یواے ای سے 55 پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تفصیلات موصول

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 15 فروری 2018
 یکم جولائی2011 ء سے پہلے کی سرمایہ کاری پرتحقیقات کااختیار بھی نہیں، عدالت میں بیان
 فوٹو : فائل

 یکم جولائی2011 ء سے پہلے کی سرمایہ کاری پرتحقیقات کااختیار بھی نہیں، عدالت میں بیان فوٹو : فائل

 اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیونے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس و املاک کے حوالے سے از خود نوٹس کیس میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاناما اور دیگر لیکس میں نام آنے والوں کی تحقیقات جاری ہے اور متعلقہ افسران پیشہ ورانہ رویے اور خلوص نیت سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ ادارے کو ملک کے پیسہ کے ضیاع کا احساس ہے تاہم مختلف وجوہ کی بنا پر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکتے۔رقم کی واپسی اور احتساب کے مطلوبہ نتائج کی راہ میں قانونی معیادکی قدغن حائل ہے۔

عدالت کو بتایا گیاکہ یکم جولائی2011 ء سے پہلے کی سرمایہ کاری پر تحقیقات اورکارروائی کی قانون اجازت نہیں دیتا، نان ریذیڈنٹ سے آمدن کے ذرائع نہیں پوچھ سکتے۔عدالت کو بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات حکام سے55 پاکستانیوں کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق29 پاکستانی ایف بی آر میں سالانہ گوشوارے جمع کرا رہے ہیں،31 میں سے صرف5 نے یو اے ای کی جائیدادوں کوگوشواروں میں ظاہرکیا جبکہ یو اے ای میں جائیدادیں خریدنے والوں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی شروع ہے۔

ایف بی آرکے مطابق پاناما لیکس میں 444 پاکستانیوں کے نام آئے، ان میں اسے 78 افرادکے ایڈریس نہیں مل سکے تاہم366 پاکستانیوں کو نوٹس جاری کیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔