- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
گردوں کے انفیکشن میں خواتین زیادہ مبتلا
گردے انسانی جسم کے اعضائے رئیسہ یعنی اہم ترین اعضا میں شامل ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کے دونوں جانب پُشت کے ساتھ موجود لوبیا کی شکل کے یہ اعضا فلٹر پلانٹ کا کام کرتے ہیں۔ یہ خون سے فاسد مادّے جذب کرلیتے ہیں جو پیشاب کی صورت میں جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ جسم میں پانی کی مقدار، بلڈپریشر، خون میں سرخ جسیموں کی تعداد اور تیزابی مادّوں کی مقدار متوازن رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
فی زمانہ گردوں میں انفیکشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ حاملہ خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ اس کی سب سے عام وجہ ورم مثانہ کا باعث بننے والا جرثومہ ’ای کولی‘ ہے۔ مثانے میں سے یہ جرثومہ پیشاب کی نالی کے ذریعے گردوں میں پہنچ کر ان میں انفیکشن پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔
اگر جسم کے کسی دوسرے حصے میں انفیکشن ہو تو وہاں سے جراثیم خون میں سفر کرتے ہوئے گردوں میں پہنچ کر انھیں متاثر کرسکتے ہیں۔ ای کولی نامی بیکٹیریا انسانی آنتوں میں پائے جاتے ہیں یہاں رہتے ہوئے یہ کوئی نقصان نہیں پہنچاتے لیکن فضلے کے ساتھ یہ جراثیم خارج ہوتے ہیں۔
قضائے حاجت کے بعد طہارت میں احتیاط نہ کی جائے تو یہ جراثیم کسی بھی طرح پیشاب کی نالی کے ذریعے مثانے میں داخل ہوجاتے ہیں اور پھر گرُدوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
گردوں میں انفیکشن کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے۔ یہ خواتین میں سب سے عام ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین میں یوریتھرا یعنی پیشاب کا اخراج کرنے والی نالی چھوٹی ہوتی ہے اس لیے جراثیم کا گردوں تک پہنچنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔
علامات
گردوں میں انفیکشن ہونے کی علامات درج ذیل ہیں:
٭ بخار ہوجانا
٭ جسم پر کپکپی طاری ہونا
٭ کمر، پہلو یا زیرناف درد محسوس ہونا
٭پیٹ میں درد ہونا
٭ پیشاب کا بار بار اور شدت سے آنا
٭ قے اور متلی
٭ پیشاب میں خون یا پس کا آنا
٭پیشاب میں بدبو آنا اور رنگت تبدیل ہونا
مندرجہ بالا علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ان علامات کی روشنی میں وہ ٹیسٹ تجویز کرے گا اور انفیکشن کی تصدیق ہونے کے بعد آپ کو یورولوجسٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دے گا۔ یورولوجسٹ سے رجوع کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ گردوں کا انفیکشن شدت اختیار کرجائے تو پھر جان لیوا پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔
علاج
گردوں کے انفیکشن کئی قسم کے ہوتے ہیں اور تمام کا علاج اینٹی بایوٹک ادویہ سے کیا جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں، خاص طور سے حاملہ خواتین کو انفیکشن کے علاج کے لیے اسپتال میں داخل بھی کیا جاسکتا ہے۔ عام طور پر علاج شروع ہونے کے دو ہفتوں کے بعد مریض خود کو بہتر محسوس کرنے لگتا ہے۔
احتیاط
٭گردوں کے انفیکشن سے محفوظ رہنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پانی زیادہ استعمال کیا جائے۔
٭حاجت ہوتے ہی فوراً مثانہ خالی کرلیا جائے۔
٭ قضائے حاجت کے بعد طہارت کا خاص خیال رکھا جائے۔
٭ قبض کی شکایت نہ ہونے دی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔