وفاقی سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگہ نے کہا ہے کہ نئی پالیسی میں چھوٹے ودرمیانے درجے کی صنعتوں اور کاروباری خواتین کو زیادہ مراعات دیں گے۔

یونس ڈھاگہ نے کہا ہے کہ آئندہ ٹریڈ پالیسی 5 سال کے لیے ہوگی، 2018 سے 2023 تک کی نئی تجارتی پالیسی کے لیے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے، نئی پالیسی میں چھوٹے ودرمیانے درجے کی صنعتوں اور کاروباری خواتین کو زیادہ مراعات دیں گے، حکومت کے اقدامات سے گزشتہ چند ماہ میں برآمدات بڑھیں۔

اسلام آباد میں اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک (ایس ٹی پی ایف) 2018-23 پر شراکت داروں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے موقع پر انہوں نے کہاکہ گزشتہ 3 سال سے برآمدات پر دباؤ ہے تاہم حکومتی اقدامات سے گزشتہ چند ماہ میں برآمدات بڑھی ہیں، 2018 سے 2023 تک کی نئی تجارتی پالیسی کے لیے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے، نئی پالیسی میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں اور کاروباری خواتین کو زیادہ مراعات دیں گے۔

مذاکرات سے چین اور انڈونیشیا سے مراعات حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اس موقع پر نائب صدر ایف پی سی سی آئی کریم عزیز ملک نے کہا کہ حکومت کی طرف سے نئی ٹریڈ پالیسی پر مذاکرات بہت خوش آئند ہے۔

گزشتہ 5 سال میں برآمدات 25ارب ڈالر سے کم ہو کر 20 ارب ڈالر رہ گئی ہیں، برآمدات بڑھانے کے لیے پیداواری لاگت کم کی جائے، بجلی کا ٹیرف خطے کے ممالک سے 22فیصد زیادہ ہے، برآمدی شعبے پر ٹیکس کم کیے جائیں۔

انہوں نے کہاکہ چین اور ملائیشیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے باعث تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا، جی ایس پی پلس درجہ کے لیے عالمی معاہدوں پر عملدرآمد کیا جائے۔

کریم عزیز ملک کا کہنا تھا کہ سی پیک پر کاروباری برادری کے تحفظات دور کیے جائیں، نئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون نجی شعبے کے حوالے کیے جائیں، ملکی تجارتی اداروں کو سی پیک پر معلومات میں شریک رکھا جائے تاکہ سی پیک کے ثمرات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔